اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ٹیکس چوری ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں سے تین گنا زیادہ ہے، ہم 36 ارب روپے ٹیکس جمع کرسکتے ہیں اگر آدھا بھی ٹیکس جمع ہوجائے تو آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں ہوگی۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے تمباکو سیکٹر میں ٹیکس چوری سے سے متعلق نسٹ یونیورسٹی کی تحقیقاتی رپورٹ کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس چوری کو جرم نہیں سمجھا جاتا، اسمبلی کے فلور پر اس بات کی نشاندھی کرتا رہا ہوں۔خواجہ آصف نے بتایا کہ نسٹ اور پاکستان ٹوبیکو نے غیر قانونی سگریٹس کے حوالے سے رپورٹ مرتب کی ہے، یہ تحقیقاتی رپورٹ قابل اعتماد ہوگی۔خواجہ آصف نے کہا کہ کابینہ میں بھی اس معاملے پر بات کرچکا ہے پاکستان میں ٹیکس چوری ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں سے تین گنا زیادہ ہے پاکستان میں ٹیکس وصولیاں 36 ہزار ارب روپے ہوسکتی ہیں اگر آدھا بھی ٹیکس اکٹھا ہوجائے تو آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں ہے۔اُن کا کہنا تھا کہ ٹیکس چوری کو لوگ کرپشن اور بے ایمانی نہیں سمجھتے اور نہ ہی اس عمل کو جرم سمجھا جاتا ہے، ایف بی آر کی ملی بھگت سے ٹیکس چوری آج بھی جاری ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ غیر قانونی سگریٹس تیار کرنے والے اسمبلیوں میں پہنچ چکے ہیں، پاکستان ٹوبیکو اور فلپ مورس 170 ارب روپے سالانہ ٹیکس ادا کرتے ہیں غیر قانونی سگریٹس برانڈز صرف دو ارب روپے ٹیکس ادا کرتے ہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ ٹائروں، الیکٹرانکس ، اور ریٹیل سیکٹر میں ٹیکس چوری ہورہی ہے انڈر انوائسنگ سے تین ارب ڈالرز کی ٹیکس چوری ہو رہی ہے 2800 ارب روپے کے ٹیکس چوری کے مقدمات عدالتوں میں زیر التواء ہیں ٹیکس چوری ہماری معاشی خود مختاری کو نقصان پہنچا رہی ہے۔