مظفرآباد،بیس بگلہ ( لیڈنگ نیوز) راجہ مختار خان نے راولپنڈی بہادری کی مثال قائم کردی میٹرو میں ان سے ڈکیت ایک لاکھ رقم لیکر فرار ہوئے تو انہیں سٹاپ پر قابو کرلیا مگر پولیس نے کوئی انعام نہ دیا ۔۔۔تفصیلات کے مطابق آزاد کشمیر ضلع باغ بیسبگلہ بھٹی شریف سے تعلق رکھنے والے پچاس سالہ راجہ محمد مختار خان ولد محمد عبدا الله خان مرحوم 9 نومبر کے روز اپنے بچوں کے ساتھ فیض آباد سے صدر کیلئے میٹرو بس پر سوار ہوئے جب کرایا دیا تو ساتھ میں بیٹھا شخص جس نے آپ کی بقیہ رقم دیکھ لی اور کاریگری میں لگ گیا راجہ محمد مختار خان نے بچہ گود میں اٹھا رکھا تھا ایک تو میٹرو بس میں رش کے باعث نوسر باز نے ان کی جیب سے ایک لاکھ رقم نکال کر دوسرے ساتھی کو دی جو جلدی میں اٹھ کر سٹاپ پر اترنے کیلئے گیٹ کی طرف گیا پھر دوسرا وقفے کے بعد اٹھا اور گیٹ پر گیا جس پر مختار نامی شخص کو شک گزرا جب جیب دیکھی تو خالی تھی تب تک وہ سٹاپ پر اتر گئے چنانچہ جلدی میں مختار خان دوڑ کر بس سے اترا اور ایک نوسر باز کو پکڑ لیا ایک طرف بس نکلنے کو تھی دوسری طرف بچے بس میں تھے تیسری طرف خطرناک ڈکیت کا سامنا مگر جرات مندی کا مظاہرہ کرتے متاثرہ شخص نے ڈکیت کو پکڑ کر واپس بس میں پھینک دیا پھر بس میں دونوں کی کشتی لگی رہی کچھ لوگوں نے کہا کے تم اس کو کیوں مار رہے ہو متاثرہ شخص نے کہا اس نے میری رقم لی اور دوسرے کو دی میں بچے کے علاج کیلئے صدر جارہا تھا یہ ڈاکو ہے اسی کشمکش میں میٹرو بس کا اگلا سٹاپ آگیا جہاں کچھ میٹرو سٹیشن کے اہلکار بھی تھے ساتھ ایک مسافر نے بھی تعاون کیا راجہ محمد مختار خان نے کسی بھی طرف اسے بھاگنے کا موقع ہی نہ دیا پہلے پہل وہ چور انکاری تھا جب راجہ محمد مختار خان نے اسے کہا رقم واپس کرو معاف بھی کروں گا اور چھوڑ دوں گا جس پر ڈاکو نے اپنے ساتھی کو ان کی موجودگی میں رابطہ کرکے کہا کہ رقم ایزی پیسہ کریں کیونکہ معاملہ الٹ پلٹ ہوگیا تو ساتھی نے پچاس ہزار ہی ایزی پیسہ کیا تب متاثرہ شخص اور میٹرو اہلکار نے اسے کہا کہ باقی رقم کدھر ھے تو نہ مانا اسی اثناء میٹرو اہلکاروں نے تھانہ وارث خان پولیس کو کال کر دی جس پر پولیس ملزم اور متاثرہ شخص کو ساتھ تھانے لے گئی جہاں راجہ محمد مختار خان نے واردات کی ساری کہانی تھانے میں بیان کی پھر پولیس نے ملزم پر دباو ڈالا اور اپنے ساتھی سے بقیہ پچاس ہزار رقم ایزی پیسہ کے ذریعہ منگوا کر متاثر شخص کے حوالے کی اور پولیس کی تحقیقات کے بعد پتہ چلا ملزم فیصل ولد ظہور جو نوجوان عمر کا تحصیل و ضلع رحیم یار خان کا ایک بڑی گینگ کے ساتھ عرصہ دراز سے جرائم کرائم کے دھندے میں ملوث ہیں میٹرو میں ہونے والی اس واردات کے بعد راجہ محمد مختار خان کے ذریعہ تھانہ وارث خان کو بڑی کامیابی ملی مگر پولیس نے اس دلیر شخص کو نظر انداز کردیا جس نے اپنے آپ کو اور بچوں کی جان مشکل میں ڈال کر تن تنہا ڈکیتوں کے خلاف خالی ہاتھ اپریشن کرکے نئی تاریخ رقم کی ہونا تو یہ چاہیے تھا وہاں کا مقامی میڈیا اس کی بھرپور کوریج کرتا اور CPO راولپنڈی بہادر شخص کو اپنے دفتر دعوت دیتے اور ساتھ داد شجاعت پر انعام سے نوازتے باغ کے عوام نے مطالبہ کرتے کہا CPO راولپنڈی کے علاوہ اسلام آباد حکومت کے نمائندے اور بالخصوص وزیراعظم آزاد کشمیر اور ضلع باغ کی انتظامیہ راجہ محمد مختار خان کی دیدہ دلیری ہمت جرات کی مثال قائم کرنے پر حوصلہ افزائی کیلئے انعام دے یہ شخص اگر کسی اور جگہ یا اعلی سیاسی عسکری انتظامی افیسر کا عزیز ہوتا تو اب تک کتنا کچھ اس کیلئے کر لیا ہوتا مگر افسوس صد افسوس کے ایسے کردار کے حامل لوگوں کی حوصلہ افزائی نہیں حوصلہ شکنی کی جاتی رہی یہی وجہ کے آج تھانہ وارث خان کی پولیس سارا کریڈٹ خود لے رہی ہے