ارجہ(رپورٹ راجہ طاہر رشید)
ارجہ و گردونواح میں آٹا اور گیس بحران ایک بار پھر شدت اختیار کر گیا۔عوام میلوں پیدل سفر کر کے آٹا لینے شہر آتے ہیں لیکن خالی ہاتھ واپس جانے پر مجبور ہوتے ہیں۔محکمہ خوراک اور حکمرانوں کو بد دعائیں۔ محکمہ خوراک آزاد کشمیر کا آٹا نا پید ہو گیا۔راولپنڈی سے آنے والا غیر معیاری آٹا بھی 2300 سے تجاوز کر گیا۔سستے آٹے کی مانگ میں اضافہ۔سستا آٹا نہ ملنے پر شہریوں اور ڈیلروں میں لڑائی جھگڑے معمول بن گئے۔غریب کے لیے دو وقت کا کھانا کھانا بھی مشکل ہو گیا۔35 سال پہلے والی ایلوکیشن کو ڈبل کرنے کے بجائے نصف کر دیا گیا ہے۔محکمہ خوراک ڈپو میں آٹا کم مقدار میں دے رہا ہے۔کوئی خوش نصیب ہی ہو گا جس کو سستے آٹے کا ایک تھیلہ ملے۔ڈیلرز کے مطابق آٹا کوٹے کے مطابق نہیں مل رہا جو ملتا ہے انتہائی کم مقدار میں ملتا ہے جو چند گھنٹوں میں ختم ہو جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سرکاری آٹے کی ڈیمانڈ بہت ذیادہ ہے لوگوں کی ضرورت اور ڈیمانڈ کے مطابق آٹا فراہم کیا جائے تا کہ غریب کا بچہ بھی پیٹ بھر کر کھانا کھا سکے۔شہریوں کا کہنا تھا کہ مقامی فلور ملز کا آٹا بلیک میں پاکستان بھیجا جاتا ہے جس کی وجہ سے یہاں آٹے کی قلت کا سامنا ہے۔ارجہ میں فلور مل ہونے کے باوجود ارجہ کے شہری آٹے کو ترس رہے ہیں۔شہریوں نے یہ بھی کہا کہ ارجہ فلور مل کو فوری طور پر فنگشنل کیا جائے تا کہ لوگوں کو سستا آٹا مل سکے۔وزیراعظم آزاد کشمیر چیف سیکرٹری،وزیر خوراک،سیکرٹری خوراک آٹا بحران کا نوٹس لیں اور عوام کو سستا اور وافر مقدار میں آٹا کریں۔دوسری طرف ایل پی جی سلنڈر کی قیمت میں اضافہ جبکہ سرکاری ریٹ کم ہونے کی وجہ سے گیس ایجنسیوں نے سلنڈر لانا بند کر دیے۔ایل پی جی مالکان کے مطابق پلانٹ سے گیس مہنگی اور انتظامیہ ریٹ کم دے رہی ہے جس کی وجہ سے سلنڈر نہیں منگوا رہے۔