ملک میں انٹرنیٹ کے مسائل حل ہونا شروع، سوشل میڈیا ایپس چلنے لگیں

اسلام آباد: ملک میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا سے متعلق مسائل حل ہونا شروع ہو گئے، جس کے بعد سوشل میڈیا ایپس بتدریج اور مختلف علاقوں میں چلنا شروع ہو گئی ہیں۔میڈیا ذرائع کے مطابق ملک میں کئی ماہ سے انٹرنیٹ کی رفتار انتہائی سست اور سوشل میڈیا ایپس نہ چلنے کے مسائل کی وجہ سے کاروباری طبقہ، فری لانسرز، تعلیمی ادارے، طلبہ سمیت تمام صارفین شدید ذہنی کوفت کا شکار تھے اور ان مسائل کی وجہ سے انفرادی سطح کے ساتھ ساتھ ملک کو بھی بھاری نقصان کا سامنا تھا۔انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ڈاؤن ہونے کی وجہ سے سماجی رابطوں کے پلیٹ فارمز پر صارفین میڈیا ڈاؤن لوڈ کرنے سے قاصر تھے اور تصاویر، وڈیوز، وائس میسجز سمیت دیگر دستاویزات کی وصولی اور ارسال کرنے میں دقت کا سامنا تھا۔آج جمعہ کے روز ملک کے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ بتدریج بحال ہونا شروع ہوگیا ہے اور سوشل میڈیا ایپس رفتہ رفتہ چلنا شروع ہو گئی ہیں، جس کے بعد صارفین کا ڈیٹا بھی ڈاؤن لوڈ ہونا شروع ہوگیا۔واضح رہے کہ آئی ایس پیز ایسوسی ایشنز کی جانب سے گزشتہ روز جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ ملک میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا اسی طرح ڈاؤن رہا تو پاکستان کی معاشی حالت مزید نقصان کی جانب جائے گی اور عالمی سطح پر آن لائن کام کروانے والی کمپنیاں پاکستانی فری لانسرز کو چھوڑ کر دیگر ممالک کی طرف اپنا رجحان بڑھائیں گی۔دریں اثنا آج لاہور ہائی کورٹ میں بھی ملک میں انٹرنیٹ بندش کے خلاف درخواست پر سماعت تھی، جس میں عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا جب کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی فائر وال تنصیب اور انٹرنیٹ بندش کے خلاف ایک دوسری درخواست دائر کردی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ فائر وال کی تنصیب تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت اور بنیادی حقوق کے تحفظ سے مشروط قرار دی جائے۔ ذریعہ معاش کے لیے انٹرنیٹ تک رسائی کو آئین کے تحت انسانی بنیادی حقوق قرار دیا جائے۔عدالت میں دائر درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ فریقین سے فائر وال سے متعلق تمام تفصیلات پر مبنی رپورٹ طلب کی جائے اور درخواست پر فیصلہ ہونے تک فائر وال کی تنصیب کا عمل معطل کردیا جائے۔ شہریوں کی بلا تعطل انٹرنیٹ تک رسائی کو یقینی بنانے کے احکامات دیے جائیں۔درخواست کے مطابق بظاہر فائروال کی انسٹالیشن کے باعث انٹرنیٹ کی اسپیڈ میں انتہائی کمی آئی ہے۔ نوجوانوں کا نقصان ہوا جو ڈیجیٹل اکانومی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یک رپورٹ کے مطابق تھری جی اور فور جی سروسز کی بندش سے 1.3 ارب روپے یومیہ کا نقصان ہو رہا ہے۔