پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پیٹرولیم قیمتوں میں کمی کی سفارش کردی

اسلام آباد: چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کہا ہے کہ نیب کے افسران کو اپنےا ثاثوں کی تفصیلات تو دینا پڑیں گی۔پی اے سی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ ایک محکمے نے کہا کل عید ہے، اس لیے نہیں آ سکتے جبکہ عید تو 10 جولائی کو ہے۔سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ یہ محکمہ نیب ہوگا، جس پر نورعالم خان نے کہا کہ جی نیب ہی ہے۔ انہوں نے نیب افسر کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین نیب کو بتائیں کہ کل کمیٹی میں آئیں۔ نیب افسران کو اپنے اثاثوں کی تفصیلات تو دینا پڑیں گی۔مختلف اداروں کے سربراہان کی عدم موجودگی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کمیٹی اراکین نے کہا کہ ایسی کوئی روایت قائم نہ کریں کہ کسی ادارے کے سربراہ کے بجائے کوئی اور آ جائے۔کمیٹی نے اجلاس میں اسپیشل سیکرٹری وزارت خزانہ کی عدم موجودگی پر اظہار برہمی کیا۔ایڈیشنل سیکرٹری فنانس نے اجلاس کو بتایا کہ اسپیشل سیکرٹری وزیراعظم شہباز شریف کے پاس میٹنگ میں ہیں۔ جس پر چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ آپ نے جو معیشت اور عوام کے ساتھ کیا ہے وہی کمیٹی کے ساتھ کر رہے ہیں۔چیئرمین کمیٹی نے گورنر اسٹیٹ بینک کی عدم موجودگی پر بھی اظہار برہمی کیا، جس پر ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ گورنر اسٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی اجلاس کی وجہ سے کراچی میں ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم سربراہ کے علاوہ کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔ سربراہ کا آنا ضروری ہے۔نور عالم خان نے کہا کہ کل ڈی جی ایف آئی اے کو بھی بلا لیں اور کل کے اجلاس کے اخراجات اسپیشل سیکرٹری فنانس، اسٹیٹ بینک گورنر کی تنخواہ سے کاٹیں۔ کمیٹی رکن نثار احمد چیمہ نے کہا کہ یہ اصول ہونا چاہیے کہ جو ادارے کا سربراہ کمیٹی میں نہ آئے اجلاس کا خرچہ اس کی تنخواہ سے کاٹنا چاہیے۔ اس بار چھوڑ دیں، اگلے اجلاس سے ایسا ہونا چاہیے۔چیئرمین کمیٹی نے ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سے استفسار کیا کہ آپ کی تنخواہ کتنی ہے، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میری تنخواہ 25 لاکھ روپے ہے۔ گاڑی کے سوال پر انہوں نے بتایا کہ میرے پاس ہنڈا سوک ہے۔کمیٹی نے گورنر اسٹیٹ بینک اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تنخواہ اور مراعات کی تفصیلات طلب کرلی۔ کمیٹی رکن نثار چیمہ نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 15 ایم این ایز کے برابر ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک کی تنخواہ ہے۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ پٹرول کی قیمت عالمی مارکیٹ میں کم ہوئی ہے۔ جب قیمت عالمی مارکیٹ میں کم ہوتی ہے تو ہمارے ملک میں کم کیوں نہیں ہوتی؟۔ جب قیمت عالمی مارکیٹ میں زیادہ ہوتی ہے اِدھر بڑھتی ہے مگر کم ہونے کے ساتھ کم نہیں ہوتی۔چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں دو بار واضح کمی آچکی ہے جب کہ حکومت نے قیمتوں میں کمی کے بجائے اضافہ کر دیا۔ وزارت خزانہ، پٹرولیم ڈویژن اور حکومت سے درخواست ہے کہ عوام کو ریلیف دیا جائے۔ انہوں نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی سفارش کی۔کمیٹی رکن شیخ روحیل نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ تیل کی عالمی قیمتوں میں 50 روپے لیٹر کے مساوی کمی آچکی ہے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے حکومت سے سیلز ٹیکس بڑھانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔کمیٹی نے ایجنڈا پر کارروائی کے بغیر ہی اجلاس ملتوی کر دیا۔.

Comments (0)
Add Comment