بنگلادیش نے سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میچ کے پاکستان کو 6 وکٹوں سے شکست دیکر پہلی بار ٹیسٹ سیریز جیت لی۔راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے جارہے سیریز کے دوسرے ٹیسٹ کے آخری روز بنگلادیش نے 42 رنز بنا لیے بغیر کسی نقصان کھیل کا آغاز کیا تاہم 16 رنز کے اضافے پر بنگال ٹائیگرز نے ذاکر حسن 40 اور شادمان اسلام 24 رنز بناکر آؤٹ ہوئے جبکہ کپتان نجم الحسن شانتو 38 اور مومن الحق 34 رنز بناکر وکٹ گنوابیٹھے، مشفق الرحیم اور شکیب الحسن نے 32 کی شراکت داری قائم کرکے میچ جتوادیا۔پاکستان کی جانب سے میر حمزہ، ابرار احمد، سلمان علی آغا اور خرم شہزاد نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔قبل ازیں پاکستانی ٹیم اپنی دوسری اننگز میں 172 رنز بناکر آل آؤٹ ہوگئی تھی جبکہ مہمان ٹیم کو جیت کیلئے 185 رنز کا ہدف دیا تھا۔خیال رہے کہ راولپنڈی میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ میں بنگلادیش نے پاکستان کو 10 وکٹوں سے شکست دیتے ہوئے گرین شرٹس کیخلاف پہلا ٹیسٹ میچ جیتا تھا اس سے قبل پاکستان ناقابلِ شکست تھے۔
چوتھا روز
قومی ٹیم نے 9 رنز 2 وکٹوں کے نقصان پر چوتھے روز کھیل کا آغاز کیا تو 47 کے مجموعی اسکور پر اوپنر صائم ایوب 20 رنز بنا کر تسکین احمد کی گیند پر کیچ آؤٹ ہوگئے جبکہ اس کے بعد کپتان شان مسعود 62 کے مجموعی اسکور پر 28 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔کپتان مسعود کے بعد تجربہ کار بلے باز بابر اعظم بھی خاص کارکردگی نہیں دکھا سکے اور 11 رنز بنا کر پویلین کی راہ لی۔ بابراعظم پوری سیریز میں اچھا کھیل پیش نہیں کر سکے۔نائب کپتان سعود شکیل 2 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جبکہ وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان 43 رنز کی اننگز کھیل کر ہمت ہار گئے اور حسن محمود کی گیند پر کیچ تھما بیٹھے۔ 136 کے مجموعی اسکور پر محمد علی صفر پر پویلین لوٹ گئے۔سلمان علی آغا جارحانہ کھیل پیش کرتے ہوئے 47 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے جبکہ ابرار احمد 2 اور میر حمزہ 4 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ قومی ٹیم کا کوئی بھی کھلاڑی نصف سنچری نہیں بنا سکا۔بنگلا دیشی بولر حسن محمود نے پانچ وکٹیں حاصل کیں جبکہ ناہید رانا نے 4 اور تسکین احمد نے ایک وکٹ حاصل کی۔
تیسرا روز
تیسرے دن کے اختتام پر پاکستان نے اپنی دوسری اننگز میں صرف 9 رنز پر 2 وکٹیں گنوا دی تھیں، عبداللہ شفیق 3 اور خرم شہزاد صفر پر آؤٹ ہوگئے تھے۔ قومی ٹیم کو مہمان ٹیم پر 21 رنز کی برتری حاصل تھی۔قبل ازیں بنگلادیش کی ٹیم اپنی پہلی اننگز میں پاکستان کے 274 رنز کے تعاقب میں 262 رنز بناکر پویلین لوٹ گئی تھی۔پاکستان کی جانب سے خرم شہزاد نے 6 کھلاڑیوں کا شکار کیا جب کہ میر حمزہ اور سلمان علی آغا نے دو دو کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔کھیل کے تیسرے روز پاکستانی بالرز نے شاندار کم بیک کیا، خرم شہزاد اور میر حمزہ نے جارحانہ بالنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے بنگلادیش کے ٹاپ 6 بیٹر کو محض 26 رنز کے عوض پویلین بھیج دیا تھا۔بنگلادیش کی جانب سے شادمان اسلام 10، کپتان نجم الحسن شانتو 4 ،مشفق الرحیم 3، شکیب الحسن 2 جبکہ ذاکر حسن اور مومن الحق ایک ایک رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔بعدازاں لٹن داس اور مہدی حسن میراز نے ساتویں وکٹ کی شراکت میں 165 رنز بناکر بنگلادیشی ٹیم کی میچ میں واپسی ممکن بنائی، مہدی 78 رنز اور لٹن داس 138 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔ تسکین احمد 1 اور ناہید رانا صفر پر پویلین لوٹے۔پاکستان کی جانب سے خرم شہزاد نے 6 جبکہ میر حمزہ نے 2 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دیکھائی۔
دوسرا روز
قومی ٹیم کو پہلی اننگز میں عبداللہ شفیق کی صورت میں صفر پر پہلی وکٹ کا نقصان ہوا تاہم کپتان شان مسعود اور صائم ایوب نے 107 رنز کی پارٹنرشپ قائم کی، بعدازاں شان 57، صائم ایوب 58 رنز بناکر پویلین لوٹ گئے۔مڈل آرڈر بیٹر سعود شکیل 16، بابراعظم 31 رنز کے مہمان ثابت ہوئے، وکٹ کیپر محمد رضوان 29 اور آغا سلمان 54، خرم شہزاد 12، محمد علی 2 اور ابرار احمد صرف 9 رنز بناکر پویلین لوٹ گئے۔بنگلادیش کی جانب سے مہدی حسن میراز نے 5، تسکین احمد نے 3 جبکہ شکیب الحسن اور ناہین رانا نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔قبل ازیں بنگلادیش کے کپتان نجم الحسن شانتو نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کرنے کا فیصلہ کیا، انہوں نے کہا کہ کوشش کریں پاکستان کو جلد آؤٹ کرکے برتری حاصل کریں۔اس موقع پر قومی ٹیم کے کپتان شان مسعود نے کہا کہ میچ میں فتح کیلئے بےچین ہیں، شاہین آفریدی اور نسیم شاہ کو آرام کروایا گیا ہے جبکہ انکی جگہ ابرار احمد اور میر حمزہ کو پلئینگ الیون کا حصہ بنایا ہے۔
پہلا روز:
دونوں ٹیموں کے درمیان پہلے روز کا کھیل مسلسل بارش اور گیلی آؤٹ فیلڈ کے باعث ختم کردیا گیا تھا جبکہ خراب موسم کی وجہ سے ٹاس بھی ممکن نہیں ہوسکا تھا۔
پاکستان کا اسکواڈ:
کپتان شان مسعود، نائب کپتان سعود شکیل، صائم ایوب، عبداللہ شفیق، وکٹ کیپر محمد ضوان، بابر اعظم، سلمان علی آغا، نسیم شاہ، خرم شہزاد، محمد علی، ابرار احمد اور میر حمزہ شامل ہیں۔
بنگلادیش کا اسکواڈ:
کپتان نجم الحسین شانتو، شادمان اسلام، ذاکر حسن، مومن الاسلام، مشفق الرحیم، لٹن داس، شکیب الحسن، مہدی حسن میراز، تسکین احمد، حسن محمود اور ناہید رانا