یونین کونسل رتنوئی۔۔۔ سپورٹس کے لیے کی جانے والی جدوجہد۔۔۔۔۔۔ عابدچغتائی

آج میں جس انسان کے بارے میں لکھنے کی جسارت کر رہا ہوں وہ میرا کلاس فیلو اور ایک اچھا دوست بھی ہے اس کی زندگی کے بارے میں نہیں لکھوں گا صرف اس کی کرکٹ پر لکھوں گا جی میں شہزاد بھائی ء کی بات کر رہا ہوں اس کی کرکٹ میں نے اس وقت دیکھی جب شمالی باغ میں پہلا۔ سردار الطاف کنول صاحب نے کروایا جس میں بہترین کھلاڑی قرار پاے یہ تسلسل تقریباً 10 ٹورنامنٹ تک چلا ہم سب لوگوں نے کرکٹ کھیلی مگر شہزاد نے 1993 میں تسلسل کے ساتھ کرکٹ کھیلی پھر اس نے ہارڈ بال کے ساتھ کرکٹ شروع کی اور رائزنگ کلب کے مستقل رکن بن گئے اور باغ میں اپنے اپ کو بہترین کھلاڑی ثابت کیا جس پر باغ کی سلیکشن کمیٹی نے 1995 میں ڈسٹرک باغ کی ٹیم میں سلیکٹ کر لیا یہ بہت بڑے عزاز کی بات تھی ایک لڑکا بتھلالہ کے مقام سے کرکٹ کھیلتے ہوے اے کے نیشنل کھیلا اور پرفارم بھی کیا 15 سال مقبول بٹ لیون کا کپٹن رہا 5 ٹورنامنٹ جیتے شمالی باغ شرقی ریجن میں ایسا کوئی کرکٹ گراؤنڈ نہیں جہاں سے مقبول بٹ الیون جیتا نہ ہو اس وقت دو ہی ٹیمیں تھی جو ٹورنامنٹ کرواتی تھی ایک نیشنل کلب اور دوسری مقبول بٹ الیون۔ نیشنل کرکٹ کلب بہت عرصے تک بتھلالہ کرکٹ گروانڈ پر انتظامیہ کے فرائض ہی نہ سرانجام دے بلکہ نیشنل کرکٹ کلب کے کپتان، عبدالخالق، اور عمر شہید کے نام سے ہر سال فری انٹری ٹورنامنٹ بھی کرواتی رہی ہے نیشنل کرکٹ کلب واحد کلب ہے جس نے یہاں پر سب سے زیادہ ٹورنامنٹ کروانے کا اعزاز حاصل ہے وہ بھی انٹری فیس کے بغیر برحال سارے عمل میں شہزاد کا کردار ایک مثالی رہا ہے کوئی لگ بھگ ڈیڑھ گھنٹا پیدل سفر کرکے بتھلالہ اہ کر میچ شروع کرواتا تھا جو ایک مشکل کام تھا مگر 8 سے دس ٹورنامنٹ مقبول بٹ الیون نے کروائیے جس شہزا کا ایک بڑرول رہا ہے جب نیشنل کلب انتظامیہ میں نہ ہونے کے باوجود بھی نیشنل کرکٹ کلب کابھر پور تعاون رہا ٹورنامنٹ کروانے کے لیے بتھلالہ کے مقام پر ٹاپ کی کرکٹ کھیلی ہے اور اس سارے تجربے کی بنیاد پر شہزاد کو رائزنگ کلب کے کپٹن بنا دیا گیا چار سال تک وہ کپٹن رہے شمالی باغ ریجن کا پہلا کھلاڑی تھا جس نے اے کے نیشنل کھیلنے کا عزاز حاصل کیا اور سب سے بڑی بات اس نے کرکٹ کو پرموٹ کیا ثاقب آذاد اسرار انور بلال انور فرقان احتشام عرفان خواجہ یہ سب شہزاد کے لگاے ہوے پھول ہیں اسد کلساں اس کا پسندیدہ بالر ہوا کرتا تھا عصیب حفیظ شیخ کا بھا مقبول بٹ الیون کا چار سال اوپنر رہا شہزاد نے کرکٹ کو پرموٹ کیا جس وجہ سے 33 سال ہو گے ہیں مقبول بٹ الیون کھیل رہی ہے اور کھیلتی رہے گی شہزاد ایک اچھے انسان ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے پروفیشنل سپورٹس مین ہیں برحال یہاں جتنی بھی کرکٹ کھیلی گی ہے اس کی شروعاوت کا کریڈٹ الطا ف کنول صاحب کو جاتا ہے جنہون نے اس وقت نوجوانوں کے لیے ایک بہتر ی موقع فراہم کیا جب پہلی بار ٹورنامٹ کا آغاز ہو ا تو اس کے بعد یہ دو بڑے کلب بنائے گے جن میں ایک مقبول بٹ الیوان کو آج بھی موجود ہے اور دوسرا نیشنل کرکٹ کلب کی جس کی بنیاد، سردار شہزاد صاحب اور سردار سعید صاحب۔ سردار خورشید صاحب نے مل کر رکھی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ نیشنل کرکٹ کلب آستہ آستہ ختم ہو گیا اور اسی طرح جب پہلاٹورنامنٹ ہوا تو اس وقت ہمارے استاد محترم سردار نسیم صاحب، سردار ندیم صاحب اور سردار شہزاد، اورنگزیب سب نے مل کر مقبول بٹ الیون کی بنیادی رکھی ہے جو کلب آج تک اسی نام سے کرکٹ کھیل رہا ہے کوئی لگ بھگ 33سال کا عرصہ ہوگیا ہو گا بہت سارے نوجوان تیار ہوئے ان کلبوں سے ان سب کا کریڈٹ میں سمجھتا ہوں کلبوں کی بنیادیں رکھنے والوں کو جاتا ہے مشکل ترین حالات کے باوجود بھی مقبول بٹ الیوان آج بھی اپنی کھیل کی سرگرمیوں میں مصروف ہے اس کا کریڈٹ میرے نزدیک سردار شہزاد کو جاتا ہے جس نے آج تک نوجوانوں کو متحرک رکھا ہے حالیہ ٹورنامنٹ میں بڑی کامیابی حاصل کی ہے جیت کو سہرا نوجوانوں کے ساتھ کلب کے بنیاد رکھنے والوں کو بھی جاتا ہے سب اس کامیابی پر مبارکباد کے مستحق ہیں مقبول بٹ الیوان اور نیشنل کرکٹ کلب دنوں پرانے کلب تھے آج ہمارے نوجوان متحرک ہیں اچھی کرکٹ کھیل رہے ہیں بلکہ اپنے اپنے علاقوں کا نام روشن کرتے ہیں ان کی ان کامیابی کے پچھلے میں نے جس کا ذکر کیا ہے ان سب کا بڑا کردار ہے لیکن ہمارے ہاں اگر اس وقت کسی چیز کی کمی ہے تو وہ کرکٹ کا گروانڈ ہے جس پر بار بار حکومت سے التماس کی ہے لیکن کوئی اس پر پیش رفت نہیں ہورہی ہے حکومت کی طرف سے عوام کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کے ساتھ بھی زیادتی ہے اگر ہمارے پاس گروانڈ ہوں گے تو نوجوانوں کا اپنی صلاحتوں کو نکھارنے کا موقع ملتا ہے اگر ایک چھوٹے سے گروانڈ میں نوجوان کرکٹ کھیل کر اے کے نیشنل تک جاسکتے ہیں تو جہاں پر مذید سہولیات ہوں گی تو میں دعوے سے کہتا ہوں کہ اس کے آنے والے وقتوں میں اچھے رزلٹ ہوں گے اے کے نیشنل سے آگے اجکل کے پی ایل ہو رہی ہے وہاں تک ہمارے نوجوان اپنی صلاحتوں کا لوہا منوا سکتے ہیں لیکن اس کے لیے گروانڈ کا ہونا ضروری ہے جو ہمارے نوجوانوں کے لیے سپورٹس میں بنیادی مسلہ ہے جس پر سب کو مل کر توجہ دینی ہو گی اور خاص کر کے حکومت وقت کو ہمارے نوجوانوں کے لیے گروانڈ مسلے کو حل کریں