سری نگر( آن لائن) آرٹیکل 370 اے ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں 15ویں روز بھی کرفیو جاری ہے، موبائل فون، انٹرنیٹ سروس بند اور ٹی وی نشریات معطل ہیں۔تفصیلات کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ وادی کی خصوصی حیثیت آرٹیکل 370 اور 35اے کے خاتمے کے بعد سے وادی میں کرفیو نافذ ہے۔ نہتے اور آزادی کی آواز اٹھانے والے حریت پسند کشمیریوں کے لیے جنت نظیر وادی دنیا کی سب سے بڑی جیل کی صورت اختیار کرگئیکیونکہ مسلسل کرفیو کے باعث وہاں اشیائے خوردونوش، ادویات سمیت غذائی اجناس کی شدید قلت پیدا ہوگئی۔حکومت نے مقبوضہ وادی میں کرفیو کے بعد سے انٹرنیٹ، موبائل اور ٹیلی فون سروس بھی بند کی ہوئی ہے جبکہ صحافیوں کے داخلے اور کوریج پر بھی مکمل پابندی ہے۔انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق کشمیر میں لاک ڈان کے باعث کشمیری اظہار رائے نہیں کرپارہے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔عیدالاضحی کے موقع پر بھی مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ رہا جس کے باعث مسلمان عید کی نماز اور سنت ابراہیمی علیہ اسلام ادا کرنے سے محروم رہے۔یاد رہے کہ پانچ اگست کو مودی سرکار نے کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اے کو ختم کردیا تھا۔
راجیہ سبھا میں بل کے حق میں 125 جبکہ مخالفت میں 61 ووٹ آئے تھے، بھارت نے 6 اگست کو لوک سبھا سے بھی دونوں بل بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرالیے تھے۔ واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی قابض انتظامیہ نے اس ماہ کے آغاز میں بھارتی حکومت کی طرف سے جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے کے بعد سے پورے مقبوضہ علاقے میں گزشتہ 15روز سے جاری سخت کرفیو اور دیگر پابندیوں کے دوران ہزاروں کشمیریوں کو گرفتار بھی کرلیا ہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ایک مجسٹریٹ نے سرینگر میں فرانسیسی خبر ایجنسی AFPسے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ گزشتہ دو ہفتے کے دوران کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کم سے کم چار ہزار افراد کو گرفتار کیاگیا ہے۔ا نہوں نے کہاکہ مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں گنجائش ختم ہوجانے کے بعد ان میں سے بیشتر کشمیریوں کو بھارت کی جیلوں میں منتقل کیاگیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ انتظامیہ کی طرف سے مواصلاتی بلیک آؤٹ کی وجہ سے انہیں پورے مقبوضہ علاقے میں اپنے ساتھی مجسٹریٹوں سے اعدادوں شمار اکٹھے کرنے کیلئے ایک سیٹلائیٹ فون دیا گیا ہے۔ بھارتی حکومت کے ترجمان روہت کنسل نے کہاہے کہ اس سے قبل گرفتار کئے گئے افراد کی مجموعی تعداد کے بارے میں کوئی اعدادوشمار موجود نہیں تھے۔ تاہم AFPنے سرینگر میں بھارتی فوج اور پولیس اہلکاروں سمیت بہت سے سرکاری حکام سے گفتگو کی ہے جنہوں نے بہت بڑی تعداد میں گرفتاریوں کی تصدیق کی ہے۔ ایک پولیس اہلکار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ چھ ہزار کے قریب افراد کا سرینگر میں مختلف مقامات پر طبی معائینہ کرنے کے بعد انہیں نظربندکردیاگیا ہے۔ پہلے انہیں سرینگر سینٹرل جیل اور بعد ازاں ایک فوجی طیارے کے ذریعے مقبوضہ کشمیر سے باہر کی جیلوں میں منتقل کردیاگیا ہے۔