پاکستانی سیاستدانوں اور سٹیبشلمنٹ کے چمچے صحافیوں کو کشمیری تحریک پر تبصرے زیب نہیں دیتے ‘محمد ارشاد خان

مظفرآباد (نمائند ہ خصوصی)عوامی اتحاد تھوراڑسردی بھالگراں آزادکشمیر محمد ارشاد خان نے کہا ہے کہ پاکستان کے چند سیاستدان اور اسٹیبلشمنٹ کے چمچیے صحافی ازادکشمیر میں ایک سال سے زیا عرصے سے جو عوام کی طرف سے تحریک چل رہی تھی اُس پر جو تبصرے کر رہیے ہیں سن کر بہت افسوس ہو رہا ہے پاکسان کے وزیر دفاع خواجہ آصف جو خود بھی اپنے اپ کو کشمیری کہلاتے ہیں حامد میر صاحب کے پروگرام میں اس تحریک کے حوالے سے بات کرتے ہوے کہا کے اس کے پیچھے کوی ہے ان کا اشارہ ہندوستان کی طرف تھا جب حامد میر صاصب نے کہا اپکے پاس کوی ثبوت ہے تو وہ میں میں میں کرنا شرع ہوگئے جو انکی عادت ہے ہماری ان سے گزارش ہے کے وہ ثبوت دیں اگر وہ ایسا نہیں کر سکتے تو ساری کشمیری قوم سے معافی مانگیں نہیں تو ازاد کشمیر کی عدالت میں ان کے خلاف کیس بھی ہو سکتا ہے اصل میں انکے ہر کام میں ان کے پیچھے کوی نہ کوی ہوتا ہے جب یہ اقتدار میں میں اتے ہیں سب کو پتہ ہے ان کے پیچھے کون ہوتا ہے 2018 میں یہ الیکشن ہار رہیے تھیں اور انہوں نے جو ان کے پیچھے ہوتے ہیں ان کو فون کیا کے میں الیکشن ہار رہا ہوں سر میرا کچھ کریں تو یہ سب کوایسا ہی سمجتے ہیں کوی شرم ہوتی ہے کوی حیا ہوتی ہے بقول اپکے کشمیری تو 76 سالوں سے پاکستان کیلیے قربانیں دیے رہیے ہیں اپ لوگوں نے لُوٹ مار کے علاوہ کیا کیا پاکستان کیلیے کشمیری اپ سیاستدانوں سے زیادہ پاکستان کے وفادار ہیں مگر اپ سبنےمل کر اس ملک کا کیا حال بنا دیا کھبی یہ سوچا ہے اسکے پیچھے کون ہے؟؟ کشمیریوں کا تو اس پر یقین تھا کے ہمارے پیچھے پاکستان ہے مگر 5 اگست 2019 کو ہندوستان نےکشمیر پر قبضہ کیا اور پاکستان کی حکومت اور فوج ایک منٹ خاموش رہ کر ہمیں کشمیر ازاد کرا کر دیے رہیے تھے اور اب 13مئ کو مظفراباد میں رینجیر نے گولیاُں مار کرہمارے لوگوں کو شہید کیا تو ہمیں پتہ چلا کے ہمارے پیچھے تو کوی بھی نہں ہے کشمیری پاکستان کیلیے جو قربانیاں دیے رئیے ہیں وہ اپ سوچ بھی نہیں سکتے اپ لوگ ایسی فضول باتیں کر کے لوگوں کے دلوں میں نفرت نہ پیدہ کریں ایسی طرع کچھ صحافی حضرات بھی ایسی ہی باتیں کر رہیے ہیں اگر اپ کے پاس کوی ثبوت ہے تو سامنے لائیں تو ہم بھی ان لوگوں کے خلاف اپکے ساتھ ہونگئے کشمیریوں کو اپنے حقوق کی جہدوجہد کرنے پر لوگوں کو غداری کے سرٹیفکیٹ نہ دیں

Comments (0)
Add Comment