پشاور: تھانہ پولیس لائنز کی مسجد کے اندر خود کش دھماکے کے نتیجے میں اب تک امام مسجد اور اہلکاروں سمیت شہدا کی تعداد 100 ہوگئی جبکہ 53 افراد زخمی ہیں۔
دھماکا عین نمازِ ظہر کے وقت ہوا جہاں حملہ آور پہلی صف میں موجود تھا، دھماکے کے بعد پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کی جانب سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔
دھماکے کے بعد پشاور کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کی گئی، زخمیوں اور لاشوں کو لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کیا گیا۔ اسپتال میں زخمیوں کو خون دینے کے لیے اپیل کی گئی ہے جس میں O negative خون خصوصی طور پر عطیہ کرنے کی اپیل کی گئی۔
لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ترجمان محمد عاصم نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکے میں ابتک 100 افراد شہید ہوئے جبکہ ایل آر ایچ میں زخمیوں کی تعداد 53 رہ گئی ہے، جن میں سے 17 اس وقت آئی سی یو میں ہیں۔ اسپتال لائے گئے زخمیوں میں 10 کی آپریشن تھیٹرز میں سرجری کی گئی۔
ترجمان کے مطابق زیر علاج زخمیوں میں سے بیشتر کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ تمام زخمیوں کو مفت طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں جب کہ ایل آر ایچ لائے گئے دیگر زخمیوں کو اسپتال سے فارغ کر دیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق خدشہ ہے کہ حملے میں بھاری دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا جس کی شدت کے باعث مسجد اور اس سے متصل کینٹین کی چھت دونوں گر گئیں، ملبہ ہٹانے کے لیے کرین منگوائی گئی ہے۔ مسجد کے عقب میں سی ٹی ڈی کا دفتر بھی موجود ہے۔
اطلاعات کے مطابق حملہ آور نمازیوں کے ساتھ تھانے کے مرکزی دروازے سے داخل ہوکر تین سے چار چیکنگ پوائنٹس عبور کرکے مسجد میں داخل ہوا اور خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ دھماکے کے بعد تھانہ پولیس لائنز کے مرکزی دروازے کو بند کر دیا گیا۔
یا اللہ جس نے بھی کیا، جو بھی ملوث ہے، جو بھی سہولت کار ہے، میرے مولا ان کو نیست و نابود کردیں۔
سی سی پی او پشاور اعجاز خان نے بتایا کہ دھماکے کی بو سے اندازہ یہی ہوتا ہے کہ حملہ خودکش تھا جس کی شدت سے مسجد کا ہال جہاں نماز ادا کی جاتی ہے وہ منہدم ہوگیا جبکہ دھماکے سے مسجد کے صحن تک کا حصہ بھی شہید ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس لائنز میں دو گیٹ ہوتے ہیں اور 10 سے 15 اہلکار ڈیوٹی پر تعنیات ہوتے ہیں، ایک گیٹ عام لوگوں اور دوسرا پولیس آفیسرز کے لیے ہے۔
سی سی پی او پشاور نے کہا کہ دھماکے میں بلڈنگ کو گرانے والا مواد استعمال کیا گیا اور اس میں کوئی شک نہیں کہ تھانے کے اندر حملہ سیکیورٹی کی ناکامی ہے، فی الحال چھت کا ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے تاکہ زخمیوں کو نکالا جا سکے۔ مسجد میں 300 کے قریب افراد موجود تھے۔
تھانے کے باہر میڈیا سے گفتگو میں رہنما جماعت اسلامی اور سابق وزیر بلدیات کے پی عنایت اللہ نے بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں گرنے والے ملبے کے نیچے سے لوگوں کی آوازیں آرہی ہیں، سی سی پی او اور کمشنر سے کہا ہے کہ لوگوں کو جلد سے جلد نکالا جائے۔پی ٹی آئی رہنماء شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ ملبے کے نیچے 5 افراد زندہ ہیں جنہیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت کو صرف سیکیورٹی پر فوکس کرنا ہوگا۔واضح رہے کہ پشاور پولیس لائنز کو ہیڈکوارٹر کے طور جانا جاتا ہے اور یہاں حساس عمارتیں سمیت اہم افسران کے دفاتر بھی ہیں۔
ملبے میں مزید افراد کی موجودگی کا امکان، خصوصی ٹیم طلبپولیس لائنز میں ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے، ملبے کے نیچے مزید افراد کے موجود ہونے کی اطلاعات ہیں جس پر اسپپشل انجنئیرز کی ٹیم کو طلب کرلیا گیا ہے۔
دھماکے میں جاں بحق افراد میں انسپکٹر دوران شاہ، زہیب نواز، مقصود احمد، رشیدہ بی بی زوجہ پشاوری لال، رفیق اللہ، نسیم شاہ کانسٹیبل، لیاقت علی، امجد ڈرائیور، شہریار، لیاقت ، محمد علی، امام مسجد صاحبزادہ ظاہر شاہ، ایس آئی تلاوت شاہ، وسیم شاہ، گل شرف، حیات اللہ خٹک، زبیر، عبدالحمید، عثمان، خالد جان، رفیق خان، انسپکٹر عرفان خان، عبدالودود، لیاقت اللہ شاہ، عاطف، رضوان اللہ، حضرت عمر، نور احمد شاہ، آفتاب، حفیظ اللہ، سی ٹی ڈی کے دو اہلکار اشفاق، کرامت اللہ، ایف سی کے تین اہلکار ذاکر علی خلیل، شہاب اللہ، امجد خان اور دیگر شامل ہیں۔
واضح رہے کہ اسپتال میں زیر علاج مریضوں کے جانبر نہ ہونے کے باعث شہدا کی تعداد میں اضافے اور ملبے سے مزید افراد کے نکلنے کی وجہ سے جاں بحق اور زخمیوں کی حتمی تعداد تاحال باقاعدہ طور پر جاری نہیں کی گئی ہے۔
وزیراعظم سمیت دیگر شخصیات کا اظہار مذمت
وزیراعظم شہباز شریف نے پولیس لائنز پشاور کی مسجد میں خود کش دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حضور سربسجود مسلمانوں کا بہیمانہ قتل قرآن کی تعلیمات کے منافی ہے، اللہ کے گھر کو نشانہ بنانا ثبوت ہے کہ حملہ آوروں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔
وزیراعظم نے وفاقی وزیر داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ صوبوں بالخصوص خیبر پختونخوا کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کی صلاحیت بڑھانے میں مدد فراہم کریں۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو اور سابق صدر آصف علی زرداری نے دھماکے کی مذمت کی ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کیخلاف سخت کارروائی ہوگی جبکہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرکے دہشتگردوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ ضمنی اور عام انتخابات سے قبل دہشتگردی کے واقعات معنی خیز ہیں۔
سابق صدر آصف علی نے خودکش دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں دہشتگردوں کا سرگرم ہونا انتہائی خطرناک ہے، حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرتے ہوئے دہشتگردی کی نرسریوں کو تباہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ ضمنی اور عام انتخابات سے قبل دہشتگردی کی وارداتیں باعث تشویش ہیں۔ وفاقی اور صوبائی نگراں حکومت دہشتگردوں کے منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو قانون کی گرفت میں لائیں۔
نگراں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد اعظم خان نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ریسکیو اداروں کو امدادی سرگرمیاں تیز کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا کہ زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات یقینی بنائے جائیں۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پشاور پولیس لائنز میں دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی ہے۔
پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پشاور مسجد میں بم حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقدس مقام اور عبادت کے دوران حملہ سفاکیت کی انتہاء ہے، قوم باہمی اتحاد و اتفاق سے ایسے سازشی عناصر کا مقابلہ کرے۔ حملے میں شہید ہونے والوں کے لئے مغفرت اور زخمیوں کی صحتیابی کیلئے اللہ سے دعا گو ہوں۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے پشاور پولیس لائنز مسجد میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے شہدا کے لواحقین سے اظہار تعزیت کی ہے۔ سراج الحق نے جماعت اسلامی اور الخدمت فاونڈیشن کے کارکنان کو خون کے عطیات دینے کے لیے اسپتال پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے پولیس لائنز پشاور کی مسجد میں دورانِ نماز دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کے لیے لازم ہے کہ ہم اپنی انٹیلی جنس میں بہتری لائیں اور اپنی پولیس کو مناسب انداز میں ضروری ساز و سامان سے لیس کریں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پشاور خودکش دھماکا بدترین دہشتگردی اور انتہائی قابل مذمت ہے۔ خیبر پختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال اور دہشتگردی کے حالیہ واقعات انتہائی تشویشناک ہیں۔ اللہ تعالی زخمیوں کو جلد صحت، شہدا کے درجات بلند اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔