روپورٹ (ابن اسحاق )
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر ریاست کے شمالی علاقوں میں حالیہ بارش اور بے وقت کی برفباری کی بعد بلند پہاڑی چرا گاہوں میں بکروال قبائیل کے سینکڑوں خاندان اپنی بھیڑ بکریوں سمیت پھنس کر رہ گئے ہیں جنہیں فوری مدد کی ضرورت ہے ۔مقامی انتظامی کا دعوی ہیکہ وادی نیلم کے انٹری پوائنٹ چلیانہ ٹیٹوال سے اب تک بیس ہزار سے زائد بکریاں بھیڑیں ، سینکڑوں کی تعداد میں گھوڑوں اور خچروں کے گلے وادی نیلم میں داخل ہو چکے تھے جو یقینا بلند پہاڑی چراگاہوں میں پہنچ چکے تھے کہ غیر متوقع موسمی صورت حال کا شکار ہوگئے ۔ یاد رہے کہ ہزاروں گلہ بان بکروال خانہ بدوش جانوروں کے چارے کی تلاش میں ہر سال ان وادیوں کے الپائن پاسچرز میں آتے ہیں جو دودھ اور گوشت کی ہیدوار کا بڑا زریعہ ہیں ۔ سرکاری اعداو شمار اک طرف جبکہ آزاد زرائع کا کہنا ہیکہ یہ اعدا د وشمار صرف سڑک کے راستے نیلم میں داخل ہونے والوں کے ہیں قدرتی دروں اور گھاٹیوں کے راستے الپائن پاسچرز پر جانے والے گلہ بانوں کی تعداد اس کہیں بڑھ کر ہے ۔ دوسری جانب مقامی آبادی کی غالب اکثریت بھی موسم گرما کی رہائش کےلئے ان چرا گاہوں کا رخ کرتی ہے جسے مقامی زبان میں بہکیں کہا جاتا ہے یوں محتاط اندازوں کے مطابق بہت بڑی تعداد میں مقامی آبادی بھی اس غیر متوقع برفباری کی صورت حال کا شکار ہو چکی ہے جنہیں انتظامیہ کی جانب سے کسی قسم کی مدد تو کیا ان متاثرین کے درست اعداد شمار تک دستیاب نہیں ۔یاد رہے یہ سارا علاقہ جموں کشمیر ریاست کو تقسیم کرتی کنٹرول لائن پر واقع ہے
جہاں تقسیم کی دونوں جانب فوجوں کے اجتماع موجود ہونے کی وجہ سے سو ل انتظامیہ زیادہ فعال نہیں سمجھی جاتی ۔البتہ مقامی طور پر عوام رضاکارانہ طور پر نہ صرف ایک دوسرے کی مدد کرتے بلکہ ضرورت پڑنے پر علاقے میں تعینات سیکورٹی فورسز بھی ان سے مدد طلب کرتے رہتے ہیں ۔اس غیر متوقع صورت حال میں کشمیری کوہ پیماؤں کے ایک گروپ نے ٹیم بنا کر پہلے برف میں پھنسےسیاحوں کو رتی گلی جھیل ٹینٹ ویلج میں پہنچایا اور پھر برف میں پھنسی بکریوں اور بچھڑ جانے والے میمنوں کو بھی ریسکو کرنا شروع کردیا ہے کوہ پیماؤں کے ٹیم لیڈر رئیس انقلابی نے بتایا کہ وادی رتی گلی ،رتی ناڑ، سرال ، بابون ، نوری ناڑ سمیت درجنوں چھوٹی بڑی وادیوں میں ہزاروں جانوروں کے مرجانے کا خدشہ ہے اگر بر وقت ان کی مدد نہ کی گئی تو برف میں پھنسے بکروال تو مالی نقصان کا سامنا کریں گے ہی ساتھ ہی دودھ اور گوشت کی پیدوار میں بھی نمایاں کمی ہونے کا خدشہ ہے ۔ ادھر مقامی انتظامیہ کے ڈیزاسٹر منجمنٹ اتھارٹی کے آفیسر اختر ایوب نے بتایا ہیکہ ایک ریسکیو ٹیم نوری ناڑ کی جانب پیدل روانہ کر دی گئی ہے جو وہاں پھنسے لوگوں کی مدد کرے گی تاہم بڑھتے ہوئے عوامی مطالبے کے باوجود پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی انتظامیہ علاقے میں ہیلی کاپٹر سے ریسکیو آپریشن شروع نہیں کیا جا سکا ۔ماہرین کے مطابق بے وقت بارشیں، برفباریاں موسمیاتی تبدیلیوں کا حصہ ہے شدید موسم ، موسم گرما اور سرما کا دورانیہ کبھی کم اور لبھی زیادہ ہونا گلیشئرز کا پگھلنا گلیشئرز لیکس کا بننا اور گلیشئر لیکس کا آوٹ برسٹ فلش فلڈ اور ایسے ہی شدید موسمی حالات کلامیٹ چینج کا حصہ ہیں خصوصا ہمالیائی خطے میں ایسے واقعات کا تواتر کے ساتھ ہونا عجیب بات نہیں ہے ایسے واقعات میں ہونے والے نقصانات کو کم سے کم کرنے کےلئے عالمی سطح پر مرتب پالیسیوں کا اپنا نا ہوگا