رنگلہ (نمائندہ خصوصی )سردار عتیق احمد خان کا مسلم لیگ کو مندر سے تشبیہ دینا قابل افسوس و قابل مذمت بیان ہے .سردار عتیق احمد خان کا نظریہ تھا کہ مسلم کانفرنس ہی آزاد کشمیر میں مسلم لیگ کی برانچ ہے سردار عتیق احمد خان وہ وقت یاد کریِں میاں محمد نوازشریف جب غازی آباد سردار عبدالقیوم کی وفات پرتعزیت کے لیے آے تو واپسی پر سردار عتیق احمد خان منت سماجت کرکے ان کے ساتھ ہیلی کاپٹر میں مری گے .اس طرح کے بیانات دینے سے قبل اپنا گریبان جھانکا کریں .مسلم لیگ ہی وہ جماعت ہے جس کے اکابرین کی جدوجہد سے پاکستان معرض وجود میِ آیا سردار عتیق احمد خان کے اس بیان سے لیگی کارکنان کی دل آزاری ہوئی کبھی یہی مسلم لیگ اور اس کی قیادت انکا سیاسی قبلہ وکعبہ ہوا کرتا تھا .ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ ن یوسی رنگلہ کے صدر راجہ اعجاز نذیر نے اپنےایک اخباری بیان میں کیا .ان کامزید کہنا تھا کہ جب بھی مسلم کانفرنس کو اس تکبرانہ سوچ نے تنزلی کے آخری درجے تک پہنچا دیا ہے .اس بار بڑی منت سماجت سے تیس اگست کو سرکاری طور پر بنایا گیا اور ریاستی خزانے سے مسلم کانفرنس سے ساکھ کو بحال کرنے کی کوشش کی گئ .آزادکشمیر کی تاریخ ہے روداری لیکن سردار عتیق احمد خان اب اس روداری کو بھی ختم کررہے ہیں جو قابل افسوس بات ہے .میاں محمد نوازشریف اور مسلم لیگ کی ایک تاریخ ہے جس نے پاکستان کے قیام میں کردار ادا کیا اور ملک کو ایٹمی قوت بنایا .میاں محمد نوازشریف اسی فورم اسی مقام پر بطور مہمان خصوصی آیا کرتے تھے لیکن مفادات کے پجاریوں نے اس جماعت کو مندر بنا دیا جس کو یہ اپنا سیاسی قبلہ وکعبہ کہتے تھے .راجہ اعجاز نذیر کا مزید کہنا تھا کہ مسلم کانفرنس کسی دور میں ایک نظریہ سوچ کا درجہ رکھتی تھی اور ریاست میں ایک عرصہ اقتدار میں رہے لیکن جب مسلم کانفرنس کی بھاگ دوڑ سردار عتیق احمد خان کے ہاتھ آئی تو انہوں نے مسلم کانفرنس کو تکبرانہ ہٹ دھرمی سے ایک سیٹ پر پہنچا دیا اور اب مسلم کانفرنس کبھی کسی کی بن بلائی اتحادی بن جاتی ہے کبھی کسی کی اور یہ رویہ برقرار رہا تھا مسلم کانفرنس کا حال بھی سب کے سامنے ہوگا