زاید II ملٹری کالج نے سخت محنت اور لگن کے 50 سال مکمل کرلیے: صدر شیخ خلیفہ

ابوظہبی(نمائندہ خصوصی) صدر عزت مآب شیخ خلیفہ بن زاید آلنھیان نے کہا ہے کہ زاید II ملٹری کالج کی گولڈن جوبلی تقریب 50 سال کی محنت، لگن ، وفاداری کی اقدار کی مضبوطی ، وطن اور کامیابیوں کے دفاع کے لئے دی گئی قربانیوں کی نشاندہی کرتی ہے۔ زاید II ملٹری کالج کے قیام کی 50ویں سالگرہ کے موقع پر ایک خطاب میں صدر شیخ خلیفہ نے کہا کہ کالج کا اپنی کامایابیوں کاسفر بانی والد مرحوم شیخ زاید بن سلطان آلنھیان اور ان کے بھائیوں کے پختہ ارادے اور مخلصانہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ صدر عزت مآب شیخ خلیفہ کی تقریر کے متن کے مطابق انہوں نے کہا کہ آج، ہم زاید II ملٹری کالج’ کے قیام کی سالگرہ کو فخر کے ساتھ منا رہے ہیں اور اس کی 50 سالہ محنت، کامیابیوں، وطن کے دفاع میں وفاداری اور قربانی کی اقدار کے استحکام اور اس کی کامیابیوں کواس باوقار فوجی عمارت اور علمی درس گاہ کے بیٹوں کے ساتھ مل کر یہ جشن منارہے ہیں۔ اس کالج کی کامیابی کا سفر بانی والد مرحوم شیخ زاید بن سلطان آلنھیان اور ان کے بھائیوں، بانیاں کے مضبوط ارادے اور مخلصانہ عزم کی عکاسی کرتا ہے، وطن کی سلامتی کے تحفظ کے حوالے سے جن کے سر مختلف کامیابیوں کا سہرا ہے جنہوں نے اپنے شہریوں میں ہم آہنگی کو فروغ دیتے ہوئے دنیا کی قیادت کرنے کی جانب مضبوط اور ثابت قدم پیش رفت کی اور ایک خود اعتماد ملک کی روشن تصویر دنیا کے سامنے پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم پچھلی دہائیوں کے دوران پیش قدمی کرنے والے کالج کی کامیابیوں اور اس کے معزز گریجویٹس اور انتہائی جدید اور موثر عملی تربیتی طریقہ کار پر انتہائی فخر کا اظہار کرتے ہیں۔ عزت مآب نے کہا کہ زاید ملٹری کالج کے قیام کی 50 ویں سالگرہ اور یو اے ای کی گولڈن جوبلی کا ایک ساتھ آنا ریاستی عمارت کی تعمیر، اس کے اتحاد اور استحکام کو یقینی بنانے، اس کے منصفانہ مقاصد کا دفاع کرنے میں اس ادارے کے کردار کی اہمیت کا واضح اشارہ ہے۔ عزت مآب نے کہا کہ کالج کی ممتاز عظیم کامیابیاں اس کے مرتبے اور قیادت کی ’50 کے اصولوں’ کے مطابق مسلسل ترقی کو یقینی بنانے کے لیے جدید ترین ذرائع اور صلاحیتیں فراہم کرتے ہوئے، برقرار رکھنے کا تقاضا کرتی ہیں۔ عزت ماآب نے کہا کہ ہم اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ وہ متحدہ عرب امارات اور اس کے لوگوں کی حفاظت کرے اور ہم پر سلامتی، استحکام اور اتحاد کی نعمت کو برقرار رکھے۔

Comments (0)
Add Comment