سالگرہ مُبارک
از قلم : بینش احمد اٹک
پیارے احد
میں جو کچھ تمہارے لیے لکھنا چاہ رہی ہوں تم پڑھ تو نہیں پاؤ گے لیکن زندگی میں آگے جا کر جب کبھی تم یہ تحریر دیکھو گے تو تمہیں پتہ چلے گا کہ تمہاری اکلوتی خالہ تم سے کتنا پیار کرتی ہے- میرا ارادہ تو یہ تھا کہ میں اپنے اُن تمام احساسات و جزبات کو لفظوں میں بیان کر نے کی کوشش کروں جو تمہیں دیکھ کو دِل میں ہلچل مچاتے ہیں- لیکن لکھنے بیٹھی تو اس پورے سال کی ان گنت یادیں آنکھوں کے سامنے آ کھڑی ہوئیں اور ایک فلم کی طرح چلنے لگیں-
مجھے آج بھی یاد ہے وہ دن 19 جولائی 2021 بروز سوموار ایک ایسا دن جب تم ہماری زندگیوں میں ایک ٹھنڈے ہوا کے جھونکے کی مانند داخل ہوئے- ایسا لگتا تھا جیسے تمہارے اس دُنیا میں آنے کی خوشی بادلوں کو بھی تھی کہ وہ بھی اُس دن خوب جم کر برسے تھے – تُمہاری پیدائش بہت ہی پیارے دنوں میں ہوئی تھی کہ اگلے دن بعد عید الاضحٰی کا پیارا تہوار بھی تھا یوں ہمیں ایک ساتھ دو دو خوشیاں نصیب ہوئی تھیں-
میری آنکھوں کے سامنے وہ سارا منظر چل رہا ہے جب تمہاری پیدائش کی خبر مجھے میری خالہ زاد اور تمہاری پھپھو نے آ کر دی – میں خوشی کے مارے اُس سے لپٹ گئی تھی اور میری آنکھیں خوشی اور شکر کے آنسوؤں سے بھیگ گئیں تھی- میں فوراً تمہارے پاس آنے کیلئے تیار ہونے لگ گئی تھی- ہسپتال پہنچی اور تمہیں دیکھا تو آنکھیں آنسوؤں سے ایک بار پھر بھر آئیں لیکن سب کے سامنے اُنکو بہنے نہیں دیا-
کہتے ہیں کہ خالہ بالکل ماں کی جگہ ہوتی ہے اور یہ با لکل درست بات ہے میں نےتمہیں گود میں لیا تو مجھے اسقدر سکون ملا کہ میں بیان نہیں کر سکتی – تمہاری ماں اور میری اکلوتی بہن اُس نے بہت تکلیفیں جھیلی تھیں تمہیں اس دنیا میں لانے کے لئے لیکن تم اُس کے صبر کا ایسا پھل تھے جس پہ وہ اپنے رب کا شکر ادا کر کر کے نہیں تھکتی – اُن دنوں تمہاری ماں نےاپنی ذات کو با لکل فراموش کر دیا تھا- اُسے فکر تھی تو صرف تمہاری –
تم ہماری زندگی میں دھنک کے سب رنگ لے آئے تمہارے آنے سے لگاکہ زندگی گلزار ہے تمہارا وہ نیند میں مسکرانا تمہارا وہ پہلی بار کھلکھلا کر ہنسنا تمہاری کروٹ بدلنے کی کوشش تمہارا پہلی بار ابو پکارنا اور پھر آہستہ آہستہ تم اپنی بولی بولنے لگے- ان سب باتوں کو بیان کرنے کے لیے الفاظ ملنا بہت مشکل ہے- تمہارا وہ منہ میں پہلے دانت کا آنا اور اس دوران تم جس قدر تکلیف میں تھے ایسا لگتا تھا جیسے تمہارے ساتھ ہم سب کے سب بیمار ہوئے ہیں-
جب تم پہلی دفعہ گھنٹوں کے بل چلے پھر آہستہ آہستہ چارپائی کے سہارے کھڑے ہونا شروع ہوئے – جب تم شرارت کر کے ایک دم خاموش ہو جاتے تھے- میں تمہیں اپنا نام سکھا سکھا کر تھک گئی لیکن تم نے ٹھانی ہوئی ہے کہ خالہ کا نام ابھی نہیں سیکھنا چونکہ میرا نام مشکل ہے اس لئے سب بچوں کو میرا نام پکارنے میں مشکل پیش آ تی ہے لیکن خیر جس دن تم نے میرا نام لیا میں مٹھائیاں بانٹوں گی-
احد آخر تمہاری کس کس بات کا ذکر میں اس مختصر سے کالم میں کروں-
آج تمہاری سالگرہ ہے تمہارے لیے بہت سارے تحفے لیے ہیں تمہاری پسندیدہ بائیک لی ہے کہ میرے پیارے احد کو بائیک بے حد پسند ہے اپنے ماموں اور نانا کی بائیک پہ بیٹھتا ہے تو پھر اترنے کا نام ہی نہیں لیتا –
تمہیں دیکھ کر بس یہی دعا کرتی ہوں کہ اللہ تمہارا حامی و ناصر ہو- تمہیں صحت وتندرستی والی زندگی عطا ہو- زندگی کے ہر میدان میں کامیابیاں سمیٹو- اپنے والدین کا سہارا بنو- جیتے رہو خوش رہو-
آمین ثم آمین