تل ابیب: یرغمالیوں کے اہل خانہ نے امریکا پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کو درمیان سے ہٹا کر حماس کے ساتھ براہ راست مذاکرات کرے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حال میں غزہ کی ایک سرنگ سے جن 6 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں ملی تھیں۔ اُن کے لواحقین نے امریکی مشیر قومی سلامتی سے ملاقات میں غزہ جنگ بندی مذاکرات پر زور دیا ہے۔مقتول یرغمالیوں کے اہل خانہ نے نیتن یاہو کی عدم دلچسپی کے باعث امریکا پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کو نظر انداز کر کے مذاکرات کے لیے نئے آپشنز پر غور کریں۔قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان سے ملاقات کے دوران مقتول یرغمالی ہرش گولڈ برگ پولین کے والدین بھی شامل تھے۔مقتول یرغمالیوں کے اہل خانہ نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو حماس کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کی حمایت نہیں کریں گے جس سے مذاکرات مزید پیچیدہ ہو جائیں گے۔تاہم امریکی حکام نے اس بات پر زور دیا کہ معاہدے کے لیے اسرائیل کا مذاکرات میں شامل ہونا بھی ضروری ہے۔خیال کیا جا رہا ہے کہ حماس کے قید میں جو اسرائیلی یرغمالی موجود ہیں ان میں سے 4 امریکی شہری بھی ہیں اور دیگر 3 کی باقیات کی بازیابی کے لیے بھی کوششیں کی جاری ہیں۔اگرچہ جوبائیڈن حکومت نے پہلے حماس کے ساتھ براہ راست بات چیت کا ارادہ ظاہر کیا تھا لیکن اس پر عمل نہیں کیا گیا۔امریکی حکام نے حماس کے اُن قیدیوں کی ایک فہرست تیار کی ہے جس کے بدلے میں حماس یرغمالیوں کو رہا کر دے گا۔اسرائیل نے اپنی جیلوں میں کم از کم ساڑھے نو ہزار فلسطینیوں کو قید کر رکھا ہے اور اندازہ ہے کہ غزہ میں حماس کے پاس اس وقت 101 اسرائیلی یرغمالی زندہ بچے ہیں جب کی متعدد اسرائیلی فوج کی بمباری میں مارے گئے۔اسرائیل کو ہٹا کر امریکا خود حماس سے مذاکرات کرے؛ یرغمالیوں کے اہل خانہ کا مطالبہ