سکھر: پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ افغانستان میں موجود امریکی اسلحہ سندھ کے کچے کے ڈاکوؤں کے پاس پہنچ چکا، اب اندازہ ہوتا ہے کہ عمران خان کی دہشت گردوں کو ملک میں بسانے کی پالیسی کتنی خطرناک تھی۔
سکھر میں شہید کیے گئے صحافی جان محمد مہر کے اہل خانہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ جان محمد مہر کے اہل خانہ سے تعزیت کے لیے آئے ہیں اس قتل کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے جان محمد مہر کے خاندان کو انصاف دلائیں گے، شہید کے اہل خانہ اور پریس کلب کے مطالبے پر جان محمد مہر کے قتل کیس کی جے آئی ٹی بنائی گئی امید تھی کہ اس میں پیش رفت ہوگی مگر ایسا نہ ہوا۔
انہوں ںے کہا کہ کچے میں پولیس افسروں نے جان کے نذرانے پیش کیے، کچے کے ڈاکوؤں کے پاس جدید اسلحہ کہاں سے پہنچا، افغانستان میں امریکی اسلحہ دہشت گردوں کے پاس پہنچ چکا ہے، یہ امریکی اسلحہ صرف کے پی نہیں بلکہ ہمارے کچے کے علاقوں میں بھی پہنچ چکا کیوں کہ وہ ہتھیار جو امریکی فوج نے افغانستان میں استعمال کیے آج وہ کچے کے دہشت گردوں کے پاس موجود ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ دہشت گرد تب سے سر اٹھارہے ہیں جب سے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہیں ہوا، اب کیا وجہ ہے کہ دہشت گرد پھر سے سر اٹھا رہے ہیں؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ پیپلز پارٹی کی پالیسی پر عمل درآمد نہیں ہوا، تمام سیاستی جماعتیں کہتی تھیں کہ دہشت گردوں سے بات چیت کی جائے لیکن ہمارا موقف تھا کہ ان سے بات چیت نہ کی جائے ایسا نہیں ہوسکتا کہ ایک طرف ان کی مدد کی جائے اور دوسری طرف بیان دیا جائے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو بھی دہشت گردوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دہشت گردوں کو للکارتی تھیں اور سانحہ کارساز کے بعد بھی پیچھے نہیں ہٹیں، پیپلز پارٹی نے کے پی سے کراچی تک دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اندازہ ہوتا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی پالیسی کتنی خطرناک تھی، عمران خان نے دہشت گردوں کے لیے سرحدیں کھولیں اور عمران خان نے دہشت گردوں میں ملک میں آباد کرنے کا پلان بنایا دہشت گردوں کو آباد کرنے والوں کو اندازہ نہیں کہ دہشت گردوں کو کراچی پہنچنے میں وقت نہیں لگےگا، پیپلز پارٹی نے دہشت گردوں کا مقابلہ کیا، پیپلز پارٹی نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا۔
انہوں ںے کہا کہ پاکستان کو چلانے کا پرانا طریقہ ختم کیا جائے، افسوس ہے کہ پاکستانی سیاست دانوں کو شترمرغ کی سیاست کی عادت ہے، جو لوگ غلط فیصلوں میں ملوث ہیں ان کا احتساب ہونا چاہیے۔
بجلی چوری کے معاملے پر بلاول نے کہا کہ اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے بجلی نہیں آتی اور بل ایسا آتا ہے جیسے 24 گھنٹے بجلی استعمال کی ہو مجھے لگتا ہے کہ چوری وہ کررہے ہیں جہاں سے بجلی بنتی ہے چاہے وہ بلوچستان ہو یا پختون خوا کے ہائیڈرل منصوبے ہوں۔