لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ عمران خان کو ابھی نہیں بلکہ مقدمات کا فیصلہ ہونے پر گرفتار کیا جائے۔
مریم نواز نے پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ زمان پارک میں ہونے والے مناظر ملک کی 75 سالہ تاریخ میں کسی سیاسی جماعت کے ساتھ نظر نہیں آئے، سیاسی و جمہوری جماعتیں تو مقصد کے لیے پھانسیاں، جیلیں، جلاوطنی کاٹتے ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ انہوں نے پولیس، ریاست پر دھاوا بولا، جو ریاست کیخلاف کھلے عام بغاوت ہوئی ہے، 2014 سے یہی کچھ ہو رہا ہے ، انہوں نے شاہراہ دستور پر قبریں کھودیں اور ریاست کا مذاق اڑایا۔
انہوں نے کہا کہ پہلے یہ چیزیں چھپی ہوئی تھیں کیونکہ سرپرست اور سہولتکار اس وقت موجود تھے، یہ جسٹس کھوسہ کی عدالت میں روز ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھا ہوتا ہے اور اشتہاری ہوتا تھا لیکن اسے کوئی گرفتار نہیں کرتا تھا ۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ جسٹس کھوسہ نے نواز شریف کو جن الفاظ سے پکارا، وہ ذرا دیکھیں کہ گاڈ فادر اور سیسیلیئن مافیا کون ہے اور کیسا ہوتا ہے ، آج بھی ان کی باقیات موجود ہیں اور سہولتکاری کر رہی ہیں۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ ریاست پکڑنا چاہے تو 5 منٹ میں پکڑ سکتی ہے لیکن ریاست خون خرابہ نہیں چاہتی، رحیم یار خان کے کچے کے علاقے اور زمان پارک میں ہونے والے آپریشن میں کیا فرق ہے؟، وہاں ڈاکو پولیس کو پیچھے دھکیل دیتے ہیں اور زمان پارک میں بھی ایسا ہی ہو رہا ہے۔
سینئر نائب صدر نے کہا کہ یہ شخص شروع سے ریاست پر حملہ آور ہے ، اس نے اپنی حکومت کے خاتمے کو دیکھ کر ملکی معیشت پر بھی مائنز بچھائیں، سائفر کے معاملے پر دوسرے ممالک سے ملک کے تعلقات خراب کر دیے، زلمے خلیل زاد کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں بولنے کی اجازت کس نے دی؟؟، ثابت ہو گیا کہ فارن فنڈنگ سے اس کو ملک میں انتشار پھیلانے کے لئے مسلط کیا گیا۔
مریم نواز نے کہا کہ تمہیں گرفتار کر کے بلوچستان نہیں بھیجنا تھا بلکہ عدالت پیش کرنا تھا، کیا ٹیریان والا کیس جھوٹا ہے؟، یہ کس کو بے وقوف بنا رہا ہے، یہ قانون سے اتنا بھاگ رہا ہے کہ اسے عدالت میں پیش کرنے کے لئے گرفتار کرنے کی کوشش کرنا پڑ رہی ہے۔
مریم نے موقف اختیار کیا کہ میں کہتی ہوں کہ اسے ابھی گرفتار نہ کیا جائے بلکہ مقدمے چلائے جائیں اسے عدالتوں میں پیش ہونے کی انڈرٹیکنگ لی جائے کہ ہر پیشی پر پیش ہوگا، جب کیسوں کا فیصلہ ہو جائے تو پھر اسے گرفتار کر لیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد غاروں میں بیٹھ کر احکامات دیتے تھے اور یہ زمان پارک کے اندر سے بیٹھ کر پٹرول بم پھینکنے کے احکامات دیتا رہا، خیبرپختونخوا میں اپنی حکومت ہوتے ہوئے یہ جتھے لا کر اسلام آباد میں پولیس کے سامنے کھڑا کرتا رہا۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ اس کے اپنے بچے لندن میں محفوظ ہیں اور لوگوں کے بچوں کو ریاست پر حملہ آور ہوئے کی ترغیب دے رہا ہے، یہ کہتا ہے کہ جتھے لانے، پٹرول بم اور دہشت گردی کرنے والوں کو ٹکٹ ملے گا حالانکہ عوام کی خدمت کرنے والوں کو ٹکٹ ملنا چاہیے، کیا کسی کو شک کی گنجائش رہ گئی ہے کہ یہ سیاسی جماعت نہیں بلکہ خانہ جنگی کا پلان لے کر سیاست کے نام پر وارد ہوئی ہے۔
مریم نواز نے سوال اٹھایا کہ آج پھر اس کے وارنٹ معطل ہو گئے، کیا یہ سہولت باقی سب جماعتوں کو حاصل ہے؟ ایک شخص انصاف سے ڈر رہا ہے لیکن اس کے ہاتھ جرائم سے رنگے ہوئے ہیں ، ایک شخص کو قانون سے بچانے کے لئے ریاست یرغمال بنی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں عدالتوں کو کہوں گی کہ انصاف کریں، عدالتوں کے احکامات کو نہیں مانا جاتا تو عدلیہ اس پر خاموش رہیں گی تو اس پر سوالات اٹھیں گے اور سوالات اٹھ رہے ہیں۔
مریم نواز نے زور دیا کہ حکومت کو چاہیے کہ عمران خان سے سیاسی جماعت کی طرح نہیں بلکہ دہشت گرد کالعدم جماعتوں کی طرح ڈیل کرے، یہ سب ہتھکنڈے آزما چکا ہے اس لئے اب بات چیت کی پیشکش کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان جنرل باجوہ کی تعریفیں کرتے رہے اور عہدے سے ہٹنے پر ان کے کورٹ مارشل کا مطالبہ کیا، جنرل باجوہ اور جنرل فیض نے جو کچھ کیا اس کا وہ اعتراف کر چکے، وہ ادارے کی بدنامی کا باعث بنے ہیں اس لئے ادارہ ان دونوں کیخلاف خود کارروائی کرے۔