اسلام آباد: سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کا واٹس اپ ہیک ہوگیا۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ روز سے وٹس اپ ہیک ہے ابھی تک ریکور نہیں ہوا، خدشہ ہے میرے موبائل ڈیٹا کو توڑ مروڑ کر کسی خاص مقصد کےلیے استعمال کیا جاسکتا ہے، تاہم ہیک کرنے والوں کو شرمندگی ہی ہوگی۔
ثاقب نثار نے کہا کہ اس سے قبل بھی میری مختلف ویڈیوز کو جوڑ کر ایک آڈیو بنائی گئی تھی، پھر ایک چینل نے 6 گھنٹوں میں ہی ثابت کردیا تھا کہ وہ ایک فیک آڈیو ہے، کسی کی نجی زندگی میں مداخلت چوری کے زمرے میں آتا ہے، حالیہ ایک آڈیو سن کر میں نے بھی یقین کرلیا تھا کہ وہ اصلی ہے، جب رابطہ ہوا تو پتہ چلا کہ آڈیو فیک اور ٹیمپرٹ ہوئی تھی۔
سابق چیف جسٹس نے کہا کہ جو شخص آج عدالتوں پر حملہ آور ہے وہ ایک وقت میں عدالتوں کا پسندیدہ رہا ہے، صرف ایک مقدمہ کے علاوہ اسے ہمیشہ عدالتوں سے ریلیف ہی ملتا رہا ہے، آج کل عدالتی فیصلوں پر وہ بات کر رہے ہیں جنہیں قانون کی زیر زبر معلوم نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کے مسائل کا حل الیکشن میں ہے، 2018 میں بھی الیکشن کی راہ میں رکاوٹیں ڈالی گئیں جسے ناکام بنایا تھا، جسکا سب سے بڑا گواہ سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب ہے، طاقت ور لوگ ملک کا فیصلہ نہیں کر سکتے، ماضی میں ملک کے فیصلے مؤکلوں اور پیروں کے ذریعے ہوتے رہے، ایسے فیصلوں سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہوا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے بہت سے غلط فیصلے کیے ہوں گے لیکن جو اس ملک کی بقاء کےلیے ہیں ان پر عملدرآمد کیوں نہیں کرتے، ملک کا سب سے بڑا مسئلہ پانی،صاف ہوا ہے، کسی حکومت نے میرے فیصلے پر عملدرآمد نہیں کیا۔
ثاقب نثار نے بتایا کہ موجودہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال اللہ کے ساتھ براہ راست ہیں، وہ صوفی ازم کے بہت قریب ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں اب کسی کو انٹریو نہیں دوں گا، میرے مرنے کے بعد ایک کتاب شائع ہوگی جس میں تمام حقائق شامل ہوں گے، میں سیکرٹری لاء،وکیل،جج رہا ہوں، 1997 سے لیکر چیف جسٹس پاکستان تک کی ساری کہانی لکھوں گا، جب سیکرٹری لاء تھا تو حکمرانوں کو فیصلے کرتے دیکھ کر اپنی آنے والے نسل کےلیے پریشان ہوتا تھا، ایک اعلی حکومتی شخصیت نے انٹرنیشنل بانڈ کے معاملے پر موٹروے گروی رکھنے کا فیصلہ کیا۔
سابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پی کے ایل آئی کے معاملے کی فرانزک رپورٹ کا اگر کوئی جائزہ لے تو سر پکڑ کر بیٹھ جائے گا، پی کے ایل آئی کے سربراہ کو ایک پیر کے کہنے پر لگایا گیا،پی کے ایل آئی گیا تو ہر طرف شہباز شریف کی تصویریں لگی تھیں، بچوں کی رول نمبر سلپ تک شہباز شریف کی تصاویر لگا کر تشہیر کی جاتی تھی، میں نے ذاتی تشہیر پر شہباز شریف اور پرویز خٹک سے رقم نکلوا کر قومی خزانے میں جمع کروائی۔
ثاقب نثار نے بتایا کہ جب چیف جسٹس نہیں بنا تھا تو نواز شریف نے مختلف حلقوں میں کہنا شروع کردیا تھا کہ یہ اپنا چیف ہے، خواجہ آصف نے اسمبلی فلور پر کہا کہ ہمارے ساتھ ظلم ہورہا ہے، اگلا چیف آنے والا ہے، میں نے پانامہ کیس میں خود کو بینچ سے الگ کرلیا تھا۔
سابق چیف جسٹس نے کہا کہ میں نے نااہلی کیس میں معیاد سے متعلق اوپن نوٹس کردیا تھا کہ جو بھی آکر معاونت کرنا چاہے کرے، جہانگیر ترین عدالتی کارروائی کا حصہ بنے جبکہ نواز شریف نے نوٹس وصول کیا لیکن کارروائی میں شامل نہیں ہوئے، نااہلی کی معیاد کا تقرر آئین قانون کی روشنی میں کیا۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان کو 3 نقاط پر صادق اور امین قرار دیا تھا، اکرم شیخ نے عمران خان سے متعلق تین نقاط پر لکھ کردیا کہ ان پر فیصلہ کیا جائے، ان تینوں نقاط پر عمران خان صادق اور امین ثابت ہوئے تھے، میں نے عمران خان کو مکمل طور پر صادق اور امین قرار نہیں دیا تھا جسے سیاسی رنگ دیا گیا، عمران خان کیخلاف 3 نقاط پر میری ججمنٹ آج بھی موجود ہے دیکھ لیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے سانگھڑ کا دورہ کیا تو راستے میں میری گاڑی روک کر کہا گیا کہ آپ پر حملے کی تیاری ہے، مجھے کہا گیا کہ دورہ ملتوی کر کہ واپس چلیں جان کو خطرہ ہے، میری اہلیہ ساتھ تھیں، میرا جواب تھا کہ اگر میں مرگیا تو شاید میرا مرنا انقلاب لے آئے، میں نے وہ دورہ کیا 10 ارب کا پراجیکٹ تھا جو دورے کے بعد 10 کروڑ میں مکمل ہوا، وہاں جو پانی انسانوں کو مہیا کیا جا رہا تھا وہ خود پیا، اس وقت کے وزیر اعلی کو کہا کہ ایک گلاس پیو تو اس نے کہا کہ میرے مثانے کا سخت پرابلم ہے۔
سابق چیف جسٹس نے مزید کہا کہ میں نے انور مجید سمیت سب طاقتوروں کو قانون کے تابع کیا، میری زندگی کا مقصد اس بابے کی زندگی کی پیروی کرنا ہے جسے بہت کم وقت ملا، اس بابے نے پاکستان سے عشق کیا، دکھ ہے کہ اسے وقت بہت کم ملا، اس بابے نے اپنی فیملی اور جان تک کی قربانی دی۔