اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیر اعظم شہباز شریف نے 28 ارب روپے کے نئے ریلیف پیکج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک کروڑ 40 لاکھ غریب گھرانوں کو فوری طور پر دوہزار روپے ماہانہ دیے جائیں گے، اس موقع پر وزارت عظمیٰ سنبھالنا کسی کڑے امتحان سے کم نہیں ہے، آئینی طریقے سے حکومت بدلی، پہلی بار دروازے پھلانگے نہیں گئے‘ 3 گھنٹے کی تاخیر سے قوم سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں ریلیف پیکج کو بجٹ میں شامل کیا جائے گا اور یہ ریلیف پیکج بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے علاوہ ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے مل کر عوام کے مطالبے پر لبیک کہا اور تبدیلی کو یقینی بنایا، قوم نے جس ذمہ داری کے لیے مجھے منتخب کیا وہ میرے لیے اعزاز ہے، ملک کو سنگین حالات سے بچانا مقصود ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت سنبھالی تو ہر شعبہ تباہی کی داستان سنا رہا تھا، ایسی تباہی پہلے کبھی نہیں دیکھی، پاکستانی عوام نے مطالبہ کیاتھا نااہل اورکرپٹ حکمرانوں سے جان چھڑائی جائے، ہماری سیاست کے ریشوں میں نفرت کا زہر بھردیا گیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ سابقہ حکومت نے کیے تھے ہم نے نہیں، سابق حکومت جان بوجھ کر اپنے کرتوتوں پر پردہ ڈال رہی ہے، فسادی ذہن نے سیاست میں زہر گھول دیا ہے، پاکستان آئین کے مطابق چلے گا، کسی ایک شخص کی ضد پر نہیں، پچھلی حکومت میں سفارتی خط کی نام نہاد سازش گھڑی گئی، نیشنل سیکیورٹی نے کہا کہ ایسی کوئی سازش نہیں ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے دور میں پاکستان نمایاں ترقی کی، قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں 2 مرتبہ کہا گیا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی، امریکا نے بھی سازش سے متعلق خبروں کو بےبنیاد قراردیا، اس شخص کی وجہ سے سی پیک معاہدہ تاخیر کا شکار ہوا۔شہباز شریف نے کہا کہ سابق حکومت کے پونے 4 سال میں ڈالر 189 پر پہنچ کیا اور قرض میں 20 ہزار ارب سے زائد کا اضافہ ہوا، رواں مالی سال میں بجٹ خسارے کا تخمیہ 5 ہزار 600 ارب روپے ہے، ہم نے دل پر پتھر رکھ کر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا، پٹرولیم سبسڈی کی قومی خزانے میں گنجائش نہیں تھی، یوٹیلیٹی اسٹور کوکہا ہے کہ آٹے کا 10 کلو کا تھیلا 400 روپے کا دیا جائے۔وزیر اعظم نے بتایا کہ پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو ختم کردیا گیا ہے کیونکہ پونے چار سال میں میڈیا اور اظہار رائے کی آزادی چھین لی گئی، پاکستان میں صحافت کے لیے بدترین حالات پر سابق وزیراعظم کو آمروں میں شمار کیا گیا۔شہباز شریف نے کہا کہ میں نے بطور قائد حزب اختلاف میثاق معیشت کی تجویز پیش کی تھی، میری میثاق معیشت کی تجویز کو حقارت سے نظر انداز کردیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق حکومت نے خارجہ محاذ پر بھی مشکلات بڑھائی گئیں اور دوست ممالک کا ناراض کردیا گیا، اب ہم دوطرفہ تعلقات کی بحالی کا آغاز کردیا ہے لیکن دہشت گردی کا فتنہ دوبارہ سر اٹھارہا ہے، صوبوں کے ساتھ نیشنل ایکشن پلان کی ازسر نو بحالی شروع کردی ہے۔انہوں نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی اہمیت ختم کرنے والے غیرقانونی اقدام کو ختم کرے، جنوبی ایشا میں پائیدار امن کو یقینی بنانا بھارت کی ذمہ داری ہے۔واضح رہے کہ شہباز شریف کا بطور وزیر اعظم یہ پہلا خطاب اور گزشتہ روز پٹرول کی قیمت میں 30 روپے اضافے کے بعد کیا گیا۔