مظفرآباد(کرائم رپورٹر)عوام کے جان و مال سے کھلواڑ کرنے والی مذید چار سگریٹ فیکٹریاں بھی کھل کر سامنے آگٸیں،ماہانہ ایک لاکھ کاٹن پروڈکشن کر کے فی کاٹن پر 27 ہزار ٹیکس ہڑپ کرنے لگیں،ریاست کو ٹیکس کی مد میں اربوں کا ٹیکہ، نیشنل اور والٹن کے ساتھ ساتھ پروگریسو اور ہلٹن نے بھی غیر قانونی اندھی کمای شروع کر دی،ریاستی ادارےبھیگی بلی بن کر رہ گیے،میڈیا انوسٹی گیشن رپورٹ کے مطابق اس وقت ریاست کے منی لندن کہلانے والے ضلع میر پور اور بھمبر میں چار غیر معیاری جعلی سگریٹ تیار کرنے والی فیکٹریاں عوام کی جان و مال سے کھلواڑ میں مصروف ہیں،ماہانہ ایک لاکھ کاٹن انتہای غیر معیاری اور مضر صحت سگریٹ تیار کر کےاربوں روپے ٹیکس چوری کرنے والی نیشنل، والٹن،پروگریسو اور ہلٹن کا نام ہر خاص و عام کی زبان پر ہے ٗ سگریٹ کی قیمتوں میں اضافہ نے ان ٹوبیکو کمپنیوں کو ایک بار پھر ارب پتی سے کھرب پتی بنا دیا ہے ٗاس سب کی پشت پناہی میں سابق کمشنر ان لینڈ ریونیو عاصم شوکت کا نام زبان زد و عام ہے،اس مافیا نے ریاست میں دل کے امراض میں کٸی گنا اضافہ کر دیا ہے جس کا شکار ہر مکاتب فکر سمیت صحافتی قبیلہ کے بھیاہم ترین کہنہ مشق صحافی بھی ہو چکے ہیں،وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس ے اس مافیا کے خلاف جارحانہ قدم تو اٹھایا ہے مگر ابھی تک ان چار ٹوبیکو کمپنیوں کے خلاف خاطر خواہ کاروای سامنے نہیں آسکی اور نہ ہی ان کو بند کیا جا سکا ہے، سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے بھی سابق کمشنر ان لینڈ ریونیو عاصم شوکت کے خلاف تحریری احکامات جاری کیے تھے مگر معاملات سرد خانے کی نظر کرتے ہوے سہولت کاروں نے اس فاٸل کو نہ جانے کہاں چھپا دیا، نیشنل ٹوبیکو، والٹن ٹوبیکو،پروگریسیو اور ہلٹن ٹوبیکو کمپنی کے مالکان اور ان کے رشتہ دار بھی اربوں کے اثاثہ جات کے مالک ہیں ٗ میڈیا انوسٹی گیشن رپورٹ کے مطابق گزشتہ چند سا ل سے آزاد کشمیر کے ضلع میر پور اور بھمبر میں یہ چاروں جن میں نیشنل ٗ والٹن،پروگریسو اور ہلٹن ٹوبیکو کمپنیاں دو نمبر سگریٹ کی فروخت میں اپنا کوی ثانی نہیں رکھتیں اور انہوں نے پورے آزاد کشسمیت پاکاتان کے دیگر صوبوں میں بھی اس زہر کو پھیلا کر سیکڑوں انسانی جانوں کو ہڑپ کر کے کٸی ایک موزی امراض کا پھیلاو کرنا شروع کر رکھا ہے،جس کا روح رواں آج بھی کھلے عام ریاست کی چھتر چھاوں تلے عیش کر رہا ہے، سابق کمشنر ان لینڈ ریونیو عاصم شوکت کا نام سر فہرست ہے مگر بارہا ہائی لیول پر تحقیقاتی مکتوب تو تحریر کیے جاتے رہے مگر نتیجہ زیرو رہا،پہلی مرتبہ وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس خان نے عوام کے شدید دباؤ کے بعد کمشنر ان لینڈ ریونیو پر ہاتھ ڈالا مگر اس وقت تک خفیہ با اثر سہولت کاروں نے تحقیقاتی اداروں کو نیشنل،والٹن،پروگریسو ہلٹن ٹو بیکو کمپنی کا رخ کرنے نہیں دیا جبکہ یہ چاروں کمپنیاں کھلے عام آزاد کشمیر و پاکستان سمیت مبینہ طور پر دیگر صوبوں میں بھی انتہائی غیر معیاری اور ناقص دو نمبر سگریٹ بدوں ٹیکس ادا کیے فروخت کر رہی ہے،متعدد مرتبہ ان کے یہ نان ٹیکس سگریٹ کے ٹرک پکڑے جا چکے ہیں جبکہ ایف بی آر بھی ان چاروں کمپنیوں کے تیار کردہ سگریٹوں کے ٹرک پکڑ چکی ہے،مگر یہ چاروں فیکٹریاں جو میر پور اور بھمبر میں قائم ہیں آزاد ریاست کا نام استعمال کرتے ہوئے ایف بی آر کے شکنجے سے محفوظ رہتی ہیں مگر کھلے عام عوام کی جان و مال سے کھیل رہے ہیں ان فیکٹریوں کے سگریٹ نوشی کرنے والے سینکڑوں افراد دل کے امراض سمیت دیگر موزی امراض کا شکار ہو کر قیمتی جان کی بازی بھی ہار چکے ہیں اور انہیں کی وجہ سے آئے روز دل کے امراض میں اضافہ ہو رہا ہے سول سوسائٹی سمیت دیگر سیاسی سماجی مذہبی تجارتی علمی و ادبی حلقوں نے اعلیٰ عدلیہ وزیر اعظم آزاد کشمیر،چیف سیکرٹری آزاد کشمیر و دیگر تحقیقاتی اداروں کے سربراہان سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر نیشنل،والٹن،پروگریسیو اور ہلٹن نامی ٹو بیکو کمپنیوں اور ان کے مالکان و دیگر سہولت کاروں کے علاوہ سابق کمشنر ان لینڈ ریونیو عاصم شوکت کو پابند کیا جائے کہ وہ ریاست کی ناموس اور انسانی جانوں سے کھلواڑ نہ کر سکیں۔