مظفرآباد‘جنگل کا قانون ٗ ضلعی انتظامیہ او ر پولیس غیر قانونی اڈہ مالکان سے خوف زدہ

مظفرآباد(نمائندہ خصوصی)جنگل کا قانون ٗ ضلعی انتظامیہ او ر پولیس غیر قانونی اڈہ مالکان سے خوف زدہ،میونسپل کارپوریشن کے اہلکاران کی مبینہ تھڑا و ریڑھی مافیا سے ساز باز، شہر اقتدار کی مصروف ترین شارات چوک چوراہے گاڑیوں کے اتوار بازار کے منظر پیش کرنے لگے ٗ متعلقہ ارباب اختیار نے آنکھیں اور کان بند کر کے منہ پر قفل لگا لیا،گزشتہ روز میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک عرصہ سے نیلم پل ٗ حیدری بازار،شوکت لائن،سلہریا مارکیٹ ٗ اپر اڈہ ٗ سی ایم ایچ چوک ٗ ٹاہلی منڈی ٗ جیل روڈ گیلانی چوک و دیگر مصروف ترین شاہرات چوکوں چوراہوں میں قائم غیر قانونی اڈہ مالکان سے نتظامیہ پولیس و دیگر متعلقہ اداروں کی ملی بھگت نے شہر بھر میں عوام کو تو سفری ازیت میں مبتلا کر ہی رکھا ہے مگر شدید ٹریفک جام نے قرب و جوار میں رہنے والوں اور تاجروں کو بھی آپس میں لڑنے جھگڑنے پر مجبور کر دیا ہے ٗ یہ غیر قانونی لاری اڈے با اثر سیاسی سماجی افراد سمیت محکمہ پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے علاوہ بلدیہ میں تعینات آفیسران و اہلکاران کے بتائے جاتے ہیں کئی ایک سیاسی جماعتوں کے بیروزگار کارکن بھی ان اڈوں کی مد میں اپنی روزی روٹی چلا رہے ہیں جبکہ گزشتہ ایک عرصہ سے بلدیہ کی جانب سے نہ تو رکشہ اسٹینڈ اور نہ ہی سوزوکی اڈوں بارے کوئی ٹھیکہ منظر عام پر آ سکا ہے ٗ سال ہا سال سے یہی بے روزگار ان غیر قانونی اڈوں کے ذریعے روزگار سے وابستہ ہو کر عوام کیلئے باعث مصیبت و سفری ازیت بنے ہوئے ہیں،غیر قانونی اڈہ مافیا سر عام شاہرات کنارے گاڑیاں و رکشے پارک کر کے دن بھر بھتہ وصولی میں مشغول رہتے ہیں سونے پر سہاگہ اب تو بائیکیا کے نام پر بھی خود ساختہ اڈے بنا لیئے گئے ہیں یہ اڈے نیلم پل کے کنارے اور دیگر تمام چوکوں چوراہوں اور مصروف ترین شاہرات کے علاوہ مصروف ترین کاروباری مراکز کے انٹری پوائنٹس پر بنائے گئے ہیں جہاں یہ مافیا دن بھر ان لوگوں کی پشت پناہی کرتے ہوئے ان سے بھتہ وصول کرتا ہے جبکہ ٹریفک پولیس اہلکاران سمیت دیگر ادارے حصہ بقدر جثہ وصول کر کے آنکھیں اور کان بند کر کے منہ پر قفل لگاتے ہوئے عدالتوں کے باہر لگے ترازوں کو پکڑے مجسمے کی آنکھوں پر بندھی پٹی کا ثبوت پیش کرتے دکھائی دیتے ہیں عوامی حلقوں اور شہریوں نے ارباب اختیار سے مطالبہ کیا ہے کہ ماہ صیام کے تقدس کو پامال کرنے والے غیر قانونی اڈہ مافیا کو لگام ڈالنے کیلئے کردار ادا کریں۔

Comments (0)
Add Comment