ہم فوج سے ٹکرانا نہیں چاہتے، شیخ رشید احمد

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ ہم کسی فوج سے ٹکرانا نہیں چاہتے، رینجرز کے بارے میں سوالیہ نشان ہے، رینجرز عمارتوں میں رہیں اور عمارتوں کی حفاظت کریں۔

کسی کا باپ بھی لال حویلی خالی نہیں کراسکتا، لا ل حویلی انقلابی ہیڈ کوارٹر ہے، راولپنڈی میں لانگ مارچ کا تاریخی استقبال ہوگا، معلوم نہیں بیک ڈور مزاکرات ہورہے ہیں یا نہیں بات چیت سے مسئلہ حل ہو جائے تو اچھی بات ہے، رینجرز کو چاہئیے کہ وہ عمارتوں میں رہے اور عمارتوں کی حفاظت کرے، ریڈ زون کو لال حویلی تک لے آولانگ مارچ ضرور اسلام آباد پہنچے گا۔

راولپنڈی لال حویلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ عمران خان کا لانگ مارچ جمعہ کو راولپنڈی پہنچ رہا ہے، سارے شہر کی مساجد سے لوگ لانگ مارچ میں شریک ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ تین بسیں لال حویلی کیا کرنے آئی تھیں؟ ہم لڑائی جھگڑے والے لوگ نہیں ہیں، ہم نے دو مرتبہ جیلیں دیکھی ہیں، ہم عمران خان کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑے ہیں، ہم امن کے داعی ہیں، لاہور ہائی کورٹ سمیت تمام عدالتوں کے مشکور ہیں، ایسے کیسز ہمارے خلاف نکل رہے ہیں جہاں ہم موجود بھی نہیں تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی لانگ مارچ کا تاریخی استقبال کریں گے، ہمارا مطالبہ چھوٹا سا ہے، ملکی معیشت تباہ ہوچکی ہے، ہم صلاح و صفائی کے ساتھ نئے الیکشن کی تاریخ چاہتے ہیں، ہم امن کے لیے جان دے سکتے ہیں اور بدامنی کا سوچ بھی نہیں سکتے۔

شیخ رشید احمد نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کو کہتا ہوں کہ ریڈ زون لال حویلی تک لے آو، ایک ہزار کنٹینر لگا دو لیکن لانگ مارچ کو کوئی نہیں روک سکتا، جو نسلی اور اصلی ہے عمران خان کے ساتھ کھڑا ہے، راولپنڈی میں انتظامات کے لیے واپس آیا ہوں، ہمیں صرف الیکشن چاہئیں ، جو مرضی لاکر بٹھا دیں، جو جذبہ لاہور سے دیکھ کر آرہا ہوں وہ مثالی ہے، 13 جماعتوں کا ملبہ انھی کے سر پر گر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لال حویلی ان کا باپ بھی خالی نہیں کراسکتا، متعدد مرتبہ یہ کوشش کرچکے ہیں،لال حویلی انقلابی ہیڈ کوارٹر ہے، پی ڈی ایم کی سیاست ختم ہوچکی ہے۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ہم کسی فوج سے ٹکرانا نہیں چاہتے، رینجرز کے بارے میں سوالیہ نشان ہے، رینجرز عمارتوں میں رہیں اور عمارتوں کی حفاظت کریں، میں کئی برس سے جھوٹ نہیں بول رہا، اسٹیبلیشمینٹ نے مجھے کوئی دھمکی نہیں دی۔

Comments (0)
Add Comment