غزہ کے جنوبی علاقے میں اسرائیلی فوج کے اہلکار جیسے ہی عمارت میں داخل ہوئے وہ زمین بوس ہوگئی اور 5 سے زائد فوجی ملبے تلے دب گئے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ اس واقعے میں اس کے 2 اہلکار ہلاک اور دو شدید زخمی ہوگئے۔ عمارت کا ملبہ اتنا زیادہ ہے اسے ہٹانے میں کئی گھنٹے لگیں گے۔اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مارے گئے فوجیوں کی شناخت کمپنی کمانڈر 35 سالہ میجر موشیکو روزن واڈ اور اسکواڈ کمانڈر 26 سالہ فرسٹ کلاس سارجنٹ الیگزینڈر انوسوف کے ناموں سے ہوئی۔اسرائیلی فوج کے مارے جانے والے دونوں اہلکاروں نے کامبیٹ انجینئرنگ کور کی 7107 ویں بٹالین میں خدمات انجام دیں اور دونوں کا تعلق وسطی شہر مودیین سے تھا۔ زخمی ہونے والے دونوں اہلکار بھی اسی بٹالین سے تعلق رکھتے تھے۔تاحال یہ واضح نہیں ہوسکا کہ اسرائیلی فوجیوں کے داخل ہوتے ہی عمارت کیسے گر گئی۔ عمارت میں بارودی مواد یا حماس کے کسی شکنجے کے شواہد بھی نہیں ملے۔ اسرائیلی انٹیلی جنس تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں۔غزہ میں ان دو افسران کی ہلاکت کے بعد جنگ کے 14 ماہ میں حماس کے ساتھ دوبدو جھڑپوں اور ملٹری آپریشن میں مارے جانے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 388 ہوگئی۔اسرائیلی فوج کے بقول ان 388 ہلاکتوں میں ایک پولیس افسر اور یرغمالی بچاؤ مشن میں ہلاک ہونے والا ایک پولیس افسر اور وزارت دفاع کا ایک شہری کنٹریکٹر بھی شامل ہے۔یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس میں 1500 اسرائیلی فوجی مارے گئے تھے۔ اس طرح مجموعی تعداد 1838 ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اُس نے 14 ماہ کے جنگ کے دوران حماس کے غزہ میں 18 ہزار اور اسرائیلی سرزمین پر ایک ہزار جنگجوؤں کو مقابلے میں ہلاک کیا ہے۔اسرائیل کا خیال ہے کہ حماس کے ہاتھوں 7 اکتوبر 2023 کو یرغمال بنائے گئے 251 یرغمالیوں میں سے 96 اب بھی زندہ ہیں۔ 38 کی لاشیں مل چکی ہیں جب کہ 3 اسرائیلی فوج کے ہاتھوں غلطی سے ہلاک ہوگئے۔ 105 یرغمالیوں کو حماس نے رہا کیا جب کہ 5 کو اسرائیلی فوجیوں نے بازیاب کرایا۔دوسری جانب غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ چودہ ماہ سے جاری جنگ کے دوران اسرائیلی بمباری میں 45 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 5 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔