ایم کیو ایم نے حلقہ بندیوں میں تبدیلی کے بغیر کراچی میں بلدیاتی انتخابات کرانے پر حکومت سے علیحدہ ہونے کی دھمکی دے دی۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہمیں میڈیا سے اطلاع ملی کہ بلدیاتی الیکشن 16 جنوری کو ہورہے ہیں، ۔ہم باضابطہ طور پر پیپلز پارٹی کے اتحادی نہیں ہیں، ہمارا ایک معاہدہ ہوا تھا جو سندھ کے حوالے سے پیپلز پارٹی سے تھا، آج ہمارا رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا ہے جس میں اہم امور پر تبادلہ خیال ہوا ہے۔
خالد مقبول نے کہا کہ الیکشن غیر جانب دار اور شفاف ہوں تو ہم ضرور تیار ہیں مگر سندھ کے اندر بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے جو حلقہ بندیاں کی گئی ہیں وہ متنازع ہیں، 15 جنوری کو شفاف انتخابات ہورہے ہیں اور ہم نے 8 ماہ کے دوران پیپلز پارٹی کے رہنماؤں سے درجنوں ملاقاتیں کی ہیں جن میں کہا ہے کہ فوری طور پر کراچی و حیدر آباد کی حلقہ بندیاں تبدیل کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ یہاں پری پول رگنگ ہوچکی ہے، ایم کیو ایم کے زیر اثر علاقوں میں 90 ہزار آبادی پر یوسی بنائی گئی جبکہ دوسری جانب 20 سے 25 ہزار افراد پر یوسی بنادئی گئی، الیکشن کمیشن 15 جنوری سے قبل ازسر نو حلقہ بندیاں کرے۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ اگر حلقہ بندیاں درست نہ ہوئیں تو پھر سڑکوں پر آئیں گے اور احتجاج کری گے، یہ کارکنان کو فیصلہ کرنا ہے کہ اس الیکشن میں حکومت میں رہ کر لڑنا ہے یا حکومت سے باہر ہو کر، اگر الیکشن غیر جانب دار نہیں ہوئے تو پُرامن کس طرح ہوں گے؟ الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں کی ذمہ داری سندھ حکومت کو کیوں سونپی؟
انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملے میں الیکشن کمیشن کے پاس بھی جائیں گے، وزیر اعظم شہباز شریف آئندہ 24 گھنٹے میں بتائیں کہ جو آپ نے ذمہ داری لی تھی اس پر قائم ہیں یا نہیں؟ تا کہ ہم اپنا کوئی فیصلہ کرسکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ حلقہ بندیاں اس طرح کی گئی ہیں تاکہ اس شہر کا مینڈیٹ چرایا جاسکتا ہے، وزیراعظم صاحب! آپ نے تو اسلام آباد میں حلقہ بندیاں کرلیں اب بتائیں کہ اپنے وعدے پر عمل درآمد کب کرارہے ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کو ہم ٹیلی فون کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کررہے، 2018ء میں شفاف الیکشن نہیں ہوئے اس کے نتائج آپ نے دیکھ لیے، اس حلقہ بندیوں کی صورت میں عوام الیکشن کیسے قبول کریں گے؟ بوکس ووٹنگ اور جعلی حلقہ بندیاں والے الیکشن کسی کو قبول نہیں۔
خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ ایک سے دو دن میں جنرل ورکر اجلاس بلوائیں گے جس میں فیصلہ ہوگا، ہمارے بغیر الیکشن کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی، ہم صاف شفاف اور غیرجانب دار الیکشن چاہتے ہے، کراچی نہیں بلکہ پورے پاکستان میں صوبے بنانے چاہئیں۔