نیویارک: اقوامِ متحدہ کے تحت بین الحکومتی پینل برائے کلائمٹ چینج نے ’آب وہوا میں تبدیلی‘ پر اپنی نئی تجزیاتی رپورٹ شائع کی ہے جس میں اس کیفیت کو ٹک ٹک گرتے ہوئے ایک بم سے تشبیہ دی گئی ہے اوربااثر ممالک سے مزید اقدامات پر زور دیا ہے۔رپورٹ کے اجرا پراقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینتونیو گیوتیرس نے کہا ہے کہ انسانیت برف کی ایک پتلی تہہ پر کھڑی ہے جو تیزی سے پگھل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی ہم کرہِ ارض کو اوسط دو درجے مزید گرم ہونے سےبچاسکتے ہیں۔
اس رپورٹ کی تدوین میں دنیا بھر کے سائنسداں اور ماہرین شامل ہیں جو تحقیق مقالوں اور طویل مطالعے کے بعد ہی اس نتیجے پر پہنچے ہیں۔ دوسری جانب فرینڈز آف ارتھ انٹرنیشنل سے وابستہ سارہ شو نے کہا کہ یہ رپورٹ سب سے پریشان کن تجزیہ پیش کرتی ہے کہ اگر ہم نے اپنی روش نہ بدلی تو پوری انسانیت کو اس کے ہولناک نتائج کا سامنا ہوسکتا ہے۔ یہاں تک کے ناقابلِ تلافی نقصانات بھی ہوسکتے ہیں۔
آئی پی سی سی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرہ ارض کا اوسط درجہ حرارت بڑھ رہا ہے اور اگر اسے ہم ڈیڑھ درجے سینٹی گریڈ تک محدود کرنے میں کامیاب ہوگئے تو یہ ایک اہم پیشرفت ہوگی جبکہ فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ بڑھ رہی جو گرمی پیدا کرنے والی ایک بدنامِ زمانہ گیس۔ سال 2022 میں عالمی کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج کم ہونے کی بجائے ایک فیصد مزید بڑھ چکا ہے۔
پھر یہ بھی کہا گیا کہ اگرچہ امیر ممالک سب سے زیادہ آلودگی پھیلا رہے ہیں لیکن اس کا شکار غریب ترین ممالک بن رہے ہیں جن میں خود پاکستان بھی شامل ہے۔
رپورٹ میں صاف توانائی کے مزید ذرائع کو آسان، کم خرچ اور وسیع پیمانے پررائج کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ اب بھی دنیا اپنی توانائی کی 80 فیصد مقدار رکازی (فوسل) رکازی ایندھن سے حاصل کررہی ہے۔
اینتونیو گیوتریس نے کہا ہے کہ کلائمٹ بم کا فیوز بند کرنے کی ضرورت ہے لیکن اس کے لیے بہت غیرمعمولی کوشش کرنا ہوگی۔