سرینگر(آن لائن)مقبوضہ وادی میں کرفیو کا 25 واں روز، بھارتی فوج نے کشمیریوں کی نسل کشی کے نئے انتظامات کرلئے۔ سری نگر میں دو درجن سے زائد نئے بنکرز اور مورچے قائم کر کے مزید شارپ شوٹرز تعینات کر دئیے گئے۔مقبوضہ وادی میں جبری پابندیوں کا 25 واں روز، بھارتی فوج نے احتجاج کے لیے نکلنے والوں سے مزید سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کرتے ہوئے سری نگر میں دو درجن سے زائد نئے مورچے قائم کر دئیے جہاں ماہر نشانہ باز بھی تعینات کئے گئے ہیں۔
بھارتی فوج کے مطابق ممکنہ مظاہروں پر قابو پانے کے لیے سیکورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں چار ہفتوں سے نقل و حرکت پر پابندیاں ہیں۔ کاروبار زندگی معطل، موبائل اورانٹرنیٹ سروسز بھی بند ہیں۔ گھروں میں محصور کشمیریوں کے پاس کھانے پینے کی اشیا دودھ، ادویات ختم ہو گئیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پانچ اگست سے تقریبا تمام حریت رہنما نظربند ہیں، سیاسی رہنماؤں سمیت دس ہزار کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ادھربرطانوی اخبار دی گارڈین نے اپنے آرٹیکل میں کہا ہے کہ مقبوضہ وادی کی صورتحال آتش فشاں کے مترادف ہے جو پھٹنے کو تیار ہے۔ گرفتاریوں نے کشمیری خاندانوں کی زندگی تباہ کر دی ہیں۔ جیل کے گیٹ پر بچوں سے ملنے کیلئے آئے والدین کی لمبی قطاریں ہوتی ہیں۔
اخبار دی گارڈین نے مودی سرکار کے مظالم بے نقاب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ بھارتی فوج چادراور چارد یواری کا تقدس پامال کرنے لگی۔ نوجوان نہ ملنے پر اس کے والد کو سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا۔گرفتار افراد کو لکھنو، بریلی اور آگرہ کی جیلوں میں بھی منتقل کیا گیا ہے۔اخبار کے مطابق مقبوضہ کشمیر ایسے آتش فشاں کا منظر پیش کر رہا ہے جو کبھی بھی پھٹ سکتا ہے۔ سخت سیکورٹی کے باوجود کشمیر میں مظاہرے جاری ہیں۔دی گارڈین کا کہنا ہے کہ مقبوضہ وادی کی جیل کے باہر اپنے بچوں سے ملنے آئے والدین کی لمبی قطاریں ہوتی ہیں۔ جیل میں داخلے کے لیے ملنے والوں کے بازو پر خفیہ کوڈ کی مہر لگائی جاتی ہے، ایک ماں کے ہاتھ پر شتر مرغ اور مگرمچھ کی مہر دیکھی۔