عدالتی حکم کے باوجود عمران خان سے ملاقات نہ ہوسکی، وکلا برہم

راولپنڈی:عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے وکلا کی ملاقات کے لیے جیل سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت کردی جس کے بعد دو وکلا فیصل چوہدری اور فیصل ملک ان سے ملاقات کے لیے پہنچے تاہم ملاقات نہیں ہوسکی۔بانی پی ٹی آئی کے وکلا نے انسداد دہشت گردی عدالت میں عمران خان سے ملاقات کے لیے درخواست دی تھی اس پر انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو ملاقات کی ہدایت کردی اور ایڈووکیٹ محمد فیصل ملک، غلام حسنین سنبل اور راجا متین کی ملاقات کے لیے احکامات جاری کردیے۔عدالتی حکم نامے کے مطابق ملزم اس وقت عدالتی تحویل میں نہیں، راولپنڈی پولیس کی تحویل میں ہے۔ وکلا ملزم کا حالیہ جسمانی ریمانڈ چیلنج کرنا چاہتے ہیں، تفتیشی افسر سے ملاقات کروائی جائے۔عدالت نے حکم دیا کہ درخواست گزار مقدمہ کے تفتیشی آفیسر سے رابطہ کریں اور سپرنٹنڈنٹ جیل وکلا کو تھانہ نیو ٹاؤن کے مقدمے کے تفتیشی افسر تک رسائی دے۔دریں اثنا عدالتی احکامات ملنے پر دو وکلاء بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل پہنچ۔ ملاقات کے لیے آنے والوں میں فیصل چوہدری اور فیصل ملک شامل تھے تاہم ان کی ملاقات نہیں ہوسکی۔فیصل چوہدری 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس اور توشہ خانہ ٹو کیس اور دیگر مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کے وکیل اور ترجمان ہیں اور فیصل ملک جی ایچ کیو حملہ کیس، تھانہ نیو ٹاؤن کے مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کے وکیل ہیں۔ملاقات نہ ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جیل انتظامیہ نے ایک نوٹی فکیشن دکھایا جس کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی کسٹڈی پولیس کے پاس ہے مقدمہ کے تفتیشی افسر راشد کیانی سے رابطہ کیا وہ ملاقات سے کترا رہے ہیں، ملزم کا آئینی حق ہے وہ اپنے وکلاء سے مل سکتا ہے، ملزم نے جسمانی ریمانڈ کے خلاف ہائیکورٹ میں نگرانی بھی دائر کرنی ہے۔انہوں نے کہا کہ جیل انتظامیہ اور پولیس والے پنگ پانگ کھیل رہے ہیں، جیل انتظامیہ معاملہ پر تعاون کو تیار نہیں اور تفتیشی افیسر غائب ہوگیا ہے، ہم ملاقات نہ کرانے کے پر صبح ہائیکورٹ سے رجوع کریں گے،فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ پہلے بھی جیل میں بانی پی ٹی آئی سے غیر انسانی سلوک کیا گیا، 26نومبر کو بھی عمران خان نے بتایا کہ انہیں 36 گھنٹوں سے قید تنہائی میں رکھا گیا ہے، ہم بہت زیادہ فکر مند ہیں کہ کیا دوبارہ ان کے ساتھ وہی سلوک تو نہیں ہو رہا؟ اگر عمران خان کے ساتھ دوبارہ غیر انسانی سلوک کیا گیا تو پنجاب حکومت اور پولیس ذمہ دارہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری عمران خان سے ملاقات نہیں ہونے دی جا رہی مجھے یقین ہے کہ ان سے غیر مناسب سلوک کیا جا رہا ہے، بہتر ہے ہماری ملاقات عمران خان سے کروا دی جائے تاکہ ہمیں پتا چلے کہ ان سے کیسا سلوک کی جا رہا ہے؟ ہم نے بانی پی ٹی آئی سے مقدمات کے بارے میں رائے لینی ہے تاکہ قانونی کارروائی آگے بڑھایا جاسکے۔فیصل چوہدری نے کہا کہ جب بھی کوئی بڑاواقعہ ہوتا تو عمران خان سے ملاقاتوں پر پابندی لگا دی جاتی ہے، ان پر دو سو مقدمات میں ایماء کا الزام ہے، ریمانڈ میں پولیس نے تفتیش کرنا ہوتی ہے کسی کو قید تنہائی میں تو نہیں پھینکا جاسکتا؟ مجھے اس جسمانی ریمانڈ کی قانونی طور پر سمجھ نہیں آئی کہ کیوں دیا گیا؟انہوں نے کہا کہ ملک میں روزانہ ایک نیا طریقہ واردات ایجاد کیا جا رہا ہے موجودہ حکمران خبردار رہیں یہی طریقہ واردات ان کے خلاف بھی استعمال ہوں گے، کسی کو بھی موقع ملا تو یہ اسی طرح ٹریٹ ہوگا اور ان کی چیخیں آسمان تک سنائی دیں گی، عمران خان ملک کے سب سے مقبول لیڈر اور سب سے بڑی پارٹی کے سربراہ ہیں، عمران خان کے لوگوں کے ساتھ جلیانوالہ باغ کی طرح فائر مارے گئے، جیل میں بیٹھے شخص سے اتنا خوف ہے کہ اس تک وکلاء و فیملی کو رسائی نہیں دی جا رہی مگر ہم آئین اور قانون کے مطابق ہر قدم لیں گے۔