دھیرکوٹ (لیڈنگ نیوز رپورٹ)خطہ کشمیر کی اپنی داستان ہے۔ جو قومیں استقامت اختیار کرتی ہیں اور بلند عزم رکھتی ہیں تو سمندر کی طرح نشیب و فراز آتے رہتے ہیں۔ لیکن ساحل پر ہی جا کر دم لیتی ہیں۔ آزاد کشمیر کی تحریک آزادی سے مظلوم قوم کو حوصلہ ملا ہے۔ ظلم کی داستان پچھتر سال کی نہیں ،صدیوں پہ محیط ہے۔ برصغیر کی آزادی کو دو سو سال لگے ۔ ان خیالات کا اظہار جمیعت علماء اسلام پاکستان کے امیر مولانا فضل الرحمان نے دھیرکوٹ کالج گراونڈ میں ایک عظیم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ تمام تبدیلیوں کے باوجود آزادی کے لیے جنگ جاری ہے۔ نسل در نسل ماحول ملتا ہے۔ اور آزادی کا نظریہ قائم رہتا ہے۔امریکہ سن لے، فلسطین میں اسرائیل کا اور کشمیر میں ہندوستان قابض ہوگیا تو اس کا ذ مہ دار امریکہ ہوگا۔ ہم کہتے ہیں کہ آئینی ذ مہ داری پوری کریں۔ اس پہ ناراض ہوتے ہیں۔ کشمیر میں خودمختاری چھینی گئی،بڑا ظلم ہوا۔ مگر ہمارے حکمرانوں نے بھی خاموشی اختیار کرکے لیکن ہم کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ فلسطینیوں نے بھی قربانی دی۔ یہ پیغام دیا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے والے بھول جائیں ۔ آج جس طرح کشمیریوں کی زمین خریدنے کے انتظامات ہورہے ہیں ،اسی طرح فلسطین پہ بھی غلط معاہدہ ہوا۔ بستیاں آباد کی گئیں، جن کا انجام آج ہمارے سامنے ہے۔ ہندوستان ہندووں کی آبادی بڑھا کر ڈیمو گرافی تبدیل کررہا ہے۔ یہ خواب یہودیوں کا بھی تھا، اور اُنکو آج اپنا خطہ بچانے کی فکر پڑ گئ ہے۔ نوماہ کی قربانی نے ادرائیؐ کو سبق سکھا دیا ہے ۔اس موقع پر جے یو آئ کے امیر مولانا سعید یوسف نے کہا سترہ اگست کو جو فیصلہ ہوا،اُسی طرح تئیس اگست 1947 کو بھی پہلے منگ، اور پھر نیلابٹ میں سر جوڑ کر بیٹھے۔ سری نگر میں ابراہیم خان کی قیادت میں قرارداد منظور ہوئ۔ کشمیریوں کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔ نظریے پہ سودے بازی نہیں ہوسکتی۔ ہندوستان پہلے آزادی دے استحصال رائے ہو، اس کی مرضی جہاں جانا چاہے۔ لیکن نظریے کےلیے لوگ قربانی دیتے ہیں۔ جلسہ عام سے جنرل سیکٹری مولانا امتیاز عباسی، مولانا امین الحق،۔مولانا سلیم اعجاز، جماعت اسلامی کے شیخ عقیل،مسلم کانفرنس کے سردار نصراللہ، سیاسی سماجی رہنما سردار ساجد عباسی، مولانا امجد عباسی، مفتی عبدالخالق،مولانا سعید خان اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ اسٹیج سیکٹری کے فرائض مولانا امتیاز عباسی اور مولانا عارفین نے انجام دیئے۔ مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا آج کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا دن ہے جو ہر سال منایا جائے۔ نسل کشی ہورہی ہے۔ امریکہ کس منہ سے انسانی حقوق کی بات کرتا ہے۔ ہمارا خون امریکہ کی کہنیوں سے ٹپک رہا ہے۔ وہ انسانی حقوق کا محافظ نہیں،قاتل ہے۔ جس نے افغانستان پر حملہ کیا۔ پوری امت ایک طرف تھی اور حکمران مصلحتوں کا شکار تھے۔ حکمرانوں کے رویوں سے مایوسی مگر ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ انسان کو غلام نہیں آزاد پیدا کیا گیا ہے۔ اسرائیل درندہ اور ناجائز کا ساتھ نہ دے۔ ہم کل بھی کشمیریوں کے ساتھ تھے،آج بھی کشمیریوں کے ساتھ ہیں۔