میری ٹائم کے سخت پروفیشن کے لیے ارادے اورعزم کی ضرورت ہے: پہلی اماراتی خاتون کپتان

دبئی، (نمائندہ خصوصی) بحری جہاز کی پہلی اماراتی خاتون کپتان اور ایس جے آر گروپ کی بانی اور سی ای او سحر الراستی نے کہاہے کہ طویل دنوں تک بحری جہازوں کے روڈرز کے پیچھے کام کرنا اور لہروں کے تھپیڑوں کا مقابلہ کرنے کے لیے بہت عزم اور جذبہ کی ضرورت ہے ۔ ایکسپو 2020 دبئی میں مصر کے پویلین میں سوئز کینال اتھارٹی کی تقریب کے موقع پر امارات نیوز ایجنسی (وام) کو انٹرویو دیتے ہوئے کپتان الراستی نے کہا کہ میری ٹائم نیویگیشن کی مختلف شاخیں ہیں اور اس نے اپنی صلاحیت کو خاص طور پر کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے میں ثابت کیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اس شعبے کو مسلسل سیکھنے اور تربیت کی ضرورت ہے۔ بحری جہازوں کی دنیا میں بحیثیت اماراتی کپتان کے سفر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ان کا سفر 2015 میں ابوظہبی کی بندرگاہوں پر انتظامی معاون کے طور پر شروع ہوا جس کے بعد وہ جہاز رانی خدمات کے کوآرڈینیٹر کے طور پر کام کرنے والی پہلی اماراتی خاتون بن گئیں۔ الراستی نے وضاحت کرتے بتایا کہ وہ اپنی ملازمت کے حوالے سے بہت پرجوش ہیں اوروہ میری ٹائم نیویگیشن کے رازوں کی دریافت ، بحری جہازوں کی جسامت اور وہ پانی پر کیسے چلتے ہیں اور کمانڈ اور سمندری قوانین کے فن جیسی نئی چیزیں سیکھنے کی خواہاں ہیں۔ میری ٹائم نیویگیشن فیلڈ میں شمولیت کی وجوہات بارے سوال پر انہوں نے بتایا کہ پہلے پہل تو یہ ایک جذبہ تھا اور والدین کے تحفظات کے باوجود، میرے والد نے میری پیشہ ورانہ صلاحیتوں پر یقین کیا اور مجھے آگے بڑھنے اور کامیاب ہونے کی ترغیب دی۔ الراستی نے ملکی قیادت اور جنرل ویمن یونین کی چیئر وومن، سپریم کونسل برائے زچہ بچہ کی صدر، فیملی ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن کی سپریم چیئر وومن اورقوم کی ماں شیخہ فاطمہ بنت مبارک کی اماراتی خواتین کے لیے حمایت کوسراہا جس کی وجہ سے وہ چیلنجوں پر قابو پانے اور مختلف شعبوں میں اپنی بہترین صلاحیتوں کو ثابت کرنے کے قابل ہوئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایک ایسے ملک میں رہ رہے ہیں جہاں ناممکن ممکن ہے، اور کورونا وائرس کی وبا اور اس کے چیلنجز کے باوجود، ہمارا ملک آج ایکسپو 2020 دبئی میں سب سے بڑے عالمی ایونٹ کی میزبانی کر رہا ہے۔ ایک جہاز کے کپتان کے طور پر خود کو پیش آںے والی مشکلات کے بارے میں الراستی نے بتایا کہ براہ راست سورج تلے طویل عرصے تک کام کرنے،سال طویل مرطوب ماحول،تندوتیز لہروں اور دیگر مشکلات سے انہوں نے یہ سیکھا ہے کہ کس طرح سے ٹھوس ارادہ،عزم،استقامت اور ضروری مہارتیں کسی بھی مشکل پر قاپو پانے میں معاون ہوسکتی ہیں۔ اپنے متاثر کن تجربے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ میں شکر گزار ہوں کہ انکے تجربے نے بہت سی لڑکیوں کو متاثر کیا، کیونکہ حال ہی میں 35 سے زائد طالب علموں نے عرب اکیڈمی برائے سائنس، ٹیکنالوجی اور میری ٹائم ٹرانسپورٹ میں شمولیت اختیار کی ہے۔ کیپٹن الراستی نے 24 میٹر سے کم بحری جہاز کے کپتانوں کی اہلیت کا پروگرام پاس کیا اور وہ چھ ماہ میں 1ہزار300 گھنٹوں سے زیادہ سفر کرنے میں کامیاب رہیں۔

Comments (0)
Add Comment