آزادکشمیر میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کا فیصلہ خوش آئند ہے .سپریم کورٹ آزادکشمیر کی ڈائریکشن کے مطابق آزادحکومت ان انتخابات کو یقینی بناے سیاسی جماعتیں پڑھے لکھے اورباصلاحیت نوجوانوں کو موقع دیا جاے کہ وہ معاشرے میں اپنی صلاحیتوں کا صرف کرتے ہوے تعمیر وترقی کے کام کریں .تقریبا تین دھائیوں سے اقتدار کی نچلی سطح پر منتقلی نہ ہونے کی وجہ سے ریاست میں تعمیر وترقی نہیں ہوسکی .نوجوان تجربہ کار سنئیر لوگوں کی نگرانی میں بلدیاتی نظام کو دیکھیں .ان خیالات کا اظہار معروف سیاسی سماجی کارکن راجہ مطیع الرحمان نے اپنے ایک اخباری بیان میں کیا انکا مزید کہنا تھا کہ حلقہ کھاوڑہ بالخصوص شرقی حلقہ ابھی تک محرومیوں کا گڑ ہے اور سب سے زیادہ ووٹ بنک بھی اسی علاقے میں ہے اس وقت اگر بات کی جاے تو یونین کونسل کٹکیر کی تو ابھی تک اس کی محرومیاں ختم نہیں ہوسکیں اس وقت ہسپتال ہے لیکن سٹاف ادوایات نہیں تعلیمی اداروں کی چھتوں کے نہ ہونے کی وجہ سے سکول غیر آباد ہیں غریب سفید پوش لوگ اپنے بچوں کو پرائیوٹ تعلیمی ادادوں میں نہ رکھ سکنے کی وجہ سے ان کو گھر بیٹھا دیتے ہیں جس سے قیمتی ٹیلنٹ سے معاشرہ محروم ہورہا ہے انفراسٹرکچر کی حالت یہ ہے موچی گلی سے رنگلہ تک خطیر رقم سے بننے والی روڈ چند سالوں میں کھنڈرات کا منظر پیش کررہی ہے کوئی پوچھنے والا نہیں کٹکیر کا علاقہ ضلع مظفرآباد کا آخری کونہ ہے اود کونے کے بارے میں کسی کو معلوم نہیں کہ وہاں کیا مشکلات ہیں .راجہ مطیع الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات کا ایک موثر نظام ہونا چاہیے بااختیار مقامی نمائندے ہونے چاہیے اور اسمبلی ممبران کاکام قانون سازی ہو اور تعمیروترقی کا بجٹ مقامی حکومتوں کو دیا جاے جبکہ اسمبلی ممبران اس بجٹ کو مانیٹر کریں بجٹ کی تشکیل سکیمیں بنانے کا کام لوکل گورنمنٹ اور بلدیاتی نمائندوں کے سپرد کیا جاے .جب بجٹ کی تقسیم وارڈ وائز اور یوسی لیول پر ہوگی تو کافی معاملات سلجھ سکتے ہیں تعلیمی ادادوں کی عمارتیں صحت کے مراکز میں سٹاف اور ادوایات کی بروقت اور آبادی کے حساب سے ترسیل کیا جاے.اس وقت بجلی کی فیول ایڈجسٹمنٹ اور دیگر ٹیکسز اور محکمہ خوارک کا بروقت آبادی کے تناسب سے آٹے کی ترسیل جیسے مسائل ہیں جن کو فی الفور حل کیا جاے .سیاست ہو لیکن خدمت کے نام پر ڈرامے نہ کیے جائیں .اس وقت حکومت لاکھ پچاس کی سکیم کے بجاے صحت تعلیم کے حوالے سےیوسی لیول ہر ہراجیکٹ تشکیل دیے جائیں .آزادکشمیر میں افسر شاہی کی عیاشیاں اور موجیں ختم کیے بغیر ریاست کا ایک چھوٹا ساعلاقہ جو پاکستان کے کئی ایک آضلاع سے سے چھوٹا علاقہ کے جس میں افسر شاہی کی ایک لمبی فہرست ہے وقت کی ضرورت ہے آزادکشمیر کی سیاحت اور زراعت کے شعبے میں اور معدنیات ان پر توجہ دی جاےتو اس ریاست کا ہر باسی خودکفیل ہوسکتا ہے.اس کے ساتھ ریاست کے اندر کئ مواقع جن پر حکومت کو کام کرنا چاہیے اس وقت اس چھوٹی سی ریاست میں کئ ایک بے مقصد محکمے ہیں جن کو ختم کرکے ریاست کی خودکفیلی کی طرف جاسکتا جتنی رقم افسر شاہی کی عیاشیوں پر خرچ ہورہا وہ عیاشیاں ختم کرکے وہ نوجوانوں اور سیاحت زراعت سےدلچسپی رکھنے والے لوگوں کو بالاسود قرضے دے کر انکو کاروبار کی طرف لگایا جاسکتا ہے .ان کامزید کہنا تھا کہ بلدیاتی نظام کو طاقتور بنانےکی ضرورت ہے