وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ نے اسمبلی سے 186 اراکین کے اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا، ووٹنگ کی کارروائی کے دوران متحدہ بائیکاٹ کر کے اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوا، اسپیکر نے اراکین کو ایوان میں بلانے کے لیے گھنٹیاں بجائیں اور پھر اجلاس 12 بج کر پانچ منٹ تک ملتوی کر کے قانونی تقاضوں کو پورا کیا اور پھر اجلاس شروع کیا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے حکومت کا حکم نامہ پڑھ کر سنایا اور سینئر وزیر راجہ بشارت اور میاں اسلم اقبال کے نام پکار کر انہیں قرار داد پیش کرنے کی ہدایت کی، قانون کے مطابق کارروائی سے قبل پانچ منٹ تک گھنٹیاں بجائی گئیں اور پھر دروازے بند کر دیے گئے۔
بعد ازاں وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی پر اعتماد کے ووٹ کیلئے قرارداد راجہ بشارت اور میاں اسلم اقبال نے پیش کی اور پھر باری باری اراکین نے جاکر اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
متحدہ اپوزیشن کا بائیکاٹ
مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے اراکین کی جانب سے قرارداد پیش کرنے کے دوران شدید ہنگامہ آرائی کی گئی اور اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کر کےشدید نعرے بازی کی۔ ووٹنگ کا عمل شروع ہوتے ہی اپوزیشن اراکین نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان سے باہر چلے گئے اور اسمبلی کی عمارت کے باہر احتجاج کیا۔
اپوزیشن اراکین نے غصے میں لابی کا دروازہ لاتیں مار کر توڑ دیا اور باہر نکل گئے۔
ووٹنگ کے نتائج
ووٹنگ میں پی ٹی آئی اور ق لیگ کے 186 اراکین نے پرویز الہیٰ پر اعتماد کا اظہار کیا۔ ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد گنتی ہوئی اور پھر اسپیکر سبطین خان نے اعلان کیا کہ چوہدری پرویز الہیٰ نے بطور قائد ایوان اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا ہے۔
اسپیکر کے اعلان کے ساتھ ہی پی ٹی آئی کے اراکین نے ڈائس بجائیں جبکہ باری باری پرویز الہیٰ کو مبارک باد بھی پیش کی۔
اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد پرویز الہیٰ کا خطاب
چوہدری پرویز الہیٰ نے اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد پی ٹی آئی، ق لیگ اور آزاد امیدوار کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی امیدوں پر پورا اتریں گے ہمیں اُن پر یقین ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی سیاست مکمل ختم ہوچکی ہے۔
پرویز الہٰی نے خطاب میں اسد عمر، شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری، حماد اظہر ، حافظ فرحت نواز اور زلفی بخاری کا شکریہ بھی ادا کیا۔
قبل ازیں اجلاس میں شرکت کیلیے وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ اسمبلی پہنچے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری ، اسد عمر سمیت دیگر بھی کارروائی دیکھنے کے لیے ایوان کی مہمان گیلری میں موجود رہے۔ پی ٹی آئی نے پہلے ہی دعویٰ کیا تھا کہ اُن کے 186 اراکین اسمبلی کی گنتی پوری ہے۔
حکومتی اتحادی جماعتوں کا اجلاس
دریں اثنا وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت حکومتی اتحادی جماعتوں کا اجلاس ہوا، جس میں عثمان بزدار، میاں اسلم، محمود الرشید سمیت دیگر وزرا اور اراکین شریک ہوئے۔ ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی واثق قیوم عباسی نے جو کہہ رہے تھے ہمارے نمبر پورے نہیں وہ دیکھ لیں ہم نے تعداد پوری کر کے دکھا دی۔
صوبائی وزیر میاں محمود الرشید نے تصدیق کی تھی کہ اجلاس قانونی تقاضے مکمل کرنے کیلیے ختم کیا، اب نئے ایجنڈے میں وزیراعلیٰ کے اعتماد کے ووٹ کا ذکر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پر اعتماد کرنے جارہے ہیں، ایک نوٹس پیش کرنے کے بعد اعتماد کے ووٹ کیلیے رائے شماری کرائی جائے گی۔ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ صوبائی وزیر راجہ بشارت کی جانب سے اعتماد کی تحریک پیش کی جائے گی۔
متحدہ اپوزیشن کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس
دوسری جانب پنجاب اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس رانا ثنا اللہ کی زیر صدارت ہوا، جس میں پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے اراکین سمیت سمیت اتحادیوں نے شرکت کی۔ ن لیگی ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیراعلی کے اعتماد کے ووٹ لینے کی ممکنہ صورتحال پر تفصیلی مشاورت کی گئی جبکہ اجلاس میں شرکا کا پارٹی کی اعلی قیادت سے بھی لمحہ با لمحہ رابطے میں بھی رہے۔
اجلاس میں مختلف آئینی و قانونی آپشنز پر تفصیلی غور و خوض بھی کیا گیا جبکہ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ اعتماد کے ووٹ کی کارروائی کے دوران متحدہ اپوزیشن کے اراکین ووٹنگ پر کڑی نظر رکھیں گے۔ لیگی قیادت نے خدشہ ظاہر کیا کہ حکومت جعلی اراکین کے ذریعے ووٹنگ کا عمل مکمل کر سکتی ہے۔
رانا ثناء اللہ نے اجلاس میں رانا مشہود، خلیل طاہر سندھو سمیت دیگر لیگی اراکین کو مختلف ٹاسک سونپے۔
وقفے کے بعد شروع ہونے والے اجلاس میں پی ٹی آئی، ق لیگ اراکین پُراعتماد انداز میں نظر آرہے ہیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما نے وکٹری کا نشان بنا کر فتح کی نوید سنائی ۔
واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے گورنر پنجاب کی جانب سے ڈی نوٹیفائی کرنے کے معاملے پر اسمبلی تحلیل نہ کرنے کی یقین دہانی پر وزیراعلیٰ پنجاب اور کابینہ کو مزید ایک روز کی مہلت دیتے ہوئے ایک روز کیلیے نوٹی فکیشن پر حکم امتناع جاری کیا ہے۔