اسلام آباد: حکومت، اس کے اتحادی اور پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے معاملے میں فل کورٹ بینچ کے لیے کل سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے معاملے میں حکومتی اتحادی اور پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں نے فل کورٹ بینچ تشکیل دینے کے لیے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
حکومتی اتحادی اور پی ڈی ایم کی جماعتوں کے قائدین کل صبح ساڑھے 10 بجے مشترکہ پریس کانفرنس میں اہم اعلان کریں گے اور پریس کانفرنس کے بعد اپنے وکلاء کے ہمراہ مشترکہ طور پر سپریم کورٹ جائیں گے۔
اطلاعات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب، سپریم کورٹ بار کی نظر ثانی درخواست اور متعلقہ درخواستوں کی ایک ساتھ سماعت کرنے کی استدعا کی جائے گی۔
اس درخواست کے لیے پاکستان مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، جے یو آئی (ف) سپریم کورٹ جائیں گے۔ درخواست گزاروں میں ایم کیوایم، اے این پی، بی این پی، باپ سمیت دیگر اتحادی جماعتیں بھی شامل ہیں۔
وفاقی وزیر قانون بیرسٹراعظم نذیر نے کہا ہے کہ اے 63 کا مقدمہ سب سے اہم ہے اور لارجر بینچ بننا ضروری ہے تاکہ انصاف ہوتا نظر آئے جبکہ عدالت ہی فیصلہ جاری کرے گی کہ ٹرسٹی وزیر اعلی کا مطلب کیا ہے۔
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک چینل مریم نواز اور مریم اورنگزیب کے نام چلا رہا ہے کہ عدالتوں کی کے خلاف کمپین چلارہے ہیں لیکن ن لیگ اداروں اور عدالتوں کا احترام کرتی ہے ہم ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ابھی تک چوہدری شجاعت کا لیٹر عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، اسد عمر کا لیٹر موجود ہے کہ عمران خان کی ہدایت ہے کہ ق لیگ کو ووٹ دیئے جائیں، پرسوں ق لیگ کے پارلیمانی لیڈر کا پتہ چلا، پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ کہاں ہوئی ہے میٹنگ منٹس کہاں ہیں اس لیے اس میں حرج کوئی نہیں ہے کہ فل کورٹ کو بٹھایا جائے۔
بیرسٹراعظم نذیر نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ آئینی اور قانونی ہے، بذریعہ سیکرٹری جنرل خط آیا جس میں عمران خان کے کہنے پر ہمارے 25 ووٹ کم ہوگئے، چوہدری شجاعت نے ق لیگ کو کہا کہ حمزہ شہباز کو ووٹ دیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کو سیاسی لحاظ سے ایسی کیفیت کا سامنا ہے، آئینی اور قانونی معاملات حل طلب ہیں۔