کراچی (لیڈنگ نیوز)پاکستان پیپیلز پارٹی آزادکشمیر سندھ زون کے صدر سردار ذوالفقار علی خان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ آٹا کی بلا تخصیص فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے حکومت وقت کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کسی صورت میں ریاست کے لوگوں کے ساتھ انصاف نہیں ہے حکومت ریاست کے غریب،معذور،محنت کش کی زندگی کو آسان بنانے کے لئے ضرور اقدامات اٹھائیں لیکن ریاست کے عام آدمی کی ذمہ داری بھی حکومت کی ذمہ داری ہے اس سے قبل بھی حکومتی کے چند اقدامات سے ریاست کے لوگوں کو شدید مایوسی ہوئی ہے حکومت کو دفاتر میں AC بند کروانے کے بجائے حکومت پاکستان سے بات کر کے آزادکشمیر کو جو بجلی کی ضرورت ہے وہ لینی چاہیے آزادکشمیر پاکستان کو کتنی بجلی دے رہا ہے اور آزادکشمیر کی ضرورت کتنی ہے اب حکومت آٹا کے بحران کے حل کے لئے ایلوکیشن بڑھانے اور آزاد خطہ کے لوگوں کو بلا تخصیص آٹا فراہم کرنے کے بجائے اس طرح کے اقدامات کسی طور پر حکومت اور عوام کے مفاد میں نہیں ریاست کے ہر فرد کی ذمہ داری حکومت وقت پر سردار ذوالفقار علی خان نے مزید کہا کہ پیپیلز پارٹی کے وزراء حکومت میں اپنا جاندار کردار ادا کریں یا حکومت سے علیحدگی کریں وزیراعظم نے پوری ریاست کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا رکھا ہے 4 ماہ گزر جانے کے بعد بھی وزراء کو پورٹ فولیو نہ دینے اور تمام تقرریوں تبادلوں پر پابندی ہے ریاست کا سارا نظام مفلوج ہو کر رہ چکا ہے وزیر اعظم نے عملی طور پر ریاست میں سول مارشلء کا نفاذ کر رکھا ہے جس سے ریاست کا ہر شہری پریشان ہے ان کامزیدکہنا تھا کہ ازادکشمیر یہ خطہ کسی صورت تجربوں کا متحمل نہیں ہوسکتا تحریک انصاف کی مایوس کن کارگردگی کی وجہ سے ریاست کے لوگ مایوس تھے لیکن اگر موجودہ مخلوط حکومت بھی اسی ڈگر پر چل نکلی ہے تو پھر کل ہم سیاسی کارکن عوام کے سامنے کیا جواب دیں گے۔پپلزپارٹی کی قیادت اس حوالہ سے کارکنوں سے مشاورت کرکے اقدامات کرے اگر وزیراعظم ہی عقل کل ہیں تو پھر ہماری جماعت اس مخلوط حکومت سے علیحدگی اختیار کرے۔اس وقت ریاست بھر میں عام ادمی سرکاری ملازمین موجودہ حکومت کے اقدامات سے نالاں ہیں ایسی حکومت میں رہنے کا کیا فائدہ جو عوام کے مفادات سےدور ہے جہاں افسر شاہی کی عیاشیوں سابق وزراء اعظم وصدرو کی مراعات ان کے لیے لگژری گاڑیوں کے لیے تو بجٹ ہے لیکن غریب عوام کے لیے آٹے کی سبسڈی تو درکنار انکے لیے سرکاری آٹا تک دستیاب نہیں اور ساتھ ابادی کے تناسب سے اٹے کی ترسیل کا۔کوئی نظام نہیں جبکہ ایک محکمہ اس کے سینکڑوں ملازمین ناجانے کس مرض کی دوا ہیں