ابوظہبی ۔(اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت انفارمیشن ٹیکنالوجی، زراعت، معدنیات، نوجوانوں کو بااختیار بنانے، برآمدات ، صنعت اور دیگر شعبوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اپنی معیشت کو مستحکم کرنے کیلئے کوشاں ہیں، ہم نے کشکول توڑ دیا ہے کیونکہ اقوام عالم قرض یا امداد سے نہیں بلکہ دن رات محنت اور لگن سے ترقی کی منازل طے کرتی ہیں،اسی جذبہ کے ساتھ ہمیں خود انحصاری کی منزل کو حاصل کرنا ہے،پاکستان میں مشترکہ منصوبوں اور سرمایہ کاری میں باہمی تعاون چاہتے ہیں،ہمیں محنت اور لگن کے ساتھ کام کرتے ہوئے خود انحصاری کی منزل کو حاصل کرنا ہے، گذشتہ اڑھائی ماہ میں آئی ٹی کے شعبہ کیلئے متعدد اقدامات کئے گئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پاکستان اور یو اے ای کی آئی ٹی کمپنیوں کے درمیان شراکت داری پر رائونڈ ٹیبل سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اﷲ تارڑ، وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زید کی قیادت میں متحدہ عرب امارات ترقی کی منزلیں طے کر رہا ہے، متحدہ عرب امارات اس وقت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس میں قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ جدید خطوط پر آئی ٹی انفراسٹرکچر کو استوار کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بطور پاکستانی ہمارے لئے یہ خوش آئند ہے کہ متحدہ عرب امارات کے ہونہار آئی ٹی پروفیشنلز یہاں موجود ہیں جبکہ اسی طرح پاکستان سے بھی ہونہار پروفیشنلز یہاں موجود ہیں جو معیشت کے مختلف شعبوں کو ڈیجیٹائز کرنے میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اپنی آبادی جس میں اکثریت نوجوانوں کی ہے اس کی وجہ سے پاکستان میں بہت مواقع موجود ہیں، ہماری آبادی کی 60 فیصد اکثریت 15 سے 30 سال کے درمیان ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے اپنی حکومت کے اڑھائی ماہ کے دوران زیادہ تر وقت آئی ٹی کے شعبہ کے فروغ پر صرف کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ زراعت، معدنیات، انفارمیشن ٹیکنالوجی، اپنے نوجوانوں کو بااختیار بنانے، برآمدات بڑھانے، صنعت اور دیگر شعبوں پر توجہ مرکوز کی، آئی ٹی پروفیشنلز معیشت کے تمام شعبوں میں ڈیجیٹائزیشن کیلئے کردار ادا کر رہے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ پاکستان میں بھی ڈیجیٹائزیشن کا عمل مکمل ہو۔ وزیراعظم نے کہا کہ مستقبل تیل و گیس پر انحصار کی بجائے نوجوانوں کی تربیت اور ڈیجیٹل اکانومی کے فروغ جیسی نان آئل و گیس اکانومی پر مبنی ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ شیخ محمد بن زید کا یہ وژن ہے کہ نہ صرف خام مال کی امپورٹ ایکسپورٹ بلکہ خام مال کو ویلیو ایڈڈ مصنوعات میں تبدیل کرکے اس کی برآمدات میں یو اے ای کا نمایاں کردار ہو اس پر ہم انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں، وہ پاکستان کے عظیم دوست اور معاون ہیں، وہ اپنے عظیم والد کے نقش قدم پر چل رہے ہیں جو ایک وژنری لیڈر تھے، شیخ محمد بن زید کی طرف سے معیشت میں لائی گئی جدت قابل رشک ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس رائونڈ ٹیبل سیشن میں شرکت میرے لئے اعزاز ہے، یہ نشست اس بات کی متقاضی ہے کہ آئی ٹی کے شعبہ میں کس طرح اہداف کو حاصل کرنا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم اپنی معیشت کی ہیئت تبدیل کرنے کیلئے کوشاں ہیں اور ہمارا عزم ہے کہ متحدہ عرب امارات میں موجود اپنے بھائیوں کے تعاون سے پاکستان کی معیشت کی ہیئت کو مکمل طور پر بدل دیں گے، جوائنٹ وینچرز اور نالج شیئرنگ شراکت داری کی بنیاد پر ہم یہ کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کشکول توڑ دیا ہے کیونکہ اقوام عالم قرض یا امداد سے نہیں بلکہ دن رات محنت اور لگن سے ترقی کی منازل طے کرتی ہیں،اسی جذبہ کے ساتھ ہمیں خود انحصاری کی منزل کو حاصل کرنا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اڑھائی ماہ کے قلیل عرصہ میں ہم نے اپنی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کو بدل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کے صدر نے اپنے والد کی طرح ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے، انہوں نے ہمیشہ ایک خاندان کی طرح پاکستان کی مدد کی، ہم اپنے برادر ملک سے قرض نہیں چاہتے بلکہ ان سے مشترکہ سرمایہ کاری اور تعاون چاہتے ہیں جو باہمی مفاد کیلئے ہو۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے پروگرام کے تحت اعلیٰ سطح کی ووکیشنل ٹریننگ اور جدید ہنر سے آراستہ کرنا شامل ہے تاکہ ہماری نوجوان نسل یو اے ای، ابوظہبی اور دبئی میں آ کر قانونی تقاضے پورے کرکے اپنے دفاتر قائم کرے اور پاکستان سے نوجوان خدمات سرانجام دیں جس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں، ایس ایم ایز کو سپورٹ ملے اور میں یہ خطرہ مول لینے کیلئے تیار ہوں، میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ اس شعبہ میں آگے بڑھنے کیلئے تیار ہوں کیونکہ خطرہ مول لئے بغیر کچھ بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کیلئے تانیہ ادریس اور آصف پیر کی پاکستان کے عوام کیلئے خدمات حاصل کی ہیں۔ انہوں نے باصلاحیت آئی ٹی پروفیشنلز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کے سفیر ہیں، ہم نے متحدہ عرب امارات کو مختلف شعبوں میں ماضی میں تعاون فراہم کیا ہے، اسی طرح ہم اب اماراتی قیادت سے استدعا کرتے ہیں کہ وہ اب ہمارے عوام کو تربیت دیں۔ وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ خواجہ نے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سرمایہ کاری کے حوالہ سے بہترین ملک ہے، ایس آئی ایف سی کے تحت سرمایہ کاری کیلئے خصوصی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مختلف اداروں کی ڈیجیٹائزیشن کر رہے ہیں، وزیراعظم کی ہدایت پر اس پر کام جاری ہے، حکومت سنبھالتے ہوئے وزیراعظم نے آئی ٹی شعبہ کو اپنی ترجیح قرار دیا، آئی ٹی کے شعبہ میں نجی شعبہ کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔ شزہ فاطمہ نے کہا کہ شرح نمو میں اضافہ اور ترقی شراکت داری کے بغیر ممکن نہیں۔ رائونڈ ٹیبل سیشن میں پاکستانی اور متحدہ عرب امارات کی کمپنیوں کے درمیان تین اہم مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے گئے۔ 800 ہولڈنگ اور انفوٹیک کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے گئے۔ انفوٹیک اور منسیٹ کے درمیان بھی مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے گئے۔ لیب ویئر عربییہ اور میزون کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے گئے۔ اس موقع پر آئی ٹی سیکٹر سے وابستہ پاکستانی و اماراتی کاروباری شخصیات نے شرکت کی۔ وزیراعظم نے اس موقع پر پاکستان میں کامیاب کاروبار کرنے والی اتصالات، دبئی اسلامی بینک سمیت اماراتی مختلف کمپنیوں کے سربراہان کو ایوارڈز بھی دیئے۔ہم یو اے ای سے قرض نہیں مشترکہ سرمایہ کاری چاہتے ہیں، وزیراعظم