اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے کہا ہے کہ اگر وفاقی حکومت ہمارے 10 لوگ گرفتار کرے گی تو ہم بھی جواب میں 20 کو پکڑیں گے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام تکرار میں میزبان عمران خان کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ 25 مئی کو ہونے والے واقعات پر ہم (پنجاب حکومت) قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائیں گے، اُس روز پولیس نے جو بربریت مچائی اُس کے پیچھے کوئی ہاتھ ضرور تھا۔
انہوں نے کہا کہ عام انتخابات تک ہر نشست پر عمران خان ضمنی الیکشن لڑیں گے، مولانا فضل الرحمان میدان میں آئیں اور عمران خان کا مقابلہ کریں۔
اسد عمر نے بتایا کہ ہمیں عمران خان کے بغیر حکومت کی پیش کش کی گئی اور کہا گیا تھا کہ تین ناموں میں ایک نام آپ کا بھی ہوگا، مگر میں نے عمران خان سے رشتے اور احترام کی وجہ سے صاف انکار کردیا۔
پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ اس صورت حال میں عمران خان کے بغیر تحریک انصاف کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا اور نہ ہم عمران خان کے بغیر حکومت کی کوئی پیش کش قبول کریں گے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ’ہیلی کاپٹر حادثے کے خلاف سوشل میڈیا مہم کی انکوائری ہونی چاہیے اور اس کے ساتھ ہی پی ڈی ایم لیڈر شپ کے فوج کے خلاف زہر آلود بیانات جو ریکارڈ کا حصہ ہیں اُن کی بھی آزاد تحقیقات ضروری ہیں کیونکہ رانا ثنا اللہ کی انکوائری کو کوئی پاکستانی نہیں مانتا‘۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ ’سوشل میڈیا پر فوج مخالف مہم چلانے کا شک مریم نواز پر جاتا ہے، پچاس فالوررز والے بچے کے ٹویٹ کو ری ٹویٹ کر کے پھیلایا گیا جبکہ پی ڈی ایم کی قیادت جس نے فوج مخالف بیانات دیے اور آج کے وزیر دفاع نے جو بیان دیا اُس پر انہیں سزا نہیں دی گئی، خواجہ آصف فوج سے نہیں قوم سے اپنے بیان پر معافی مانگیں‘۔
سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے ہمارے 10 گرفتار کیے تو ہم بھی 20 پکڑیں گے، ہم سیاسی مصلحت کا شکار ہوئے بغیر قانونی کارروائی کریں گے، قانون سے ایک انچ آگے اور ایک انچ پیچھے نہیں ہوسکتا، پنجاب حکومت 25 مئی کے واقعات پر قانونی کارروائی کرے گی۔
اُن کا کہنا تھا کہ عمران خان کا نام ای سی ایل میں ڈالنا مذاق ہے، انہوں نے حکومت سے پہلے دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان کو گرفتار کریں گے، عمران خان ان لوگوں سے روکا نہیں جارہا جبکہ ولایت والوں نے بھی دعویٰ کردیا تھا کہ پی ٹی آئی مقبولیت کھوچکی ہے۔
ممنوعہ فنڈنگ کیس کے حوالے سے اسد عمر نے وضاحت کی کہ کرکٹ فنڈ ریزنگ سے جو پیسہ جمع ہوا ہم نے الیکشن کمیشن کو تفصیلات فراہم کردی ہیں، اس کے علاوہ ہم کوئی اور ثبوت پیش نہیں کرسکتے تھے۔
پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ اُس وقت چیف الیکشن کمشنر کا انتخاب درست تھا مگر پھر دو صوبوں نے عدم اعتماد کیاجس کے بعد اب اُن کا عہدے پر رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے، اب تمام سیاسی جماعتیں مل کر چیف الیکشن کمشنر کے خلاف کارروائی کریں اور پھر عام انتخابات کی طرف جائیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم راجہ سکندر کے چیف الیکشن کمشنر رہتے ہوئے الیکشن کو نہیں مانیں گے کیونکہ یہ ہمارے خلاف کھل کر سامنے آگیا ہے اور انتقامی کارروائی کررہا ہے، انہوں نے دیکھا کہ عمران خان کی عوامی پذیرائی دیکھتے ہوئے الیکشن کمشنر نے کارروائیاں تیز کردیں‘۔
اُدھر ذرائع نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے 25 مئی کے واقعات تشدد اور پی ٹی آئی کے کارکنان کی گرفتاریوں میں ملوث کرداروں کے خلاف قانونی کارروائی کا عندیہ دے دیا، جس کے تحت جلد پولیس اہلکاروں، افسران کی گرفتاری کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔