اسلام آباد: اسلام آبادفیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایف بی آر کے مطابق انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے پر ایک ہزار روپے یومیہ جرمانہ ہوگا جبکہ نان فائلر کو 2 سال تک قید کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔ایف بی آر کے مطابق سالانہ 3 لاکھ سے زائد کاروباری آمدن والے افراد یا ایسوسی ایشنز گوشوارے جمع کرانے کی پابند ہیں۔ اسی طرح سالانہ 6 لاکھ سے زائد آمدن والے تنخواہ دار افراد کیلئے ٹیکس ریٹرن فائل کرنا ضروری جبکہ 5 سو مربع گز پراپرٹی یا فلیٹ مالکان کو بھی گوشوارے جمع کرانا ہوں گے۔ ہزار سی سی یا اس سے بڑی گاڑی کے مالکان بھی ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کے اہل ہیں۔ سالانہ 5 لاکھ سے زائد بجلی بل ادا کرنے والے صنعتی کاروباری صارفین کیلئے بھی ٹیکس گوشوارے جمع کرانا لازم ہے۔ ایف بی آر کی طرف سے پہلی دفعہ دیکھنے میں آیا ہے کہ ٹیکس جمع کروانے کیساتھ ساتھ عوام میں ملک کی ترقی کے لیے ٹیکس کی اہمیت پر ایک بھرپورکمپیئن چلائی گئی جس میں ٹیکس جمع کروانے کے ساتھ ساتھ ٹیکس کیوں جمع کروایا جائے؟
اس حوالے سے بھی ایف بی آر کے ترجمان مختلف طریقوں سے عوام کو ٹیکس کے متعلق شعور دیتے ہوئے نظر آئے۔سپورٹس مین بھی عوام کو ٹیکس کا ملک کی ترقی میں کیا کردار ہوتا ہے اس پر روشنی ڈالتے ہوئے اور عوام سے بروقت ٹیکس جمع کروانے کی اپیل کرتے ہوئے نظرآئے۔کرکٹر محمد حفیظ نے عوام سے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ مقررہ وقت پر ٹیکس گوشوارئے جمع کروائے۔پاکستانی ایمپائر علیم ڈار نے کہا کہ تمام صاحب حیثیت اور ذمہ دار شہریوں سے گزارش ہے کہ اپنے سالانہ انکم ٹیکس گوشوارئے جمع کروا کر محب الوطن پاکستانی ہو نے کا ثبوت دیں۔فلائنگ ہارس سمیع اللہ خان نے کہا کہ آگے بڑھنے والی قومیں ہمیشہ ٹیکس دیتی ہیں آپ کسی بھی ترقی یافتہ ملک کو دیکھ لئے وہاں سب سے زیادہ لوگ ٹیکس دیتے ہیں اور ا نکا معیار زندگی بلند ہوتا ہے۔جب ہم بھی ٹیکس دئے گئے تو ہمارے ملک میں بھی لوگوں کا معیار زندگی بلند ہو گا۔اس لیے مقررہ تاریخ سے پہلے ٹیکس جمع کروا دئے۔
سابق کرکٹر عبدالزاق نے عوام کو آخری تاریخ بتاتے ہوئے کہاکہ انکم ٹیکس گوشوارئے جمع کروانے کی آخری تاریخ 30 ستمبر ہے۔ اپنے تمام انکم ٹیکس کے گوشوارئے جمع کروا کر اچھا شہری ہونے کا ثبوت دئے۔سابق پاکستانی کپتان سرفراز احمدنے بھی عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس ہمارے ملک کے لیے بہت ضروری ہے اس لیے بروقت ٹیکس جمع کروایں تا کہ ملک میں بہتری آسکے۔