متوسط گھرانوں کے بچے کورونا سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے، تحقیق

گلاسگو: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کورونا کی عالمی وبا میں سب سے زیادہ متاثر متوسط طبقے کے بچے ہوئے۔ وبا کے دوران بچوں کا شدید ذہنی مسائل کا شکار ہونا مستقبل میں ان کی تعلیم کو متاثر کر سکتا ہے۔
وہ بچے جن کے والدین بر سر روزگار تھے، ساتھ رہتے تھے اور اعلیٰ تعلیم یافتہ تھے ان کو اپنے سے کم تر ساتھیوں کے مقابلے زیادہ ذہنی صحت کے مسائل کا سامنا تھا۔
ماہرین کے مطابق وہ خاندان جنہیں وبا کے دوران گھر سے کام اور ہوم اسکولنگ کرنی پڑی وہ زیادہ ذہنی دباؤ سے گزرے جبکہ مستحق افراد کے لیے حکومت کی امداد مؤثر ثابت ہوئی۔ اس کے نتیجے میں غریب اور امیر بچوں کی ذہنی صحت کے درمیان فرق کم ہوگیا۔
تحقیق میں خبردار کیا گیا کہ اس مسئلے کے بچوں پر دیر پا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں کیوں کہ بچوں کی خراب ذہنی صحت ان کی تعلیم میں مشغول ہونے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے۔
جرنل آف ایپی ڈیمیولوجی اینڈ کمیونیٹی ہیلتھ میں شائع ہونے والی تحقیق میں یونیورسٹی آف گلاسگو کے محققین نے 9272 بچوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا۔
2011 سے 2019 کے درمیان جب بچے پانچ سے آٹھ سال کے درمیان تھے تو ان کی ذہنی صحت والدین نے ایک متعین کردہ سوالنامے کو پُر کر کے بتائی۔ان بچوں کی ذہنی صحت کے متعلق تفصیلات کورونا کے دوران یعنی جولائی 2020، ستمبر 2020 اور مارچ 2021 میں بھی اکٹھی کی گئیں جب بچے آٹھ سے 11 سال کے درمیان تھے۔
تحقیق کے نتائج میں دیکھا گیا کہ امیر بچوں کو عالمی وبا کے دوران پسماندہ بچوں کے مقابلے میں زیادہ ذہنی مسائل کا سامنا تھا۔ مثال کے طور پر وہ بچے جن کے والدین بے روزگار تھے اور وہ بچے جن کے والدین بر سر روزگار تھے عالمی وبا سے قبل ان کے اوسط اسکور میں 2.35 کا فرق تھا جو وبا کے دوران کم ہو کر 0.02 رہ گیا۔