پی سی بی میں خاموشی بڑے طوفان کا پیش خیمہ لگنے لگی

کراچی: پی سی بی کے حوالے سے خاموشی بڑے طوفان کا پیش خیمہ لگنے لگی جب کہ چیئرمین کی تبدیلی کے حوالے سے اطلاعات میں ایک بار پھر تیزی آ گئی۔حکومت کی تبدیلی پر پاکستان میں زیادہ تر پی سی بی کے سربراہ کو بھی ہٹا دیا جاتا ہے، رمیز راجہ کا تقرر گذشتہ برس عمران خان نے تین برس کیلیے کیا تھا، شہباز شریف کے وزیر اعظم بننے پر تبدیلی کی افواہیں زور پکڑ گئیں، مگر حیران کن طور پر رمیز کو برقرار رکھا گیا۔ مبینہ طور پر ایک اعلیٰ شخصیت کے کہنے پر ایسا کیا گیا۔رمیز راجہ نے عمران خان کے جانے پر ازخود مستعفی ہونے کا بھی اعلان کیا تھا، اس کا بھی انتظار کیا گیا مگر وہ اپنا ذہن تبدیل کر چکے تھے، اس دوران کئی حکومتی شخصیات کے بیانات سامنے آئے کہ بورڈ میں تبدیلی ہو گی، گذشتہ چند روز سے خاموشی تھی مگر اب پھر سے تبدیلی کی اطلاعات زیر گردش ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ موجودہ پی سی بی آئین کے تحت حکومت چیئرمین کو تبدیل نہیں کر سکتی نہ ہی وزیر اعظم کے پاس گورننگ بورڈ کیلیے اپنی نامزدگیاں واپس لینے کا اختیار ہے،کسی تنازع سے بچنے کیلیے براہ راست ایکشن سے گریز کیا گیا، اس صورت میں قانونی جنگ بھی چھڑ سکتی ہے، البتہ اب آئین میں بعض ترامیم کے ذریعے چیئرمین کو تبدیل کرنے کی راہ ہموار ہونے لگی ہے، وفاقی کابینہ کے اگلے اجلاس میں اس حوالے سے بات ہو سکتی ہے، اس سے سرپرست اعلیٰ کو دونوں نامزدگیاں واپس لینے کا اختیار مل جائے گا۔وہ گورننگ بورڈ سے رمیز راجہ اور اسد علی خان کو فارغ کر سکتے ہیں، یوں نئے سربراہ کو لانے کی راہ ہموار ہو جائے گی، موجودہ آئین کی شق47 کے مطابق وفاقی حکومت اگر ضروری سمجھے تو آئین میں کوئی بھی تبدیلی کر سکتی ہے،اس کے لیے کسی مشاورت کی بھی ضرورت نہیں، پی سی بی ذرائع نے استفسارپر بتایا کہ آئین حکومت نے تیار کیا، تبدیلی کیلیے بورڈ مینجمنٹ کی رائے لینا اسی کا فیصلہ ہوگا۔دوسری جانب کئی اہم حکومتی شخصیات پی سی بی کے موجودہ سربراہ کی تبدیلی کے حق میں ہیں،وزیر اعظم شہباز شریف کی سابق بورڈ چیفس نجم سیٹھی، ذکا اشرف اور خالد محمود سے ملاقات ہو چکی مگر حیران کن طورپر تاحال انھوں نے رمیز راجہ کونہیں بلایا، حکومت عمران خان کی خواہش پر بنائے گئے ڈومیسٹک کرکٹ سسٹم کو بھی تبدیل کرنا چاہتی ہے مگر اس حوالے سے موجودہ بورڈ حکام نے مکمل خاموشی اختیار کرلی،آئندہ چند روز میں کوئی بڑی خبر سامنے آ سکتی ہے۔

Comments (0)
Add Comment