راولپنڈی: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کہیں نہیں جارہی بلکہ مزید تگڑی ہو کر آئے گی، یہ اپوزیشن کی آخری واردات ہوگی جس میں ہم انہیں ایسی شکست دیں گے کہ یہ 2028ء تک نہیں اٹھ سکیں گے۔یہ بات انہوں نے ڈیجیٹل میڈیا کے صحافیوں سے ملاقات میں کہی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت کہیں نہیں جارہی، مزید تگڑی ہوکر آئے گی، میں خوش ہوں کہ یہ اپوزیشن کی آخری واردات ہوگی کیوں کہ ہم اس بار انہیں ایسی شکست دیں گے کہ یہ 2028ء تک نہیں اٹھ سکیں گے۔عمران خان نے کہا کہ میں جہانگیر ترین کو جانتا ہوں وہ کبھی چوروں کے ساتھ نہیں ملیں گے، اپوزیشن کے پیچھے ایک نہیں کئی بیرونی ہاتھ ہیں، ارکان کو 18، 18 کروڑ کی آفرز کی جارہی ہیں جس کے جواب میں ہماری بھی حکمت عملی تیار ہے، کپتان ایک دم اپنی حکمت عملی نہیں بتاتا، نومبر بہت دور ہے، جب وقت آئے گا تو فیصلہ کریں گے۔وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو ہٹائے جانے کی اطلاعات پر انہوں نے کہا کہ عثمان بزدار ایک آسان ٹارگٹ ہیں، جو وزیراعلی کے امیدوار ہیں صرف انہیں عثمان بزدار برا لگتا ہے۔قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یہاں طاقت ور شخص قانون کے نیچے نہیں آنا چاہتا، جہاں چوری سے پیسہ بنے وہاں لوگ پڑھائی اور محنت کیوں کریں گے؟ پھر معاشرہ تباہ ہوجاتا ہے لیکن میں جب تک زندہ ہوں این آر او نہیں دوں گا۔عالمی یوم نسواں پر فاطمہ جناح یونیورسٹی راولپنڈی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ خواتین کی وراثت کے حقوق میں سمجھ ہونی چاہیے کہ نبیؐ نے 1500 سال قبل خواتین کو حقوق دیے، یورپ میں بھی خواتین کو حقوق ملے لیکن افسوس کہ پاکستان میں بعض جگہ خواتین کو حقوق نہیں دیے جاتے، میانوالی میں ایک جگہ گیا تو وہاں تصور ہی نہیں تھا خواتین کو حقوق دینے کا، یہ رواج ہمارے ہاں ہندوستان سے آیا جہاں شوہر کے مرنے پر خواتین کو ساتھ ہی ستی کردیا جاتا تھا۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے خواتین کے حقوق کے لیے قانون بنادیا اب معاشرے کو اس پر عمل درآمد کرانا ہے، طلاق کے قانون میں خواتین کو حقوق دینے پڑتے ہیں، جلد اس حوالے سے بھی قانون سازی کریں گے، اسی طرح تعلیم بھی ہے ہم نے خواتین کی تعلیم پر بھی زور نہیں دیا، میری زندگی میں میری کامیابیوں کی سب سے بڑی وجہ میری والدہ ہیں جو کہ پڑھی لکھی تھیں، والدہ کو ان کے وراثت کے حقوق ملے اور ان کے پڑھا لکھا ہونے کی وجہ سے آج میں پڑھا لکھا ہوں، آج میری کامیابیوں میں میری والدہ کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔پاکستان میں احساس پروگرام کا 98 فیصد پیسہ خواتین کے ذریعے تقسیم کیا جاتا ہے، ہم بچی کی تعلیم کے لیے والدین کو زیادہ پیسے دیتے ہیں کیوں کہ ماں پڑھی لکھی ہوتی ہے تو پورا گھر کامیاب ہوتا ہے، ہماری اسکالر شپ 40 فیصد لڑکوں اور 60 فیصد لڑکیوں کے لیے ہے۔انہوں ںے کہا کہ قانون کی بالادستی سے معاشرہ کامیاب ہوتا ہے، طاقت ور لوگ قوم کا پیسہ چرا رہے ہیں اور این آر او چاہتے ہیں لیکن میں جب تک زندہ ہوں این آر او نہیں دوں گا، پرویز مشرف نے گھٹنے ٹیک دیے اور طاقت وروں کو این آر او دے دیا، یہاں طاقت ور شخص قانون کے نیچے نہیں آنا چاہتا، جہاں چوری سے پیسہ بنے وہاں لوگ پڑھائی اور محنت کیوں کریں گے؟ پھر معاشرہ تباہ ہوجاتا ہے، ہم قانون کی حکمرانی کے لیے سب سے بڑا جہاد لڑ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ طاقت ور کہتے ہیں کہ میری بلیک میلنگ میں نہ آئے تو حکومت گرادوں گا، اپوزیشن جو بھی چال چلے گی اس کے لیے تیار ہوں، مخالف کی ہر سازش کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہوں کیوں کہ کپتان جب میدان میں ہوتا ہے تو ہر چیز کے لیے خود کو تیار رکھتا ہے۔