تجزیہ:ایکسپو2020 دبئی:مستقبل کی ایک کہانی جسے  نسلیں فخر کے ساتھ بیان کریں گی

ڈائریکٹر جنرل امارات نیوز اجنسی(وام) محمد جلال الریسی سے ابوظہبی، یکم اپریل، 2022 (وام) ۔۔ 182 دن جاری رہنے والی متنوع اور بھرپور سرگرمیوں اور تقریبات کے بعد، جس کا دنیا بھر سے آنے والے لاکھوں سیاحوں نے لطف اٹھایا، مشرق وسطیٰ، افریقہ اور جنوبی ایشیاء (ایم ای اے ایس اے ) کے خطے میں اور کسی عرب ملک کی جانب سے منعقد کی جانے والی پہلی عالمی نمائش، ایکسپو 2020 دبئی،31 مارچ کو مشہور زمانہ الوصل پلازہ میں اختتام پزیر ہوگئی۔”ذہنوں کو جوڑتے ہوئے مستقبل کی تعمیر کے مرکزی خیال کے تحت”چھ ماہ تک جاری رہنے والی نمائش نے کووڈ 19کی وبا کے زبردست چیلنج کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے شاندار کامیابی حاصل کی۔ اس طرح کے چیلنجز کے دوران دنیا کے سب سے بڑے شو کا انعقاد کر کے، متحدہ عرب امارات نے اپنی لغت سے ”ناممکن” کے لفظ کو ہٹا کر تقریبات کی ایک طویل تاریخ کا شاندار ایڈیشن پیش کیا ہے جیسا کہ یہی بات نائب صدر، وزیر اعظم اور دبئی کے حکمران عزت مآب شیخ محمد بن راشد المکتوم نے میگا گلوبل ایونٹ کی اختتامی تقریب کے موقع پر دیے گئے ایک آڈیو پیغام میں کہی۔ ہم مبالغہ آرائی سے کام نہیں لیں گے اگر ہم یہ بات دہرائیں جو لاکھوں سیاحوں نے کہی کہ دبئی کی شاندار کامیابی آنے والوں کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہوگی۔ ایکسپو 2020 دبئی، جس میں 192 ممالک شریک ہوئے ، یہ محض ایک تقریب نہیں تھی جس نے شریک ممالک کی ثقافت اور تاریخ کو اجاگر کیابلکہ اس نے انسانیت کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے انہیں خیالات کا اشتراک کرنے کی دعوت دی۔ نمائش کی میزبانی کے لیے ”ذہنوں کو جوڑتے ہوئے مستقبل کی تعمیر”کے عنوان سے مہم کا انتخاب اتفاقیہ طور پر نہیں کیا گیا تھا،بلکہ متحدہ عرب امارات کا مستقبل کے حوالے سے ویژن انتہائی فعالیت پر مبنی ہے۔ کوویڈ-19 کی وبا اور دنیا کی معیشتوں پراس کے منفی اثرات کی وجہ سے انسانیت کے انتہائی مشکل ترین وقت سے گزرنے کے باوجود، متحدہ عرب امارات کے نقطہ نظر اور تخمینوں میں کوئی الجھاو نہیں تھا۔ سست روی، تاخیر یا ہچکچاہٹ سے کوئی منصوبہ نہ رکا نہ ہی متاثر ہوا۔ بلکہ، وہ ایک بے مثال ہم آہنگی کے ساتھ جاری رہے جس نے بین الاقوامی برادری کی شرکت کی حوصلہ افزائی کی اور لاکھوں سیاحوں کے اعتماد میں اضافہ کیا جنہوں نے اپنے خاندانوں کے ساتھ ایسے ایونٹس اور سرگرمیوں سے لطف حاصل کیا شاید ان میں سے بہت سے ایونٹس ان کی زندگیوں میں دوبارہ نہ آسکیں اور وہ فخر کے ساتھ مستقبل کی نسلوں کو ان کے بارے میں بتائیں گے۔ بین الاقوامی نمائش بیورو (بی آئی ای) کی جانب سے 27 نومبر 2013 کو پیرس میں دبئی کی جانب سے ایکسپو 2020 کی میزبانی کی بولی جیتنے کا اعلان کیا گیا تھا کیوں کہ کسی کو بھی متحدہ عرب امارات کی جانب سے دنیا کے سامنے ایک ایونٹ کی سب سے خوبصورت اور روشن ترین تصویر پیش کرنے کی صلاحیت پر کوئی شک نہیں تھا جواس سے پہلے صرف مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ سے دور کے علاقوں کے بعض شہروں کی طرف سے منعقد کئے جاتے تھے۔ہمیشہ کی طرح، متحدہ عرب امارات کے پاس مواصلاتی شعبوں اور تازہ ترین جدت پر مبنی تصورات و نظریات کا ایک ثابت شدہ ٹریک ریکارڈ ہے جو گزشتہ دہائیوں میں حقیقت میں بدل چکے ہیں۔ ایکسپو کی کامیابی کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ سیاحوں کی بڑی تعداد بیرونی ممالک سے آئی تھی۔ چھ ماہ کے دوران، ایکسپو 2020 دبئی میں 190 سے زیادہ ممالک اکٹھے ہوئے، جن میں نئے خیالات اور سوچ وفکر کے تبادلوں، بامعنی تبدیلی کی ترغیب دینے اور سب کے لیے ایک روشن مستقبل تخلیق کرنے کے لیے پائیداریت ،تحریک اور مواقع کے ذریعے ”ذہنوں کو جوڑتے ہوئے مستقبل کی تعمیر کے خیال” کے تحت کثیر الجہتی تنظیمیں اور تعلیمی ادارے شامل تھے۔ دنیا کے لیے انتہائی تشویش کا باعث ان مسائل پر بحث کرنے کے لیے دبئی اور متحدہ عرب امارات سے بہتر کوئی جگہ اور ماحول نہیں ہے ۔اس بات کی ورلڈ گورنمنٹ سمٹ 2022 میں واضح عکاسی ہوئی، ایک غیر معمولی تقریب کی جانب سے یہ بہترین نتیجہ تھا جو اخذ کیا گیا ۔ یہ ایک خوشگوار اتفاق تھا کہ اس ایکسپو کا انعقاد 2021 میں متحدہ عرب امارات کی گولڈن جوبلی تقریبات سے پہلے ہوا، کیونکہ متحدہ عرب امارات نے اپنے تصورات، خیالات اور ترقی کے حوالے سے بھرپور تجربے کو ایک ایسے ایونٹ میں دنیا کے ساتھ شیئر کیا جو ورلڈ ایکسپو ایونٹس کو ایک نئی شکل دے گا۔ ایسے موقع پر جب دنیا جاپان میں ایکسپو 2025 اوساکا کا خیر مقدم کررہی ہے متحدہ عرب امارات ایکسپو 2020 دبئی کی شاندار کامیابی پر تہہ دل سے مبارکباد کا مستحق ہے