مظفرآباد: وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بھارت سے کہا ہے کہ بہتر یہی ہے کہ ہم امن کا راستہ اپنائیں اور بیٹھ کر تنازعات کو حل کریں۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے یوم استحصال کشمیر کے موقع پر آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے ویڈیو لنک پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کے دن بھارتی حکومت نے غاصبانہ طور پر مقبوضہ جموں وکشمیر میں کشمیریوں کے حقوق کو چھین لیا اور آرٹیکل 370 کا خاتمہ کرکے مقبوضہ کشمیر میں غیر ریاستی لوگوں کو آباد ہونے کا غیرقانونی حق دے دیا گیا، وہاں رہنے والے لوگوں کی جائیدادیں خریدنے کا ناجائز حق دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں آزادی کا حق مانگنے والے لاکھوں ، کروڑوں کشمیروں کے ساتھ پچھلے 77 سال سے یہ ظلم روا رکھا گیا ہے، جب تک کشمیریوں کو بنیادی حقوق مہیا نہیں ہوجاتے، پاکستان ہمیشہ ان کی اخلاقی مدد کرتا رہے گا اور عالمی اداروں کے دروازے پر دستک دیتا رہے گا۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وہ دن آئے گا جب مقبوضہ کشمیر کے عوام بھارت کے غاصبانہ قبضے سے آزاد ہوں گے، انشااللہ کشمیر مکمل آزاد ہوگا اور ہم سجدہ شکر ادا کریں گے۔وزیراعظم نے زور دیا کہ لاکھوں کشمیریوں نے آزادی کےلیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، آج ہم ان کی عظیم قربانیوں کو سراہتے ہیں اور وعدہ کرتے ہیں کہ کبھی بھی ان کی قربانی سے گریز نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ بہتر راستہ یہی ہے امن کا رستہ اپنائیں اور بیٹھ کر ان تنازعات کو حل کریں، مل بیٹھ کر کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت فراہم کریں، اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں، پاکستان کی طرف اٹھنے والی روند دیں گے۔اس موقع پر وزیراعظم نے غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں اس سے بدترین مثال نہیں ملتی، آج فلسطینی اور کشمیری بہن بھائیوں کی قربانیں یکساں ہیں جو ضرور تنگ لائیں گی۔ ایران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کو شہید کیا گیا، جس پر پاکستان میں سوگ منایا گیا اور بھرپور مذمت کی گئی۔شہباز شریف نے کہا کہ یہ بات ذہن میں رکھ لینی چاہیے کہ بھارت کبھی بھی فلسطین کی طرح کشمیر کو اپنا حصہ نہیں بناسکے گا، وہ جتنا ظلم ڈھالے اسرائیل بن نہیں سکے گا، وہ دن آئے گا جب اسرائیل و بھارت کو اس ظلم کا حساب دینا پڑے گا اور دونوں قوموں کو آزادی دینی پڑے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ بہتر راستہ یہی ہے کہ ہم امن کا راستہ اپنائیں اور بیٹھ کر ان تنازعات کو حل کریں، ہندوستان کو ہوش کے ناخن لینے پڑیں گے، وہ پاکستان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات نہیں کرسکتا، پاکستان کی طرف اٹھنے والی ہر آنکھ کو پاؤں تلے روند دیں گے اور نوچ لیں گے، لہذا دانش مندی کا تقاضا اور امن کا راستہ یہی ہے کہ مل بیٹھ کر نہ صرف کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت فراہم کریں اور خطے میں امن قائم کریں، اس کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں، باقی تمام راستے تباہی کی طرف جاتے ہیں، امن کا واحد راستہ یہی ہے کہ کشمیریوں اور فلسطینیوں کو بلاتاخیر ان کا حق دیا جائے۔