لاہور: پنجاب اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس شروع ہوتے ہی 6 جون تک ملتوی کردیا گیا، ن لیگ کی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی کوشش ناکام ہوگئی۔نجی ٹی وی کے مطابق پنجاب اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس آج ساڑھے 12 بجے طلب کیا گیا تھا۔ اجلاس میں (ن) لیگی ارکان اسمبلی کی جانب سے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد ایجنڈے شامل تھی جس کی وجہ سے اجلاس دوپہر سوا دو بجے تک شروع نہ ہوسکا۔اجلاس کی غیرمعمولی صورتحال کے پیش نظر ایوان کے اندر اور باہر سیکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی تھی جب کہ صحافیوں کا ایک بار پھر اسمبلی میں داخلہ بند کردیا گیا تھا اس سے قبل بھی متعدد بار صحافیوں کو اسمبلی کوریج کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔قبل ازیں ن لیگی ارکان کو پنجاب اسمبلی میں داخل ہونے سے روک دیا گیا جس پر ن لیگ کے ارکان نے احتجاج کیا اور کہا کہ اسپیکر پرویز الٰہی کے حکم پر ارکان اسمبلی کو اندر داخل نہیں ہونے دیا جارہا۔ ن لیگی ارکان نے مرکزی دربار گیٹ کو زور زور سے بجایا، اسپیکر اور سیکریٹری اسمبلی کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔ بعدازاں انہیں اسمبلی میں داخلے کی اجازت دی گئی ساتھ ہی کچھ صحافیوں کو بھی اندر جانے کی اجازت مل گئی۔سوا دو بجے کے بعد پنجاب اسمبلی کا اجلاس پینل آف چیئرمین وسیم بادوزئی کی زیر صدارت شروع ہوا جس میں اسپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف قرارداد کا ذکر کیا گیا۔ مسلم لیگ نون اور اس کی اتحادیوں کی جانب سے غیر سنجیدہ رویے کے باعث عدم اعتماد پر بات نہیں کی گئی۔پینل آف چیئرمین وسیم بادوزئی نے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے محرک رکن سمیع اللہ کو کئی بار پکار لیکن ایوان میں عدم اعتماد کی کارروائی کو آگے بڑھانے کے لیے محرک سمیع اللہ ایوان میں موجود ہی نہ تھا۔پینل آف چیئرمین نے حکومتی اتحاد کی جانب سے جواب نہ ملنے پر تحریک عدم اعتماد نمٹا دی اور اجلاس محض 9 منٹ تک جاری رہنے کے بعد 6 جون تک ملتوی کردیا گیا اور اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد تکنیکی بنیادوں پر ختم ہوگئی۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد ختم ہوگئی، پینل آف چیئرمین نے ان کے نام پکارے جنہوں نے عدم اعتماد جمع کرائی تھی، ان متعلقہ اراکین کے موجود نہ ہونے کے باعث عدم اعتماد رد ہوگئی۔فیاض چوہان نے کہا کہ صبح سے پنجاب اسمبلی کو آنے والے راستے بند تھے، دنیا کا کوئی قانون اراکین کو اسمبلی میں داخلے سے روک نہیں سکتا، حمزہ شہباز نے جھوٹ اور فراڈ کی سیاست شیریں مزاری کے حوالے سے بھی کی، امید ہے عمر چیمہ کے معاملے پر ہائی کورٹ ہماری داد رسی کرے گی۔فیاض چوہان نے مزید کہا کہ گورنر کو ہٹانے کا اختیار صرف صدر مملکت کے پاس ہے، گورنر پنجاب کو جس انداز سے ہٹایا گیا وہ بھی جمہوریت پر کلنگ کا ٹیکہ ہے، رانا ثناءاللہ منشیات اور قتل کروانے کا کام کریں تو زیادہ بہتر ہے۔