مظفرآباد(وقاص کاظمی) بلدیاتی و ترقیاتی اداروں سمیت محکمہ شاہرات عامہ لوکل گورنمنٹ اور جامعہ کشمیر میں ورک چارج ملازمین کے نام پر وصولیاں ہونے کا انکشاف،بد انتظامی ٗ لا قانونیت ٗکرپشن اقرباء پروری کا بازار گرم ٗ بلدیہ مظفرآباد میں کرپشن کے چرچے زبان زد عام ہونے لگے ٗ سول سوسائٹی سمیت عوام الناس نے بلدیاتی و ترقیاتی اداروں کے علاوہ دیگر سرکاری اداروں میں ورکچاج ملازمین کی تعداد ٗ کہاں کہاں ڈیوٹیاں سر انجام دے رہے ہیں،بارے درجنوں سوالات اٹھا دیے ٗ احسن طریقے سے اپنے فرائض منصبی سر انجام دینے والے ورک چارج ملازمین کو بروقت تنخواہ کی ادائیگی نہ ہونا بھی ایک الگ دلچسپ سوال ہے ٗ تفصیلات کے مطابق سول سوسائٹی و عوامی حلقوں نے ترقیاتی و بلدیاتی اداروں سمیت دیگر سرکاری اداروں میں تعینات ورکچاج ملازمین بارے سوال کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت ان اداروں سے مبینہ طور پر ماہانہ لاکھوں روپے تنخواہ وصولی کی جاتی ہے ٗ مزے کی بات یہ ہے کہ حق دار منہ تکتے رہتے ہیں،اور ورکچارج ملازمین آئے روز تنخواہیں نہ ملنے کا رونا روتے دکھائی دیتے ہیں،عوام الناس نے چیف سیکرٹری آزاد کشمیر سے درخواست کی ہے کہ وہ بلدیہ و دیگر تمام اداروں جن میں ورکچارج تعینات ہیں کی مکمل تعداد اور کہاں کہاں ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں بارے تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیتے ہوئے رپورٹ طلب کریں تو ایک ہنگامہ بھرپا ہو سکتا ہے دوسری جانب انہوں نے کہا ہے کہ ایسے ورکچارج ملازمین کو 12سے 18گھنٹے ڈیوٹیاں کرتے ہیں مگر انہیں بھی بر وقت تنخواہوں کی ادائیگی نہیں ہوتی اسی طرح محکمہ برقیات میں عارضی ملازمین بھی شدید قسم و پرسی کا شکار ہیں عوامی حلقوں نے چیف سیکرٹری آزاد کشمیر سے مزید مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایسے تمام اداروں سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے مظلوم و بے بس ورکچارج ملازمین نام پر گل چھڑے اڑانے والوں کا قبلہ درست کرتے ہوئے مستحقین کو ان کا حق دلوانے میں کردار ادا کریں۔