نیویارک: روزانہ ایک کپ کافی پینے سے گردوں میں اکیوٹ کِڈنی انجری (اے کے آئی) کا خطرہ ٹالا جاسکتا ہے جس میں اکثر گردے اچانک فیل ہو جاتے ہیں۔جان ہاپکنز اسکول آف میڈیسن سے وابستہ سائنسدانوں نے اپنی تحقیق کے بعد کہا ہے کہ کافی دماغی زوال اور ٹائپ ٹو ذیابیطس جیسے امراض میں پہلے ہی مفید ثابت ہوچکی ہے تاہم اب معلوم ہوا ہے کہ ایک کپ روزانہ کافی پینے سے اے کے آئی کا خطرہ 15 فیصد تک کم ہوسکتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اگر کافی کے دو سے تین کپ روزانہ پینے سے زیادہ فائدہ ہوسکتا ہے جو 23 فیصد تک ہوسکتا ہے۔طبی اصطلاح میں جب ’چند گھنٹوں یا چند دنوں میں گردے تیزی سے ناکارہ ہونے لگیں اور گردوں کو شدید ترین نقصان ہوجائے تو اسے اکیوٹ کڈنی انجری‘ کہا جاتا ہے۔ اس کے بعد زہریلے مرکبات بدن میں جمع ہونے لگتے ہیں اور خون میں جمع ہونے سے کئی طرح کی پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں۔درحقیقت ایک مطالعہ کافی کے استعمال اور دل کے امراض پر تھا اور اسی ڈیٹا کو دیکھ کر سائنسدانوں نے یہ نکتہ اخذ کیا ہے۔ اس میں کل 14207 بالغ افراد بھرتی کئے گئے تھے اور 1987 تا 1989 تک ان کا مطالعہ کیا گیا تھا۔ شریک افراد کی اوسط عمر 54 برس تھی۔ پھر 24 برس تک ان کا جائزہ لیا گیا اور سات مرتبہ ان سے رابطہ کیا گیا۔ ماہرین نے اس دوران اے کے آئی کے 1694 کیس نوٹ کیے تھے۔ماحول، عمومی صحت، صحت دشمن عادات اور غذائی رحجانات کو بھی نوٹ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ ایک کپ کافی پینے کے عادت گردے کی محافظ ثابت ہوتی ہے اور اے کے آئی کا خطرہ 15 فیصد تک کم ہوجاتا ہے جبکہ دو سے تین کپ کا فائدہ بڑھ کر 22 سے 23 فیصد تک جا پہنچتا ہے۔تاہم اس پر مزید تحقیق ہو رہی ہے کہ آخر کیفین ہی اس کی وجہ ہے یا کافی میں موجود کوئی اور جزو اس کی وجہ ہے تاہم اس کا جواب مزید کھوج کے بعد ہی سامنے آسکے گا۔