اسلام آباد: قومی اسمبلی کا اہم اجلاس شروع ہوتے ہی چند منٹ میں ختم ہوگیا، وقفہ سوالات میں ارکان عدم اعتماد پر ووٹ کا مطالبہ کرتے رہے جس پر ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس اتوار تک ملتوی کردیا اور بحث نہ ہوسکی۔نجی ٹی وی کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت سوا گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا۔ قومی اسمبلی اجلاس شروع ہوتے ہی حکومت کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ حکومت کی جانب سے مشیر پارلیمانی امور نے قومی اسمبلی اجلاس کے ہال کو پارلیمانی سلامتی کمیٹی اجلاس کے لیے مانگا تاہم انہیں کامیابی نہ ہوئی۔اپوزیشن نے کثرت رائے سے حکومت کی تحریک مسترد کردی جس پر ڈپٹی اسپیکر نے قومی سلامتی کمیٹی کے لیے کمیٹی نمبر 2 میں اجلاس منعقد کرنے کا اعلان کردیا۔اسپیکر نے وقفہ سوالات شروع کیا اور ارکان سے کہا کہ ایجنڈے کی کارروائی کے مطابق سوالات کریں جس پر ایک کے بعد ایک رکن کھڑے ہوئے اور انہوں نے ایک ہی سوال کیا کہ اسپیکر عدم اعتماد کی ووٹنگ کب کرائیں گے؟وقفہ سوالات میں پے درپے ہر رکن کی جانب سے ’’ووٹنگ کب کرائیں گے‘‘ کہ سوال پر ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ لگتا ہے کوئی بھی رکن سنجیدہ نہیں ہے اس لیے اجلاس تین اپریل بروز اتوار ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کیا جاتا ہے۔ اجلاس ملتوی ہونے کی وجہ سے وزیراعظم کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد پر بحث شروع ہی نہ ہوسکی۔اجلاس ختم ہونے کے اعلان پر اپوزیشن ارکان نے ایوان میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف نعرے بازی کی، ڈیسک بجائے اور اپنے ارکان کی گنتی کی۔ اجلاس ختم ہونے کے باوجود شہباز شریف، آصف زرداری اور بلاول سمیت 150 اپوزیشن ارکان ایوان کے اندر موجود رہے جنہوں ںے اجلاس سے جانے کے بجائے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا مطالبہ کردیا۔بعدازاں اپوزیشن ارکان وزیراعظم کے خلاف نعرے بازے کرتے ہوئے پارلیمنٹ ہاؤس سے باہر چلے گئے۔