مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ میں چیف آف آرمی اسٹاف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اگر مجھ سمیت متحدہ اپوزیشن کے کسی بھی رکن نے کوئی غداری کی ہے تو اس کے ثبوت پیش کیے جائیں۔سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ عدالت عظمیٰ میں آج پھر اس کیس کی سماعت ہے، ہمیں امید ہے کہ وہ آئین کی حفاظت کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ تمام معروف وکلا کی یہ متفقہ رائے ہے کہ ڈپٹی اسپیکر نے 3 مارچ کو آئین کی خلاف ورزی کی، یہ کارروائی کا معاملہ نہیں آئین کا معاملہ تھا۔شہباز شریف نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نے آئین کو توڑا اور صدر اور وزیر اعظم نے بھی آئین کو توڑا، جب وزیر اعظم نے صدر کو اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری بھجوائی تو صدر نے بھی اپنے دماغ کے استعمال کے بغیر آدھے گھنٹے میں وہ سمری منظور کرلی۔انہوں نے کہا کہ بات یہ نہیں ہے کہ ہم جلد اور شفاف انتخابات نہیں چاہتے، ہم تو خود یہی چاہتے تھے کہ منصفانہ اور شفاف انتخابات ہوں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ آئین کو توڑا گیا ہے، اس کے لیے ہم عدالت عظمیٰ میں آئے ہیں، اگر اسے حل نہیں کیا جائے گا تو یہ بنانا ری پبلک بن جائے گا۔شہباز شریف نے کہا کہ اس سے بڑھ کر ڈپٹی اسپیکر نے اس ایوان کے 192 معزز اراکین کو آرٹیکل 5 کے تحت غدار قرار دیا ہے، کیا اب یہ غدار اور وفادار کی بحث شروع ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے یہ قرارداد پاکستان کے عوام کے تابع شروع کی تھی جو اس مہنگائی میں پس چکے ہیں، بے روزگار ہوچکے ہیں، انہوں نے گھروں اور نوکریوں کا وعدہ کیا تھا اب مزید لاکھوں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں بلکہ ہسپتالوں میں غریب اور بیوہ کا علاج مشکل بنا دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مذکورہ محرکات کے پیش نظر اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد داخل کی تھی، میں بلاخوف و تردید کہتا ہوں کہ یہ کام پاکستان کو درپیش معاشی بحران اور مہنگائی سے ستائے عوام کے لیے کیا گیا تھا۔