اسلام آباد: پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے مطالبہ کیا ہےکہ فل کورٹ کے ذریعے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے صدارتی ریفرنس دائرکیا جائے۔
اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس ہوا ، اجلاس میں مریم نواز ، شاہد خاقان عباسی، مریم اورنگزیب شریک ہوئے، اجلاس میں آفتاب شیرپاؤ ، پروفیسر ساجد میر ، شاہ اویس نورانی نے بھی شرکت کی۔
اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف، محمود خان اچکزئی اور قائد ن لیگ نواز شریف بھی ویڈیو لنک پر اجلاس میں شریک ہوئے۔
اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے بتایاکہ اجلاس میں ملکی سیاسی صورت حال پر سنجیدگی کے ساتھ غور کیا گیا، اجلاس چند دن مزید جاری رہےگا جس میں حکمران اتحاد میں شامل تمام جماعتیں شریک ہوں گی، اس کے بعد مشترکہ اور متفقہ رائے سامنے لائیں گے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہےکہ حکومت وقت پورا کرے گی، الیکشن اپنے وقت پر ہوں گے، ملک کی ساکھ بچانا ہمارے لیے چیلنج ہے، معیشت کی بہتری کے لیے سال کم ہے، آئندہ پانچ سالوں میں عمران کا گند صاف کریں گے، عمران جھوٹ بول کر نوجوانوں کو گمراہ کر رہا ہے۔
انہوں نےکہا کہ اجلاس میں قرارداد منظورکی گئی جس میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ فل کورٹ کے ذریعے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے ریفرنس سپریم کورٹ بھجوائے، آئین میں ہر ادارے کا دائرہ کار متعین ہے،سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے سے سیاسی بحران اور افراتفری پھیلی، یہی بحران ملک میں معاشی بحران کا سبب بن رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی عدالت کے دو ججز نے فیصلےکو آئین میں اضافہ قرار دیا ہے، پاکستان بھر کے وکلاء اور بار کونسل میڈیا اور سول سوسائٹی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو درست تسلیم نہیں کیا،اس معاملے پر صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ کو بھجوا کر فل کورٹ سے تشریح لی جائے۔
اگر فل کورٹ بنایاجاتا تو جو فیصلہ آیا وہ نہ آتا، مریم نواز
نائب صدر ن لیگ مریم نواز کا کہنا تھا کہ نا انصافی کرنی تھی اس لیے فل کورٹ نہیں بنایا گیا، لاڈلے کو نوازنا تھا اس لیے فل کورٹ نہیں بنایا گیا، اگر فل کورٹ بنایاجاتا تو جو فیصلہ آیا وہ نہ آتا، یکطرفہ فیصلہ کرنا تھا،انصاف کاقتل کرنا تھا اس لیے فل کورٹ نہ بنایا، لاڈلے کی باری پر کہا جاتا ہے پارٹی سربراہ کچھ نہیں،پارلیمانی پارٹی سب کچھ ہے۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ آئین سازی کرنا عدالت کا کام نہیں، عدالت کا کام آئین کی تشریح کرنا ہے،کچھ بھی کرلیں پرویز الٰہی ہمیشہ عدالتی وزیراعلیٰ کہلائیں گے، نواز شریف ہو تو آئین کی تشریح کچھ اور ہوتی ہے، عمران خان ہو تو آئین کی تشریح تو کیا آئین کا حلیہ ہی بدل جاتا ہے،آپ سمجھیں گے کہ اس قسم کے فیصلے ہم سرجھکا کر تسلیم کرلیں گے تو ایسا نہیں ہوگا، اگرڈپٹی اسپیکر ن لیگ کا ہو تو عدالت اسے بلائے گی اس کی رولنگ بھی ختم کرے گی، اگرڈپٹی اسپیکر پی ٹی آئی کا ہو تو عدالت اس کو نہیں بلائےگی۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ فارن فنڈنگ کیس کافیصلہ جلد از جلد قوم کے سامنے لایا جائے، چیف الیکشن کمشنر عمران خان کےتعینات کردہ ہیں،فارن فنڈنگ کیس کافیصلہ نہیں آتا تو مشاورت سے ای سی پی کے سامنے دھرنادیں گے۔