اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ عدلیہ کے فیصلوں کا بے پناہ احترام ہے لیکن عدلیہ کی غیرجانبداری پر اب سوال اٹھ رہے ہیں۔
پریس کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرداخلہ نے کہا کہ عمران خان کو پتا ہے کہ تینوں کیسز میں دفاع پیش کرنے کے لیے کچھ نہیں اور صورتحال یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ تمام بہانے ختم ہوگئے لیکن اب اگر اس سے زیادہ عمران خان کے ساتھ شفقت کا سلوک ہوگا تو سوال اٹھے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان 13 تاریخ کو پیش نہیں ہوتے تو آئین و قانون کا تقاضا ہے مزید ریلیف نہ دیا جائے، 13 کے بعد میرا نہیں خیال کہ کوئی اور ریلیف ہوگا۔ اگر عمران خان اسی طرح چھپے رہے تو کہتے ہیں نا کب تک خیر منائے گی۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ایک طرف پانچ ماہ سے ٹانگ کو پلستر چڑھا ہوا ہے۔ چلا نہیں جاتا، 72 سال عمر ہوگئی ہے، معذور ہے، ہل نہیں سکتے، بیماریاں ہیں اور دوسری طرف آج کے ہی دن ریلی بھی نکالنا چاہتا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ اگر آپ صحت مند ہوگئے ہو تو عدالتوں میں آکر پیش ہو اور اپنے اعمال کا جواب دو لیکن عمرانی ٹولہ کسی قانون کو خاطر میں نہیں لاتا۔ عمران خان عدالتوں میں پیش ہو کر منی لانڈرنگ کا جواب دے۔
انہوں نے کہا کہ عمران کے کان پر خارش بھی ہو تو سوموٹو لے لیا جاتا ہے، ہمارے کچھ کیسز میں سوموٹو بنتا تھا لیکن نہیں لیا گیا۔ عمران خان آہستہ آہستہ انجام کی طرف بڑھ رہا ہے، یہ شخص ڈھٹائی سے کہتا ہے کہ اس کیخلاف کرپشن کا کوئی معاملہ ہی نہیں لیکن جب سے عمران خان سیاست میں آئے ہیں، ہر وقت یہ فساد کی طرف بڑھا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ چاہتے ہیں کہ ملک میں استحکام نہ ہو، پوری دنیامیں یہ تاثر ہے کہ ملک کا تو برا حال ہے اور یہ سب عمران خان کا کام ہے۔
رانا ثناء اللہ نے واضح کیا کہ سسٹم میں ایسے لوگ نہیں جنہوں نے عمران خان کی گرفتاری سے روکا ہو لیکن ہرچیز کے پیچھے ایک حکمت عملی ہوتی ہے اور یہی سمجھیں ابھی ہمیں یہی مقصود ہے۔ جب اسے پکڑنا مقصود ہوا پکڑا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کیسز کا سامنا کرے اور جو عدالتیں فیصلہ کریں وہ ہمیں قبول ہے لیکن عمران خان کا تو مطمع نظر ہی یہی ہے کہ کہیں نہ کہیں انہیں اسپیس ملے۔
وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ نے پی ٹی آئی کے مارچ کو برگر مارچ بھی قرار دیا۔