اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے بلوم برگ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے پاکستان کی نظریں بیرونی امداد پر ہیں۔
عالمی خبررساں ادارے کو انٹرویو میں وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ سیلاب کے باعث 400 بچوں سمیت 1500 افراد ہلاک ہوئے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا ہے۔ لوگ بے روزگار ہو چکے ہیں، مواصلاتی نظام تباہ ہوگیا، فصلیں ختم اور قصبے و دیہات تاحال زیر آب ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی کے باعث غیر معمولی بارشیں ہوئیں ،سیلاب آیا اور ہم نے بہت کچھ کھویا۔
وزیراعظم نے کہا کہ گیس کی فراہمی پر روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے بات ہوئی۔ سردیوں میں متاثرین کو مشکلات زیادہ ہوں گی۔ سیلابی صورتحال میں صنعت کیسے بحال ہوگی ؟ جہاں پانی کھڑاہو، وہاں فصل کیسے کاشت ہوگی ؟سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے پاکستان کی نظر یں بیرونی امداد پر ہیں۔ ہمیں متاثرین کو معمول کی زندگی میں واپس لانے کے لیے بہت کچھ کرنا ہوگا۔
شہباز شریف نے انٹرویو دیتے ہوئے مزید کہا کہ سیلاب کے باعث تباہ کار یوں نے پاکستان کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔ پاکستان کو سیلابی صورتحال سے نکلنے میں بیرونی مدد کی ضرورت ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر حل طلب معاملہ ہے ۔ پاکستان مسئلہ کشمیر کا پرامن حل چاہتاہے ۔