آئی ایم ایف اور پاکستان کے پالیسی سطح پر مذاکرات شروع، سخت فیصلوں کا امکان

اسلام آباد: پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات میں سخت فیصلوں کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔

پاکستان اور آئی ایم ایف جائزہ مشن کے درمیان ٹیکنیکل سطح کے مذاکرات مکمل ہونے کے بعد اہم فیصلہ سازی کیلئے پالیسی سطح کے مذاکرات شروع ہوگئے ہیں، جس میں ٹیکس ریونیو، مالی خسارہ اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات کا جائزہ لیا جارہا ہے جبکہ بجٹ خسارہ، بیرونی فنانسنگ اور بجٹ فریم ورک سمیت اہم امورپرپالیسی سازی کو حتمی شکل دینے پر اتفاق کیا جائے گا۔

علاوہ ازیں مالیاتی خلا کے اعدادوشمار کا تعین کرکے اضافی ریونیو اقدامات کا بھی فیصلہ ہوگا جس کے تناظر میں منی بجٹ متعارف کروایا جائے گا۔ ایف بی آر نے رواں مالی سال کیلئے مقرر کردہ 7470 ارب روپے کا ٹیکس ہدف ہر صورت حاصل کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے جبکہ آئی ایم ایف نے سبسڈی کم کرنے کے لیے بجلی اور گیس کے ریٹ بڑھانے پر زور دیا ہے۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف بجلی ٹیرف 50 فیصد بڑھانے پر بضد، حکومت 20 سے33 بڑھانے پر آمادہ

ے ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جاری پالیسی سطح کے مذاکرات میں رواں مالی سال 2022-23کیلئے بیرونی فنانسنگ سمیت دیگر امور کا جائزہ لیا جارہا ہے جبکہ آئی ایم ایف کے وفد کو بریفنگ کے دوران ایف بی آر نے یقین دہانی کرائی کہ رواں مالی سال جولائی سے جنوری 7 ماہ میں 3965 ارب روپے ٹیکس جمع کر لیا جائے اور رواں سال کے لئے 7470 ارب روپے کا ٹیکس ہدف ہر صورت حاصل کیا جائے گا۔

آئی ایم ایف نے سبسڈی کم کرنے کے لیے بجلی اور گیس کے ریٹ بڑھانے پر زور دیا ہے مذاکرات کے دوران غیر ضروری اور تاخیر کے شکار منصوبوں کی فنڈنگ روکنے پر غور کیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ بجٹ خسارہ کم کرنے کے لیے 600 ارب روپے سے زائد اخراجات میں کمی اور 727 ارب روپے کے وفاقی ترقیاتی بجٹ میں بھی 300 ارب روپے سے زیادہ کٹوتی کا امکان ہے۔

Comments (0)
Add Comment